نئی دلی / 28فروری/کے این ٹی/ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادپر سیاست تیز ہوتی جارہی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں وزیرداخلہ امت شاہ کے استعفے کی مانگ کررہی ہے۔ شیوسینا کے ترجمان سامنا میں بھی مرکز ی حکومت اور وزیرداخلہ امت شاہ کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔سامنا نے سوال کیا ہے کہ دہلی فساد میں اڑتیس افراد ہلاک ہوئے۔ عوامی املاک کو بھاری نقصان پہنچا۔ اس وقت وزیرداخلہ امت شاہ کہاں تھے۔ سامنا میں مزید لکھا گیا ہے کہ اگرفرض کریں کہ دہلی میں کانگریس یا کسی دوسرے اتحاد کی حکومت ہوتی تووزیرداخلہ کا استعفیٰ مانگا جاتا۔ بڑے پیمانے پراحتجاج ہوتا لیکن اب ایسا نہیں ہورہا ہے کیونکہ اپوزیشن کمزور ہے۔ سامنا کے مطابق دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران امت شاہ نے تشہیری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن جب دہلی فساد کی آگ میں جل رہی تھی تب وزیرداخلہ نظر نہیں آئے۔واضح رہے کہ دہلی میں گزشتہ دنوں میں بھڑکے تشدد میں اب تک مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر38 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 200 زیادہ زخمی ہوگئے۔ راجدھانی دہلی کے شمال-مشرقی علاقے میں بھڑکے تشدد کے بعد اب حالات بہتر ہو گئے ہیں لیکن پولیس کیلئے ابھی بھی چیلنجز کم نہیں ہے۔ دہلی میں پھیلے تشدد کے بعد آج پہلا جمعہ ہے۔ جمعہ کی نماز کے مد نظر پولیس نے اپنی چوکسی اور بڑھادی ہے۔ رات تک تشدد متاثر علاقوں میں فلیگ مارچ نکالا گیا۔ واضح رہے کہ دہلی میں گزشتہ دنوں میں بھڑکے تشدد میں اب تک مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر38 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 200 زیادہ زخمی ہوگئے۔دہلی تشدکے بعد آج پہلے جمعہ کی نماز پڑھی جائے گی۔ دہلی کے پر تشدد ماحول کو دیکھتے ہوئے پولیس کی کوشش ہے کہ آج دن امن سے نکل جائے۔ دہلی پولیس نے علاقے میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے چپے چپے پر اپنے سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کی ہے۔ تشدد متاثر علاقوں میں پولیس کی مستعدی بڑھا دی گئی۔پولیس کے افسران نے بتایا کہ ہمارا فوکس پوری دہلی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی دہلی میں حالات معمول پر لانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ وہیں ساؤتھ دہلی کے جامعہ میں جمعہ کی نماز کو دیکھتے ہوئے چوکسی بڑھادی گئی تھی.
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.