سرینگر/03مارچ : جموں کشمیر حد بندی کمیشن کی معیاد میں اضافہ کیا جارہا ہے جس کے بعد کمیشن کی ٹیم جموں کشمیر کا دورہ کرے گی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ بات کرے گی اور تمام فرقین کی رائے حاصل کرنے کے بعد ہی اسمبلی حلقہ جات کی نئی حد بندی پر عمل درآمد ہوگا اس کے علاوہ ٹیم سرکاری انتظامیہ کے عہدیداروں کے ساتھ بھی بات چیت کرنے والی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر سمیت پانچ ریاستوں کے لئے تشکیل دی گئی حد بندی کمیشن کی مدت میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔ اس کے لئے جلد نوٹیفکیشن جاری کیا جاسکتا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ مدت میں توسیع کے بعد کمیشن کی ٹیم جموں وکشمیر کا دورہ کرے گی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گی اور رائے حاصل کرے گی۔ یہ انتظامی عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کرسکتی ہے۔کمیشن کی چیئرپرسن ، سپریم کورٹ کے سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی کا دور اقتدار 5 مارچ کو ختم ہونا ہے۔ الیکشن کمشنر سشیل چندر اور جموں و کشمیر سمیت پانچ ریاستوں کے الیکشن کمشنرز کو بھی کمیشن میں رکھا گیا ہے۔اس کمیشن کو جموں وکشمیر میں اسمبلی حلقوں کو محدود کرتے ہوئے نشستوں کی تعداد بڑھانے کی حد کے ساتھ ساتھ آسام ، منی پور ، ناگالینڈ اور اروناچل پردیش کی چار شمال مشرقی ریاستوں میں لوک سبھا نشستوں کی حد بندی کو بھی سونپ دیا گیا ہے۔ پچھلے سال لوک سبھا اسپیکر نے 15 ممبران پارلیمنٹ کو کمیشن کا ساتھی ممبر نامزد کیا تھاجن میں مرکزی وزراء کرن رجیجو اور ڈاکٹر جتیندر سنگھ شامل ہیں۔کمیشن کا پہلا اجلاس 18 فروری کو نئی دہلی میں ہوا جس میں این سی کے ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ ، حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون نے حصہ نہیں لیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ پارٹی نے ریاستی تنظیم نو ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس کی وجہ سے اجلاس میں شرکت ممکن نہیںبنی ہے۔جموں وکشمیر کے ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور جگل کشور شرما نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ اجلاس میں شامل ارکان پارلیمنٹ نے تجویز پیش کی کہ آبادی کو نہ صرف بنیاد بنایا جائے بلکہ جغرافیائی حالات اور دور دراز کے علاقوں کو بھی حد بندی کرتے وقت دھیان میں رکھا جارہا ہے ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.