راجوری میں ایل او سی پر شدید گولہ باری، ایک خاتون ہلاک

جموں: جموں وکشمیر کے ضلع راجوری میں لائن آف کنٹرول کے نوشہرہ سیکٹر میں پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق ہوگئی ہے۔ نوشہرہ سیکٹر میں فائرنگ کا یہ ہلاکت خیز واقعہ گذشتہ شام پیش آیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ راجوری کے نو شہرہ سیکٹر میں گذشتہ شام پاکستان کی جانب سے بھارتی فوج کی اگلی چوکیوں اور سرحدی دیہات کو نشانہ بناکر شدید فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے بتایا ’سرحدپار سے ہونے والی فائرنگ سے پروینہ اختر زوجہ مشتاق احمد ساکنہ لاران جاں بحق ہوئی‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گولہ باری کا تبادلہ وقفہ وقفہ سے رات دیر گئے تک جاری رہا۔ انہوں نے بتایا ’ہماری فوجیوں نے پاکستانی فائرنگ کا موثر اور منہ توڑ جواب دیا‘۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے ضلع پونچھ میں ایل او سی کے کھاری کارماڈامیں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ دریں اثنا سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے اتوار کو ضلع راجوری میں ایل او سی کے منجاکوٹ سیکٹر میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے بتایا ’پاکستانی فوج کی جانب سے اتوار کو قریب گیارہ بجے راجوری کے منجاکوٹ سیکٹر میں شدید شلنگ کی گئی‘۔ انہوں نے بتایا ’پاکستانی فوج کی جانب سے ہلکے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ مارٹر گولوں کا بھی استعمال کیا گیا۔ گولہ باری کا تبادلہ وقفہ وقفہ سے دو گھنٹوں تک جاری رہا‘۔ تاہم تازہ فائرنگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اس دوران ضلع مجسٹریٹ راجوری ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ’متعدد دیہات میں گولہ باری کا سلسلہ صبح سے جاری ہے۔ ابھی تک کسی نقصان کی اطلاع نہیں ہے‘۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ’ایک اور دن شلنگ والا ثابت ہوا۔ ہمارے لوگ موت کے بہت قریب رہتے ہیں‘۔ 8 فروری کو پونچھ کے کرشنا گاٹھی سیکٹر میں پاکستان کی فائرنگ کے نتیجے میں 45 سالہ خاتون زینب بی ساکنہ نارہ بالنوئی جاں بحق ہوئی۔ اس کے علاوہ حوالدار بلبیر سنگھ ، حوالدار لکھویندر سنگھ اور لانس نائیک چرنجیت سنگھ نامی تین فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔ جموں وکشمیر حکومت کے مطابق پاکستان کی طرف سے گذشتہ تین برسوں کے دوران 829 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ تین برس کے اس عرصے کے دوران ریاست بھر میں 41 عام شہری اور 55 سیکورٹی فورس اہلکار جاں بحق ہوگئے ہیں۔ یہ معلومات ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 6 فروری کو قانون ساز کونسل میں ایم ایل سی نریش کمار گپتا کے ایک تحریری سوال کے جواب میں منکشف کیں۔ رواں برس کے40 دنوں کے دوران سرحدوں پر شدید کشیدگی دیکھی گئی جس دوران قریب 20 شہری و فوجی اہلکار جاں بحق ہوئے۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1999 ءکے تنازعے کے بعد سنہ 2003 میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔ تاہم جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود سرحدوں پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ یو اےن آئی

Comments are closed.