کوروناوائرس کی لہر کے بیچ آکسیجن دستیاب ہونے کے دعوے سراب ؛ ہوم کورنٹائن کورونا اور دائمی مریض آکسیجن سے محروم ، لوگ پریشان حال

سرینگر /4مئی / کے پی ایس : عالمگیر وبائی بیماری کورناوائرس کی دوسری لہر کی شدت کے دوران ہندوستان کی دوسری ریاستوں کی طرح وادی میں انتظامیہ کے دعوئوں کے باجود د بھی آکسیجن کی کمی واقع ہونے سے کورونا مریضوں کے ساتھ ساتھ دائمی مریضوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اس سلسلے میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ گھروں میں قرنطینہ میں بیٹھے کورونا مریضوں اور دائمی مریضوں کیلئے آکسیجن دستیاب نہ ہونے کی صورت میں لوگ پریشان حال ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے افسران نے پریس کانفرنسوں کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں آکسیجن کی کافی مقدار موجود ہے اور کسی کمی کا کوئی خدشہ نہیں ہے لیکن ان کے یہ دعوے اس وقت سراب اور جھوٹ ثابت ہورہے ہیں جب آکسیجن کی کمی کے باعث کورونامریضوں یا مصنوعی آکیسجن پر زندگی گذارنے والے مریضوں کیلئے آکسیجن نہیں ملتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ این جی او ز جو آکسیجن فراہم کرنا کا دعوی ٰ کررہی تھیں ۔ان تنظیموں کے زعماء کے فون نمبرات یا تو سوچ آف ہیں یا آکسیجن دستیاب نہ ہونے کا وجہ بتاتے ہیں ۔انہوں نے اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی دوسری ریاستوں کی طرح یہاں بھی آکسیجن کے حوالے سے حالات سامنے آسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسپتالوں بستروں کی کمی کی وجہ سے کورونامریضوں کو گھروں میں کورنٹائن بیٹھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے لیکن ان کے لئے نہ آکسیجن فراہم کیا جاتا ہے اور نہ ہی معقول ادویات ان تک پہنچائے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وائرس کی اس مہاماری میں لوگ پریشان حال ہوئے ہیں اس سلسلے میں کے پی ایس ملٹی میڈیا کے انچارج عادل بشیرنے کئی آکسیجن سلنڈر فروخت کرنے والے رٹیلرس وڈیلروں سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ان پر آکسیجن سیلنڈر فروخت کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔ان کے بقول ان سے کہا گیا ہے کہ وہ سلنڈروں کو فیکٹریوں میں جمع کریں اور کئی ڈیلر جو رینگریٹ یا کھنموہ کی فیکٹریوں سے آکسیجن سیلنڈر حاصل کررہے تھے کو سیلنڈر دینے سے انکار کردیا گیا ۔

Comments are closed.