کورنٹائن مراکز لوگوں کیلئے موت کے گھر ثابت ہونے کا اندیشہ

مراکز میں سب کوایک ساتھ رکھنا انسانی جانوں سے کھلواڑ کے مترادف

سرینگر/24مارچ:بیرون وادی اور بیرون ممالک سے آنے والے افرادکو جن کورنٹائن مراکز میں رکھا گیا ہے وہ ان افراد کیلئے موت کے گھر ثابت ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے کیوں کہ باہر سے آناوالاکوئی شخص اگر کورناوائرس میں مبتلاء ہوگا تو وہ دوسروں کیلئے بھی خطرے کا باعث بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں متاثرہ شخص کے ساتھ رکھے گئے تمام افراد میں یہ وائرس آسانی سے منتقل ہوسکتا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ماہرین صحت نے کہا ہے کہ کورنٹائن مراکز جس مقصد کیلئے قائم کئے گئے ہیں وہ مقصد پورا نہیں ہوپارہا ہے بلکہ یہ مراکز باہر سے آنے والے افرادکیلئے موت کے گھر ثابت ہوسکتے ہیں کیوںکہ ان مراکز میں تمام افراد کو ایک ساتھ رکھا جاتا ہے اور اگر ان میں سے صرف ایک شخص کوروناوائرس سے متاثرہ ہوگا تو وہ دیگر تمام افراد کو اس وبائی وائرس میں مبتلاء کرسکتا ہے ۔ ماہرین صحت نے کہاکہ کورنٹائن کا مطلب کسی ایسے شخص کو الگ تھلگ رکھنا ہے جس میں کسی بیماری کا شبہ ہو تاہم یہاں پر ہر فرد کو کورنٹائن میں رکھا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کورنٹائن میں رکھے گئے افراد کو الگ الگ رکھ کر ان کی وقت وقت پر طبی جانچ کرنی ضروری ہے اور ان کے خون کے نمونے مقررہ مدت کے بعد بار بار حاصل کرنے مطلوب ہوتے ہیں اور چودہ دنوں کی مدت تک جن افراد کے نمونوں کے نتائج منفی آئیں گے ان کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینی ہے ۔ اس ضمن میں ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کے ایک ماہر ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی بناء پر سی این آئی کو بتایا کہ اس وقت وادی میں اگرچہ کورناوائرس کا اور کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے تاہم جس طرح باہر سے آنے والے افراد کو ریوڈ کی طرح ایک ہی جگہ رکھا جاتا ہے وہ دیگر افراد کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے کیوں کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں آسانی کے ساتھ منتقل ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کورنٹائن مراکز میں ہر فرد کو الگ الگ کمروں میں رکھنا انتہائی ضروری ہے اور انہیں ایک دوسرے سے دور رکھنے سے ہی دیگر لوگوں کو انفکٹ ہونے سے بچایا جاسکتا ہے ۔ ( سی این آئی )

Comments are closed.