وزیر اعظم مودی نے دہشت گردی کے خلاف دوہرا معیار ترک کرنے کی اپیل کی

نئی دہلی، 4 جولائی

ہندوستان نے آج شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں اصلاحات اور جدید کاری کے ذریعے حکومتوں سے باہر عوام سے عوام کے رابطے کو گہرا کرنے کی حمایت کی اور دہشت گردی کے خلاف دوہرا معیار ترک کرنے کی اپیل کی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 23ویں ایس سی او چوٹی کانفرنس کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یہ اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں ایس سی او پورے ایشیائی خطے میں امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے۔ ہندوستان کے ہزاروں سال پرانے ثقافتی اور خطے کے لوگوں کے درمیان تعلقات ہمارے مشترکہ ورثے کا زندہ ثبوت ہیں۔

ہم اس علاقے کو ایک ”توسیع شدہ پڑوس“ ہی نہیں ”توسیع شدہ خاندان“ کے طور پر دیکھتے ہیں۔مسٹر مودی نے ہندوستان کی صدارت کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے وڑن کی توسیع کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور کہا کہ ایس سی او کے سربراہ کے طور پر، ہندوستان نے ہمارے کثیر جہتی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی مسلسل کوششیں کی ہیں۔ ان تمام کوششوں کو ہم نے بنیادی اصولوں پر رکھا ہے۔ پہلا وسودھیو کٹمبکم، یعنی پوری دنیا ایک خاندان ہے۔ یہ اصول زمانہ قدیم سے ہمارے سماجی طرز عمل کا ایک لازمی حصہ رہا ہے۔ اور جدید دور میں بھی ہمارے لیے تحریک اور توانائی کا ایک نیا ذریعہ۔ اور دوسرا، سکیور یعنی سیکورٹی، اقتصادی ترقی، رابطہ، اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام اور ماحولیاتی تحفظ ہے۔ یہ ہماری چیئرمین شپ کی تھیم ہے اور ایس سی او کے لیے ہمارے وڑن کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اس ویڑن کے ساتھ ایس سی او میں تعاون کے پانچ نئے ستون بنائے ہیں ان میں – اسٹارٹ اپس اور اختراع، روایتی ادویات، نوجوانوں کو بااختیار بنانا، ڈیجیٹل شمولیت اور مشترکہ بدھ مت ورثہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ ہم اپنے تعاون میں نئی اور جدید جہتوں کا اضافہ کر رہے ہیں جس میں توانائی کے شعبے میں نئے ایندھن پر تعاون شامل ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کاربن نیوٹرل اور ڈیجیٹل تبدیلی میں تعاون؛ اس میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے شعبے میں تعاون شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی یہ کوشش رہی ہے کہ ایس سی او میں تعاون صرف حکومتوں تک محدود نہ رہے۔ عوام سے عوام کے رابطوں کو مزید گہرا کرنے کے لیے ہندوستان کی سربراہی میں نئے اقدامات کیے گئے ہیں۔یو این آئی۔

Comments are closed.