ٹرمپ انتظامیہ دنیا بھر میں نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے اپنا کلیدی کردار جاری رکھے /امریکی نائب صدر
جنوبی ایشیاء کے علاقائی کشیدگی والے علاقوں میںجوہری ہتھیاروں کا استعمال کبھی بھی متوقع
سرینگر/18جنوری : جنوبی ایشیاء کے اْن خطوں میں جہاں علاقائی کشیدگی جاری ہے میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال سامنے آسکتا ہے کی بات کرتے ہوئے امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ دنیا بھر میں نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے اپنا کلیدی کردار جاری رکھے گی۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق پاکستانی روزنامہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن میں تھنک ٹینک کارنیج انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے اس امید کا اظہار کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ دنیا بھر میں نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے اپنا کلیدی کردار جاری رکھے گی۔رخصت ہونے والے نائب امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف شمالی کوریا بلکہ روس، پاکستان اور دیگر ممالک کے جوابی اقدامات یورپ، جنوبی ایشیاء اور مشرقی ایشیا میں علاقائی کشیدگی کے دوران جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خدشے کی جانب نشاندہی کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نئی انتظامیہ کو کانگریس کے ساتھ مل کر ان خطرات کو ٹالنا ہوگا اور امید ہے کہ وہ دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے رہنمائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔جو بائیڈن نے امریکی کانگریس کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی سیاست سے بڑھ کر جوہری توانائی کے معاملے کو اسی سنجیدگی سے لیں جس کا وہ متقاضی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’جوہری سیکیورٹی کا معاملہ ہماری قوم اور دنیا بھر کے لیے پارٹی پالیسی کی طرح ہی اہم ہے، اگرچہ ہم جوہری توانائی سے نمٹنے کے خطرے سے باہر آچکے ہیں مگر آج ہمیں درپیش خطرات میں دونوں جماعتوں کی روح کی ضرورت ہے’۔جو بائیڈن کے مطابق بین الاقوامی برادری کی اکثریت اس بات کو سمجھتی ہے کہ جیسے جیسے افراد اور اقوام تک جوہری ہتھیاروں کی رسائی بڑھتی جاتی ہے دنیا میں خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔انہوں نے پاکستان سمیت دیگر ملکوں کا نام لینے سے قبل خبردار کیا کہ کئی ممالک ایسے ہیں جو اپنے ہتھیاروں میں اضافہ اور جوہری ہتھیاروں کی نئی اقسام تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔پاکستان کی جانب سے جنوبی ایشیا میں جوہری تصادم کے خدشے کا خطرہ ظاہر کیا جاچکا ہے اور بین الاقوامی برادری بالخصوص امریکا سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے حل کی درخواست بھی کی گئی ہے۔واشنگٹن میں پاکستانی سفیر بھارتی آرمی چیف بپن روات کے حالیہ بیان کا بھی حوالہ دے چکے ہیں جس میں بھارت کی جانب سے کولڈ اسٹارٹ کے نظریہ کو دوبارہ زندہ کرنے کا اشارہ دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ جنرل روات پہلے بھارتی افسر ہیں جنہوں نے کولڈ اسٹارٹ کا نام لیا اس سے قبل سابق بھارتی آرمی چیف ہمیشہ اسے ’فعال حکمت عملی‘ کا نام دیتے رہے ہیں۔
Comments are closed.