دفعہ 370کے خاتمہ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو سات رکنی بینچ کو منتقل کرنے کا معاملہ

سپریم کورٹ سوموار کو اس فیصلہ سنائی گئی ،23جنوری کو پانچ رکنی بینچ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا

سرینگر/29فروری : سپریم میں کورٹ میں دفعہ 370کے خاتمہ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر جاری سماعت کے بیچ سپریم کورٹ سوموار کو یہ فیصلہ کرے گی کہ معاملے کوسماعت کیلئے سات ججوں کے لارجر بینچ کو منتقل کیا جائے یا نہیں ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق گزشتہ سال ماہ اگست میں جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد مختلف جماعتوں نے مرکزی سرکار کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ۔ معاملے کی سماعت گذشتہ ماہ 23 جنوری کو ہوئی تھی جس دوران سپریم کورٹ نے اس معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔سپریم کورٹ میں معاملے کی اگلی سماعت سوموار کو ہونے جا رہی ہے جس دوران سپریم کورٹ یہ فیصلہ لی گئی کہ دفعہ 370کی منسوخی کو چلینج کرنے والی عرضیوں کو مزید سماعت کیلئے سات رکنی بینج کو منتقل کیا جائے گا یا نہیں ۔ قابل امر ہے کہ جسٹس رمنا کی سربراہی میں آئین بنچ نے اور جس میں جج سنجے کشن کول ، آر سبھاش ریڈی ، بی آر گاائی اور سوریہ کانت پر مشتمل ہے ، نے گذشتہ ماہ 23 جنوری کو ریفرنس کے معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔سینئر وکیل دنیش دوویدی ، جو اس معاملے میں مداخلت کرنے والے کے لئے پیش ہو رہے تھے نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ سابقہ دو ججوں ، پریم ناتھ کول (1959) اور سمپت پرکاش (1968) ، آرٹیکل 370 کے دائرہ کار اور ارادے کے سلسلے میں لاج ہیڈس ہیں۔ چونکہ یہ دونوں فیصلے پانچ ججوں کے بنچوں کے ذریعہ دیئے گئے تھے ، لہذا دیویدی نے عدالت سے اس معاملے کو سات یا زیادہ ججوں کے بنچ کے پاس بھیجنے کی درخواست کی تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ درخواست کے بعد اب سوموار کو کیس کی اگلی شنوائی ہو رہی ہے جس دوران سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے گی کہ یا اس معاملے کو سات رکنی بینچ کو منتقل کیا جائے یا نہیں ۔ خیال رہے کہ مرکزی سرکار نے چلینج کرنے والی عرضیوں کے جواب میں کہا تھا کہ جموںکشمیر میں دفعہ 370عارضی تھا جس کو مرکزی سرکار نے ہٹا لیا ۔( سی این آئی )

Comments are closed.