زرعی محکمہ کی کارکردگی پر زمینداروں نے لگایا سوالیہ نشان
کارکردگی صفر، جو بیج دیئے جاتے ہیں ان سے فصل پیدا نہیں ہوتی
سرینگر/22دسمبر/سی این آئی// محکمہ ایگریکلچر کی کارکردگی زمینی سطح پر قراردیتے ہوئے وادی کے زمینداروں اور کسانوں نے محکمہ پر الزام عائد کیا ہے کہ محکمہ جو زمینداروںکو بیج بونے کیلئے فراہم کرتا ہے اس سے کوئی فصل اُگتی ہی نہیں ہے جس سے زمیندروں کا وقت رائیگاں ہوجاتا ہے جبکہ محکمہ کی جانب سے کئے جارہے تجربات ناکام ثابت ہورہے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق محکمہ ایگریکلچر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے زمینداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ محکمہ کی کارکردگی زمینی سطح پر صفر ہے اور محکمہ کی جانب سے جو زمینداروںکو بیج بونے کیلئے دئے جاتے ہیں خاص کر سبزیوں کے بیج جن میں مولی کا بیج ، شلغم ، گاجر و غیر کے بیج ناقص اور غیر معیاری ہونے کی وجہ سے ان سے کوئی فصل اُگتی ہی نہیں ہے ۔ زمینداروںکے مطابق محکمہ نے جو ریاست میں بڑی بڑی یونیورسٹیاں قائم کی ہیں وہ بے کار اور بے سود ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ان یونیورسٹیوں میں آج تک کون سا کامیاب تجربہ کیا ہے جس سے فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ۔ زمینداروں کے مطابق محکمہ ایگریکلچر ریاستی خزانے پر بوجھ ہیں کیوں کہ اس محکمہ میں کام کررہے ملازمین موٹی موٹی تنخواہیں حاصل کرتے ہیں تاہم زمینی سطح پر ان کا کام نہ ہونے کے برابر ہے ۔ زمینداروں نے محکمہ کے خلاف سخت برہمی اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی یونیورسٹیوں میں جو تجربات کئے جارہے ہیں وہ بے سود ثابت ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسان اور زمیندار جو بیج بازاروں سے خریدتے ہیں ان سے بہت اچھی فصل نکلتی ہے تاہم محکمہ جو بیج فراہم کرتا ہے ان بیجوں سے کافی کم فصل نکلتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی یونیورسٹیوںمیں جو تجرباتی مراکز ہیں وہاں پر تجربہ کے دوران جو نتائج سامنے آتے ہیں اگرچہ محکمہ ان کو اطمینان بخش قراردیتا ہے تاہم جب ان تجربات کو زمینی سطح پر عملایا جارہا ہے تو فصل کی پیدوار نہ وہنے کے برابر ہوتی ہے ۔
Comments are closed.