ناقص ٹریفک نظام کے باعث لوگوں مصائب ومشکلات میں، چار بجے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی سے طلباء پیدل گھر جانے پر مجبور

سرینگر/یکم مارچ: ناقص ٹریفک نظام کے باعث جہاں لوگوں کو شدید مصائب ومشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے وہیں اسکولی سے چھٹی ہونے کے ساتھ ہی اسکولی بچوں کو بھی پریشانیوںکا سامنا کرناپڑتا ہے اور انہیں گھر پہنچنے میں دقتوں کا سامنا ہوتا ہے ۔ اگر چہ حکام کی نوٹس میں بار بار ٹریفک جام ، ناقص ٹریفک نظام کے بارے میں آگاہ کیا گیا تاہم انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے ۔سی این آئی کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ کی بنیادیں اس قدر کھوکھلی ہو چکی ہیں کہ یہ کسی بھی وقت زمین بوس ہو سکتا ہے اور اس محکمہ کی کارکردگی میں نکھار لانے کیلئے نئی روح نہیں پھونکی جا رہی ہے جس کی وجہ سے وادی کے مسافروں کو شدید عذاب سے گزرناپڑرہا ہے۔ ناقص ٹریفک نظام کے باعث نہ صرف وادی کے مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے بلکہ چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے مالکان کا یہ ماننا ہے کہ انہیں وادی کشمیر کے کسی بھی قصبے یا شہرئوںمیں سٹینڈ دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہوںنے اپنا نام آوارہ رکھا ہے اور آوارگی کے حالت میں سڑکوں پر گھوم رہے ہیں جس کے نتیجے میں مسافروں کو بے حد تکلیفوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔سورج غروب ہونے سے قبل ہی سڑکوں سے گاڑیاں غائب ہو جاتی ہے جس کے باعث سکولوں اور کالج میں زیر تعلیم بچوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں گاڑیاں نہ ملنے کے باعث پید ل ہی گھروں کی اور سفر کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ۔ جموںوکشمیر کی گرمی راجدھانی شہر سرینگر میں اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو پانتھ چوک کے نزدیک ایک بس اسٹینڈ قائم کیا گیا ہے جبکہ 407، ٹاٹا گاڑیوں، مزدا، ٹاٹا سومو ، آٹو رکشائوں اور دوسری چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کیلئے کسی بھی جگہ سٹینڈ دستیاب نہیں ہیں اور آئے دن چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کیلئے بے تحاشہ پرمٹ اجرا کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک دباو میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے اور ٹریفک جام ہونے کے باعث راہ چلتے لوگوں کا چلنا پھرنا مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ حاد ثات بھی رونما ہو تے ہیں اور اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے میں اگر چہ حکومت نے بار بار یقین دلایا کہ ریاست خاص کر وادی کشمیر میں مضبوط مستحکم ٹرانسپورٹ پالیسی اختیار کی جائے گی تاکہ وادی کے مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرناپڑے ۔ 5برس گزر گئے ٹرانسپورٹ محکمہ اب بھی نہیں جاگ رہا ہے بلکہ آئے دن غیر قانونی حرکات رونما ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف لوگوں کے لئے عذاب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے بلکہ ٹریفک قوانین کی بھی دھجیاں اڑائی جار ہی ہیں کسی بھی قصبے یا شہر میں سٹینڈوں کے قیام کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جار ہے ہیں بلکہ مسافر بردار گاڑیوں کو اپنے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور اس کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ وادی کشمیر میں ہر طرف سے بہتر حالات کے وعدئے اور دعوئے کئے جار ہے ہیں بہتر حالات کا موازنہ اس سے اور کیا ہو سکتا ہے کہ سورج غروب ہونے سے پہلے ہی وادی کی سڑکوں سے مسافر بردار گاڑیاں گدھے کے سر کے سینگ کی طرح غائب ہو جاتی ہیں اور دور دراز علاقے کے مسافروں کو شدید مشکلات سے دوچار ہوناپڑتا ہے۔

Comments are closed.