پاکستانی ہینڈلرز کے ساتھ کسی بھی طرح کے روابط یا سعی کو جرم تصور کیا جائے گا: پولیس سربراہ

سرینگر،14نومبر

ڈی جی پی آر آر سوئن نے منگل کے روزکہا کہ آنے والے دنوں میں دہشت گردوں کی صفوں میں شمولیت کو روکنے کے لئے پاکستانی ہینڈلرز کے ساتھ کسی بھی طرح کے روابط یا سعی کو جرم تصور کیا جائے گا۔ اس کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے لئے ایک میکانزم تشکیل دیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولیت کاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جارہی ہیں۔

ان باتوں کا اظہار موصوف نے اننت ناگ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔پولیس سربراہ نے کہاکہ جموں وکشمیر میں دہشت گردی کو تباہ کرنے اور اس کامقابلہ کرنے کی خاطر پولیس کافی قابل ہے۔ان کے مطابق سرگرم ملی ٹینٹوں اور ان کے سہولیت کاروں کی جائیدادیں ضبط کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ڈی جی پی نے مزید بتایا کہ دہشت گرد صفوں میں بھرتی عمل کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جن نوجوانوں نے ملی ٹینٹ صفوں میں شولیت اختیار کی ہے انہیں قومی دھارے میں واپس لانے کی کوشش کریں گے۔آر آر سوئن نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو اس طرف دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہیں تاہم سیکورٹی ایجنسیاں ملی ٹینٹوں کے عزائم کو ناکام بنا رہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی نوجوانوں کی جانیں بچانے کی خاطر جموں وکشمیر پولیس کوشاں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن نوجوانوں نے تہیہ کر کے رکھا ہوا ہے کہ وہ واپس نہیں آئیں گے تو ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیں گی۔

اس سے قبل پولیس سربراہ نے اننت ناگ میں سیکورٹی صورتحال کا ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران جائزہ لیا۔ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران پولیس چیف کو سیکورٹی اور سراغ رساں ایجنسیوں کے مابین قریبی تال میل کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ پولیس سربراہ نے آفیسران پر زور دیا کہ وہ عوام دوست پولیسنگ کو اپنا نے پر توجہ مرکوز کریں۔انہوں نے ملی ٹینسی سے متعلق واقعات کو صفر تک لانے اور قانونی کی سربلندی کو برقرار رکھنے کے منصوبوں پر بھی تفصیلی غور وغوض کیا۔مزید براں میٹنگ کے دوران پولیس اسٹیشنوں کے کام کاج اور ان کی ضروریات کا بغور جائزہ لیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹوں اور ان کے مدد گاروں کے خلاف چلائے جا رہے آپریشنز کے بارے میں بھی پولیس چیف کو جانکاری فراہم کی گئی۔

Comments are closed.