لوگوں کے غیض و غضب سے بچنے کیلئے محکمہ بجلی کا دکھاوے کے نام پر صارفین کو برقی رو فراہم
صارفین کو بجلی فیس بغیر برقی رو کے ادا کرنے پر مجبور، لوگوں میں محکمہ کے خلاف شدید غم و غصہ
سرینگر/17جنوری: لوگوں کے غیض و غضب سے بچنے کیلئے خفیہ کٹوتی شیڈول پر عمل کرکے پوری وادی کو محکمہ پی ڈی ڈی نے گھپ اندھیرے میں ڈوبو دیا ہے ، برقی رو کی عدم دستیابی نے پوری وادی میں سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے اور صارفین کو بجلی فیس بغیر برقی رو کے ادا کرنے پر مجبورکردیا ہے جس پر عوامی حلقوںمیں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی پوری وادی کو گھپ اندھیرے میں ڈبونے کا سلسلہ محکمہ پی ڈی ڈی نے تیز کر دیا ہے کٹوتی کے بارے میں اگر چہ پی ڈی پی محکمہ نے کوئی شیڈول مشتہر نہیں کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ پی ڈی ڈی کے اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کٹوتی کا شیڈول منظر عام پر نہ لائے بلکہ دکھاوے کے نام پر صارفین کو برقی رو فراہم کرئے تاکہ محکمہ لوگوں کے غیض وغضب کا نشانہ نہ بنے ۔ محکمہ کی جانب سے ایک گھنٹے تک برقی رو فراہم کرنے کے بعد اسے اچانک منقطع کیا جاتا ہے حالانکہ اس دن کٹوتی کاکوئی پروگرام نہیں ہوتا ہے بلکہ جان بوجھ کر برقی رو منقطع کرکے صارفین کو مصائب ومشکلات میں مبتلا کر دیا جاتا ہے ۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پوری وادی میں مسلسل برقی رو منقطع کرنے کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے اور پی ڈی ڈی محکمہ کی جانب سے کسی بھی آفیسر نے ابھی تک مسلسل برقی رو منقطع کرنے یا بجلی کی آنکھ مچولی کے بارے میں لوگوں کو جانکاری فراہم نہیں کی ۔ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ پی ڈی ڈی محکمہ کی جانب سے اس بات کی بھی جانکاری فراہم نہیں کی جاتی ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں صارفین کو کتنے گھنٹوں تک برقی رو فراہم کی جائے گی اور کتنے وقت تک بجلی منقطع رہے گی ۔ وادی میں تعمیر کئے گئے بجلی پروجیکٹوں سے محکمہ پی ڈی ڈی کو کتنی بجلی فراہم ہوتی ہے اور خرچ کتنی ہے اس بارے میں بھی کوئی جانکاری نہیں دی جاتی ہے بلکہ من مانی طریقے کار اختیار کرکے لوگوں کو پریشان کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ہرسال جھاڑے کے موسم میں برقی رو منقطع ہونا اب وادی کے لوگوں کا مقدر بن گئی ہے صارفین کو اسے نجات دلانے کے سلسلے میں اگر چہ زور دار دعوئے اور وعدئے کئے جار ہے ہیں تاہم عملی طور پر اس سلسلے میں ابھی تک اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کی وجہ سے کشمیر وادی میں لوگوں کو مختلف مصائب ومشکلات درپیش آرہے ہیں۔ چھوٹے کارخارنہ دار برقی رو کی عدم دستیابی کا رونا روتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ وہ وقت پر بیوپاریوں تک اپنا مال نہیں پہنچا سکتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں مالی خسارے کا بھی سامنا کرناپڑتا ہے ۔ طلبہ اپنے طریقے سے شکایتیں کیا کرتے ہیں کہ انہیں امتحان کے دنوںمیں برقی رو دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے پڑھنے کا موقع فراہم نہیں ہو تا ہے اور دور جدید میں اگر صارفین کو پیسوں کے عوض برقی رو فراہم نہ کی جائے تو اسے اور بڑی مصیبت اور کیا ہوسکتی ہے ۔ ہر سال بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے ، نئے بجلی پروجیکٹ تعمیر کرنے کے بڑے بڑے دعوئے کئے جاتے ہیں ، سرکاری خزانے کا منہ بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کیلئے کھول دیا جاتا ہے لیکن چکی کے وہی چلہ کالان شروع ہوتے ہی وادی کے لوگوں کیلئے مصائب و مشکلات کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔ اب جبکہ سیول سیکریٹریٹ کے دفاتر جموں منتقل ہو گئے ہیں بیروکریٹ ، وزراء ، سرکاری آفیسران گرم پتھری میں عیش و عشرت کی زندگی گزار نے کی کوشش میں لگے ہیں وادی کے لوگ پینے کے پانی کی قلت ، بجلی کی عدم دستیابی ، راشن گھاٹوں کے خالی ہونے ، سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی کمی ، بگڑتی ہوئے تعلیمی نظام کا رونا رو کر اپنے آپ کو تسلی دے کر زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ حکومت جان بوجھ کر محکمہ پی ڈی ڈی کو کھلی چھوٹ دے رہی ہے اور پی ڈی ڈی محکمہ کو کھبی بھی جوابدہ بنانے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے باریک ترسیلی لائنوں کی مرمت کرنا لوگوں کا کام نہیں ہے ،بوسیدہ کھمبوں کو تبدیل کرنا عوام کی ذمہ داری نہیں ہے ،ضلع ترقیاتی بورڈ میٹنگوں کے دوران عوام کی فلاح و بہبود کیلئے رقومات مختص کی جاتی ہیں اور اگر یہ رقومات وقت پر خرچ نہیں کی جاتی ہیں تو اس کی ذمہ داری عوام پر نہیں سرکاری آفیسروں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ مراعات کی بارش کے تلے دب کر عوام کی خون پسینے کی کمائی سے ادا کئے جانے والے ٹیکس پر عیش وعشرت کی زندگیاں گزار کر اپنے لوگوں کو مصائب ومشکلات میں مبتلا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔ عوامی حلقوں کے مطابق محکمہ پی ڈی ڈی کے اہلکار بہتی ہوئی گنگا میں ہاتھ ڈبو کر اپنے لئے شکم سیری کا سامان پیدا کر رہے ہیں جبکہ الزام صارفین پر لگایا جا رہا ہے کہ وہ ایگریمنٹ سے زیادہ بجلی کا استعمال کر رہے ہیں ۔ عوامی حلقوں کے مطابق محکمہ پی ڈی ڈی دن بدن وادی کے لوگوں کیلئے وبال جان بنتا جارہا ہے ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ اب ہر آدھے گھنٹے کے بعد بجلی 15منٹوں تک منقطع کی جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگ ذہنی پریشانیوںمیں مبتلا ہورہے ہیں۔
Comments are closed.