وادی میں مالی بحران ،ریاست بالخصوص وادی کشمیر چند برسوں سے مالی اوراقتصادی طور بحران کی شکار ہورہی ہے اس کے بنیادی محرکات یہ ہیں کہ وادی میں موسم بے وقت کروٹیں بدل رہا ہے جس سے فصلیں اور میوہ جات براہ راست متاثر ہوتی ہیں۔ تباہ کن سیلاب اور ہمہ گیر ژالہ باری و مسلسل بارشوں یا خشک سالی کے علاوہ قیمتوں میں بے تحاشہ گراوٹ سے زمینداروں کی امیدوں پر پانی پھیر گیااور لوگ قرضوں تلے دب گئے۔ابھی تو میوہ صنعت سے وابستہ لوگ ان قرضوں کی ادائیگی اورنئے سرے سے کام کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہی تھے لیکن سال رفتہ میں موسم کی خرابی اور امسال بھی سیب کی قیمتوں میں گراوٹ وٹرانسپورٹ کی ہڑتال کی وجہ سے منڈیوں میں میوہ سڑنے سے ایک بار پھر ایسا دھچکہ لگا جس کو پْرکرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے کیونکہ اس کی طرف سرکاری سطح پر کوئی توجہ مبذول نہیں کی گئی۔حالانکہ میوہ صنعت یہاں کی اقتصادی بحالی کاایک ذریعہ ہے اوریہ کہنا بھی بے جا نہیںہوگا کہ میوہ صنعت سے ہی یہاں کے کاروباری شعبے مضبوط و مستحکم ہیں اور سرکاری خزانے بھی اس صنعت کے ٹیکس سے ا?ٓباد رہتے تھے لیکن موسمی حالات میں نمایاں فرق سے زندگی کا ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے اور لوگ آ?ئندہ معمول کی زندگی گذارنے کے بارے شش پنج میں پڑے ہوئے ہیں اور سرکاری طور صرف اعلانات کئے جارہے ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے بازآباد کاری کے حوالے سے صرف کاغذی گھوڑے ہی دوڑاے جارہے ہیںجبکہ زمینی سطح پر اس کا کوئی ادراک نہیں ہے اور موجودہ مالی بحران سے ہر شعبہ سے وابستہ لوگ ذہنی کوفت کے شکار ہورہے ہیں۔کیونکہ میوہ اور اخروٹ کی صنعت سے حاصل ہونے والے رقومات گردش کر رہے تھے جس سے ہر خاص و عام اپنا کاروبار ی ، تجارت اورمزدوری کو بجالا کر خوشحال زندگی گذارتے تھے اور کوئی کسی کامحتاج نہیں رہتا تھا۔سرکای وغیر سرکای ملازمیں کی رُکی پڑی تنخواہوں سے بھی وادی کے طول وعرض میں اقتصادی بدحالی رونما ہوئی اس دوران تجارت سے جڑے افراد پریشان حال ہیں کیونکہ لوگوں کے پاس اشیائے ضرویہ خریدنے کی سکت باقی ہی نہیں رہی ہے اور اپنی تجارت میں ذرا بھربھی اضافہ نہیں کر سکتے ہیں بلکہ قرضہ داروں کے قرضوں کی ادائیگی کی فکر میں دن رات رہتے ہیں اور ان کو کوئی مثبت راہ دکھائی نہیں دے رہی ہے اس شدید ترین نقصان اورتباہی کے بعد لوگوں نے گورنر انتظامیہ کے ساتھ اپنی تمام امیدیں جوڑی تھیں۔لیکن کوئی مربوط ومضبوط پروگرام سامنے نہیں لایا جارہا ہے اس کے برعکس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی واگذاری میں رکاوٹیں اور پیکیجوں کی فراہمی میںتاخیر سے دن بہ دن مالی بحران پیدا ہورہا ہے جس سے لوگ کافی حد تک پریشان ہورہے ہیں اور کوئی پُرسان حال دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ چونکہ گورنر انتظامیہ اقتصادی بدحالی اور عوام کے حالات پر نظریں مرکوز کرکے کچھ انقلابی اقدام اٹھانے جارہے ہیں جس سے عوام کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہاں کے سیب ،اخروٹ یا دوسرے اہم اشیائ کا دام سستا کیوں ہوتا ہے ؟کیونکہ باہر کی ریاستوں میں وادی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے اور قیمتوں میں گراوٹ لاکر یہاں کے کسانوں اور بیوپاریوں کو کمزور کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ گورنرانتظامیہ اپنے وعدوں کا ایفاء کرنے اور بازآبادکاری و نقصان کی بھرپائی کرنے کےلئے سرگرم عمل ہوجائے تاکہ یہاں کا پیدا شدہ مالی و اقتصادی بحران ختم ہوسکے اورعوام خوشحال زندگی بسر کرسکے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.