
سرینگر/19اگست: آل انڈیا کونسل ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای ) پریگریتی اینڈ ساکھشی سکالر شپ سکیم کے تحت استفادہ حاصل کرنے والے جموں کشمیر کے طلبہ کے ساتھ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے آج ورچول موڈ پر تبادلہ خیال کیا ۔ پریگرتی سکالر شپ کے تحت ڈپلوما اور ڈگری کورسز کرنے والی لڑکیوں میں جموں کشمیر کی 480قابل لڑکیاں شامل ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پریگریتی سکیم کے تحت استفادہ حاصل کرنے والی لڑکوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ خواتین تبدیلی کا بنیادی محرک ہے ۔ ایل جی موصوف نے کہا کہ جموں کشمیر کی سرکار خواتین پر مشتمل ایک مثالی نظام تشکیل دے رہی ہے جہاں انہیں تعلیم اور معاشی ذریع تک بہتر رسائی حاصل ہے اور انہیں ترقیاتی مرکز میں رکھا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سرکار خواتین کے حقوق کے حوالے سے جانکاری فراہم کررہی ہے تاکہ انہیں اپنے حقوق کی خبر داری ہو۔ ترقی میں خواتین کو سماجی اور اقتصادی برابری فراہم کی گئی ۔ انہوںنے کہا کہ خواتین کو خود اختیار بنانااور انہیں ٹیکنیکل سیکٹر میں یکسانیت فراہم کرنا ایک مضبوط سماج کی تعمیر کیلئے ضروری ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہماری لڑکیاں ضروری تعلیم ، سکل اور خود اعتمادی سے سرشار ہو ۔(اے آئی سی ٹی ای )سکالر شپ پروگرام اور جموں کشمیر سرکار نے کئی طرح کے اقدامات اُٹھائے ہیں جن میں حوصلہ، تیجس ونی ، اُمید ۔ ایل جی سپر 75، پرواز ممکن جو کہ جموں کشمیر کی خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے متعدد اقدامات ہیں اور جنسی خلا میں یہ ایک پُل کی حیثیت ہے ۔ لیفٹینٹ گورنر نے خصوصی طور پر شیتل دیوی کا ذکر کیا جو ممکن ان دس مستفدین میں سے ایک ہے جو ممکن سکیم کے تحت فراہم کردہ معالی معاونت حاصل کرکے روزگار کمانے والی ہے ۔ اسی طرح قریب چار لاکھ ایسی خواتین کو سماجی اور اقتصادی طور پر مختلف پروگراموں کے ذریعے بااختیار بنایا گیا ہے ۔ اس دوران لیفٹینٹ گورنر نے پالیسیوں کی مکمل عمل آوری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو سکل ٹریننگ اور ری سکلنگ کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مستقبل کی اقتصادی مواقعوں کا فائدہ حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی کوششیں سازگار نتائج دے رہی ہیں۔ کشمیر یونیورسٹی کے کانووکیشن 2021میں 94گولڈ میڈلسٹ تھے جن میں سے 77 فیصد یعنی 66 لڑکیاں تھیں۔ اسی طرح ، اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے کانووکیشن کے دوران ، گولڈ میڈلسٹ کی اکثریت لڑکیاں تھیں ، جو خواتین کو بااختیار بنانے کی واضح علامت ہے۔جموں و کشمیر میں تکنیکی تعلیم کو فروغ دینے کے حوالے سے گزشتہ ایک سال کے دوران یو ٹی حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی مختلف سکیموں پر بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے مشاہدہ کیا کہ حکومت نے انڈسٹری اکیڈیمیا شراکت داری کو مضبوط بنانے اور ہائیر سیکنڈری سطح پر طلباء کی مہارت کی ترقی میں اہم پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاٹا ٹیکنالوجیز کے اشتراک سے ، ہم ایجاد ، اختراع ، انکیوبیشن اور ٹریننگ کے 14 مراکز قائم کر رہے ہیں جن میں سے 2مراکز بارہمولہ اور جموں میں شروع ہو چکے ہیں۔انہوںنے کہا کہ مہارت کی ترقی کے لیے کالجوں کو 200 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ نوجوان پیشہ ور افراد کو جدید ترین انڈسٹری ، ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت ، انٹرنیٹ آف تھنگز ، تھری ڈی ٹیکنالوجی ، ڈیٹا تجزیہ ، روبوٹکس اور دیگر تمام مضامین میں تربیت دی جا سکے۔ طالبات سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی تکنیکی مہارت سے قومی ترقی کے منصوبوں میں شراکت کے اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائیں ، اور اپنی اجتماعی کوششوں سے جدید دور کے چیلنجوں پر قابو پائیں۔
Comments are closed.