اننت ناگ کے دور افتاد علاقے بنیادی سہولیات سے محروم

بجلی کا کوئی انتظام نہیں ، پانی تو دور کی بات ہے ، سڑکیں بھی ندارد

سرینگر/07فروری: اننت ناگ قصبہ سے 75کلو میٹر دور گورسی ، لیسو ککرناگ جو کہ گجر طبقہ پر مشتمل علاقے ہیں آج کے دور جدید میں بھی سڑکوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے زیادہ تر گھوڑے استعمال کرنے پر مجبور ہیں ۔ اس علاقے کے سکولی بچے اپنے سکولوں تک گھوڑوں پر جاتے ہیں جبکہ ان علاقوںمیں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے شام کے بعد لوگ آج بھی روشنی کیلئے لالٹین اور لکڑی جلاتے ہیں جبکہ اس علاقے میں نل کہیں پر نظر نہیںآرہا ہے ۔ سی این آئی نمائندہ کے مطابق وادی کے دور دراز علاقوں میں بجلی ، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات پہنچانے کے سرکاری اداروں کے دعوے کہاں تک سچ ہے یہ بات ضلع اننت ناگ کے ایک پہاڑی علاقہ سے پتہ چلتا ہے ۔ ضلع اننت ناگ کے مین قصبہ سے 75کلومیٹر دورواقع گجربستی ، گورسی لیسو، وائلو ککرناگ ایک ایسی بستی ہے جہاں پر لوگوں کو آج بھی پینے کاصاف پانی مہیا نہیں ہے جبکہ ان علاقوں کے لوگ ندی نالوںسے پانی حاصل کرنے کیلئے گھوڑوں پر برتن لاد کر کئی کلو میٹر طے کرکے پانی لاتے ہیں۔اس کے علاوہ اس علاقے میں آج تک لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ بجلی کس چڑیا کا نام ہے اور نا ہی یہاں کے لوگوں پاس کوئی موبائل فون ہے کیوں کہ موبائل فون کو چارج کرنے کیلئے بجلی دستیاب نہیں ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس علاقے کے لوگوںنے آج تک نل بھی نہیں دیکھا ہے ۔ اس کے علاوہ سڑکوں کی خستہ حالی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے یہاں پر نہ ہی کچی سڑکیں ہیںاور ناہی پکی سڑکیں بلکہ لوگ اوبڑ کھابڑ سڑکوں پر ہی چلتے نظر آتے ہیں جس کے نتیجے میں یہاں پر مریضوں کو چار پائی میں اُٹھاکر سڑک تک پہنچاتے ہیں جہاںسے گاڑیوں کے ذریعے انہیں ہسپتال پہنچایا جاتا ہے ۔ذرائع کے مطابق بجلی پانی اور سڑکیں تو دور کی بات ہے یہاں کی بستی کیلئے کوئی طبی مرکز بھی نہیں کھولا گیا ہے جس کے نتیجے میں لوگ معمولی سردرد کی گولی حاصل کرنے کیلئے بھی قریب 50کلو میٹر دور جاتے ہیں جس میں پورا ایک دن گزرجاتا ہے ۔

Comments are closed.