کوئی خانہ نظر بند نہیں، جموں کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار ڈی ڈی سی انتخابات کا پر امن انعقاد ہوا
سرینگر/03 فروری: جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمہ کے بعد 613 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جن میں سے 430 افراد کو رہا کیا گیا ہے۔ جبکہ 183 ابھی بھی حراست میں ہے کی بات کرتے ہوئے وزارت داخلہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں کوئی بھی شخص خانہ نظر بند نہیں ہے ۔ سی این آئی کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کے امور جی کیشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا کہ جموں و کشمیر میں 613 افراد بشمول علیحدگی پسند، عسکریت پسندوں کے بالائی سطح ورکر ، سنگبازوں وغیرہ حراست میں لئے گئے تھے تاہم ان میں 430 افراد کو رہا کیا گیا ہے۔ جبکہ 183 ابھی بھی حراست میں ہیں۔جی کیشن ریڈی نے کہا کہ جموں کشمیر کی زمینی صورتحال کا جائیزہ لینے کے بعد مختلف مراحل میں نظر بندوں کی رہائی عمل میں لائی گئی اور آج کی تاریخ تک 430افراد کو رہا کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تمام افراد کی گرفتاری سیکورٹی اور دیگر وجوہات کی بنا پر عمل میںلائی گئی تھی کیونکہ جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمہ کے بعد امن و امان کی صورتحال کو بگاڑنے کا احتمال پیدا ہو گیا تھا ۔ وزارت داخلہ سے سوال کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں یکم اگست 2019 سے کتنے لوگوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔سوال کے تحریری جواب میں وزارت داخلہ نے حکومتِ جموں و کشمیر کے اعداد و شمار کا حوالے دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں کوئی بھی شخص خانہ نظر بند نہیں ہے۔واضح رہے گزشتہ روز وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 میں آئینی تبدیلیوں کے بعد عسکریت پسندوں کے 54 حملوں میں 58 شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران جموں و کشمیر عسکریت پسند سرگرمیوں سے متاثر ہو گیا ہے لہذا لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمہ کے بعد تینوں خطوں کو ملک میں مکمل طور پر ضم کر دیا گیا ہے اور لوگوں نے بھی ملک کے ساتھ وابستگی اختیار کر لی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموںکشمیر میں تاریخ میں پہلی بار ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات منعقد ہوئے اور اس دوران بھی کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔
Comments are closed.