جنوبی کشمیر کے درجنوں علاقوں میں بندروں اور ریچھوں کا راج قائم ؛ میوہ باغات میں گھس کر پیڑوں کو پہنچارہے ہیںنقصان ، لوگ ہجرت کرنے پر مجبور

سرینگر/30مارچ: جنوبی کشمیر میں بندروں اور ریچھوں نے لوگوں کا جینا حرام کردیا ہے جبکہ بندر اور ریچھ میوہ باغات میں گھس کر میوہ درختوں کو توڑ نے کیلئے میوہ کو نقصان پہنچارہے ہیں اور بندروں لوگوں کے گھروں میں گھس کر سامان کو تہس نہس کرتے ہیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جنوبی کشمیر کے درجنوں علاقوں میں بندروں اور ریچھوں نے لوگوں کی نیندیں حرام کرکے رکھ دیں ہیں ۔ ضلع اننت ناگ کے پرتاپ پورہ، بیرل لامنڈ ، سپٹ ژوگام، ژروٹھ ،گلاب با غ ،کپرن، شانگس اندو، ژہر بل ، چھتر گل اور دیگر علاقوں میں بندروں کی تعداد اس قدر بڑھ گئی ہے کہ لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ بندر اور ریچھ میوہ باغات میں گھس کر میوہ کھانے کے ساتھ ساتھ میوہ درختوں کونقصان پہنچارہے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ جہاں بندر درختوں پر چڑھ کر میوہ کھاتے ہیں وہیں پر ریچھ درختوں کی ٹہنیاں توڑ کر میوہ کھاتے ہیں اور درختوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ اس وقت میوہ درختوں پر تیار ہے اور سال بھر کی محنت کے بعد جب درختوں سے پھل توڑنے کا وقت قریب آگیا تو بندروں اور ریچھوں نے ان باغات کو اپنے قبضے میں لیا ہے ۔ لوگوںنے کہا کہ محکمہ وائلڈ لائف کا کہیں اتہ پتہ نہیں ہے اور نا ہی وہ ان بے لگام بندروں اور ریچھوں کو قابل میں کرنے کیلئے کوئی اقدام اُٹھارہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ بندروں کی تعداد اس قدر بڑھ گئی ہے کہ وہ لوگوں کے گھروں میں گھس کر وہاں موجود سامان کو تہس نہس کرکے جو چیز پسند آئے اس کو اپنے ساتھ اُٹھاکے لے جاتے ہیں ۔ مقامی لوگوں کے مطابق بندرو ں اور دیگر جنگلی جانوروں کی ہڑبونگ کی وجہ سے لوگ اب ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ وہ میوہ باغات میں پہرہ دینے سے بھی کتراتے ہیں کیوں کہ ایک یا دو اشخاص کا میوہ باغات میں پہرہ دینا کسی خطرے سے خالی نہیں اور اس سے جان کاخطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور اکثر گائوں والے آٹھ دس افراد پر مشتمل ٹولیوں میں ٹین بجابجاکر جنگلی جانوروں کو میوہ باغات سے دور رکھتے ہیں تاہم رات کے دوران میوہ باغات کی رکھوالی کرنا ممکن نہیں ہے ۔لوگوں نے محکمہ وائلڈ لائف کے اعلیٰ افسران سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کی سنگینی کو سمجھ کر بندروں اور ریچھوں کو قابل کرنے کیلئے اقدامات اُٹھائیں۔

Comments are closed.