کوروناوائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلائو کو مد نظر رکھتے ہوئے سرکار نے جموں کشمیر میں انٹرنیٹ کی رفتار 360کے بی پی ایس بڑھادی

سرینگر/یکم اپریل: کورناوائرس کو مد نظر رکھتے ہوئے یوٹی سرکارنے جموں کشمیر کے لوگوں کے تئیں ہمدردی دکھاتے ہوئے سست رفتار انٹرنیٹ کی رفتار میں معمولی اضافہ کرنے کی مواصلاتی کمپنیوں کو ہدایت دی ہے جس پر عوامی حلقوں نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب سرکار کو چاہئے کوہ موبائل انٹرنیٹ کو پوری طرح سے بند کریں تاکہ نہ رہے گی بانس اور نہ بجے گی بانسری ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کوروناوائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلائو کو مد نظر رکھتے ہوئے اگرچہ پوری دنیا میں آن لائن کام انجام دئے جارہے ہیں تاہم وادی کشمیر وہ ایک ایسا خطہ ہے جہاں پر لوگوں کو اس سہولیت سے محروم رکھا جارہا ہے جس کے نتیجے میں کوروناوائرس کا تیزی کے ساتھ پھیلنے میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جموں کشمیر میں انتظامیہ نے انٹرنیٹ کی رفتار 256kbpsسے 360کے بی پی بڑھانے کی مواصلاتی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے ۔ اس صورتحال پر عوامی حلقوںنے سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف لوگوں کو گھروں میں ہی رہنے کی صلاح دی جارہی ہے اور تمام لین دین کا کام آن لائن کرنے کی تجویز دی جارہی ہے تو دوسری طرف وادی کشمیر میں لوگوں کو موبائل انٹرنیٹ کی تیز رفتار سے محروم رکھا گیا ہے ۔ لوگوںنے کہا کہ اگر سرکار کو لوگوں خاص کر کشمیریوں کی فکر ہوتی تو کوروناوائرس کے پیش نظر 4جی انٹرنیٹ بحال کیاگیا ہوتا ۔ عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ سرکار نے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکار کے خاص کارندوں اور سیاسی لیڈران کی اپیلیں بھی صرف نظر کردی ہے ۔ لوگوںنے کہا کہ کوروناوائرس کے خطرے سے بچنے کیلئے تعلیمی اداروں کی جانب سے آن لائن کلاسز شروع کئے گئے ہیں اور طلبہ کیلئے سٹیڈی میٹریل آن لائن ہی دستیاب رکھا گیا ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ جموں کشمیر کے طلبہ کو اس سہولیات سے اس لئے محروم رہنا پڑا ہے کیوں کہ یہاں پر موبائل فور جی سے لوگ محروم ہے ۔

Comments are closed.