یورپی پارلیمان کے دورہ جموں کشمیر سے مسئلہ کشمیر عالمی مسئلہ بنایا گیا ۔ میر
غیروں پر کرم اپنوں پے ستم ، ملکی پارلیمان کو اجازت نہیں غیر ملکیوں کو وادی کی سیر کی دعوت
حکومت اپنے من پسند اورہاں میں ہاں ملانے والوں کو کشمیر آنے کی دعوت دیتی ہے ۔ کانگریس
سرینگر 13فروری/سی این آئی// جموں کشمیر پردیش کانگریس نے غیر ملکی سفارتکاروں کے دورہ جموں کشمیر کو حزب اختلاف کی جماعتوں کے ممبران پالیمان کی تذلیل قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی سرکار غیر ملکی سفارتکاروں کوجموں کشمیر کی سیر کرنیکی کھلی دعوت دیتی ہے تاہم ملکی ممبران پارلیمان اور سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو جموں کشمیر جانے سے روکنا غیروں پر کرم اور اپنوں پے ستم کے مصداق ہے تاہم انہوںنے کہاکہ مرکزی سرکار ایسی غیر ملکی پارلیمان کوہی یہاںآنے کی اجازت دیتے ہیں جو مرکزی سرکار کی ہاںمیںہاں ملانے والے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ یورپی پارلیمان وفد کے دورہ کشمیر سے تنازعہ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ بن گیا ہے کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل وفد کے ردعمل میں جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے کہا کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ملک کے پارلیمنٹ کی تضحیک کرنے کی ایک کوشش ہے۔وادی کشمیر کی تازہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے بدھ کے روز وارد سری نگر ہوئے 25 غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل وفد کے ردعمل میں جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے کہا کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ملک کے پارلیمنٹ کی تضحیک کرنے کی ایک کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی وفود کشمیر کے لئے کچھ بھی نہیں کرسکتے ہیں اگر کچھ ہونا ہے تو وہ اپنے ملک کا پارلیمان اور ارکان پارلیمان کرسکتے ہیں۔غلام احمد میر نے بتایا کہ غیر ملکی وفود کو یہاں لایا جارہا ہے جبکہ ملک کے پارلیمانی نمائندوں کو اجازت نہیں دی جارہی ہے۔اوراس کی مثال ’’غیروں پر کرم اوراپنوںپے ستم کے مصداق‘‘ہے ۔غلام احمد میر نے کہا کہ جب دیکھو غیر ملکی وفود کو یہاں لاکر گھمایا جارہا ہے، جب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے آواز اٹھی ہے تو پھر مقامی پارلیمنٹ کے نمائندوں خاص کر اپوزیشن لیڈروں کو یہاں آنے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے جن ایشوز پر وہ بات کرسکتے ہیں ان پر غیر ملکی سفارتکار تھوڑی بات کرسکتے ہیں’۔موصوف صدر نے سوالیہ انداز میں کہا کہ غیر ملکی سفارتکار کشمیر کے لئے کیا بہتر کریں گے۔ان کا کہنا تھا: ‘باہر کے لوگ کشمیر کے لئے کیا بہتر کریں گے، یہ انڈین پارلیمنٹ کی تضحیک کرنے کے لئے مودی کی ایک کوشش ہے’۔پردیش کانگریس کے جے کے صدر نے کہا کہ مودی سرکار صرف ایسے غیر ملکی سفارتکاروں کو ہی جموں کشمیر کی سیر کرنے کی دعوت دیتے ہیں جو ان سرکار کی ہاں میں ہاںملاکر سرکاری خرچ پر مفت کے ٹور کیلئے رضامند ہوتے ہیں ۔جی اے میر نے کہا کہ اس وفد کا دورہ بھی رائیگاں ہی ہوگا اگر کوئی کوشش کامیاب ثابت ہوگی تو وہ ملک کے ارکان پارلیمان کا دورہ کشمیر ہوگا۔انہوں نے کہااس وفد کا دورہ بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوگا اگر کوئی کوشش نتیجہ خیز ثابت ہوگی تو وہ ملک کے ارکان پارلیمان کا دورہ کشمیر ہوگا، یہاں جو کچھ بھی ہونا ہے ملک کے پارلیمنٹ سے ہونا ہے’۔سی این آئی کے مطابق غلام احمد میر نے کہا کہ یہاں وہی غیر ملکی نمائندے آتے ہیں جو ان کی بات مانتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘معتبر ممالک کے معتبر نمائندے یہاں آنا نہیں مانتے ہیں، کئی غیر ملکی وفود نے یہاں آنا نہیں مانا وہ کہتے ہیں کہ اگرہم آئیں گے تو حکومت کی ہم پر کسی قسم کی پابندیاں نہیں ہونی چاہئے، یہاں وہی نمائندے آتے ہیں جو ان کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں اور پھر ہوٹلوں میں ان سے وہی لوگ ملتے ہیں جو ان کی اپنی پیداوار ہوتے ہیں’۔موصوف صدر نے کہا کہ یورپی یونین کے ارکان پارلیمان نے کشمیر معاملے کو انٹرنیشنلائز کردیا۔انہوں نے کہا: ‘یورپی یونین کے ارکان پارلیمان نے اس معاملے کو انٹرنیشنلائز کردیا، انہوں نے یہاں مودی کے سامنے ایک بات کی اور وہاں اپنے اپنے ممالک میں دوسرے بیانات دے۔ جی اے میر نے کہا کہ ایک طرف کہا جارہا ہے کہ کشمیر اندرونی معاملہ ہے جب کہ دوسری طرف خود ہی اس کو انٹرنیشنلائز کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر پہنچ گیا ہے اور عالمی اداروں میں اس پر بحث و مباحثہ کیا جارہا ہے جبکہ 5اگست سے پہلے اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے رہا تھا ۔
Comments are closed.