ناجائز تعمیرات کاوائٹ پیپرجاری کیا جائے ۔سوز

سرینگر / 24دسمبر :سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوزنے کہا ہے کہ’’میری دانست میں سرینگر میونسپل کارپوریشن نے کبھی پہلے کی ناجائز تعمیرات اور ہو رہی ناجائز تعمیرات کے بارے میں عوام کو متوجہ کرتے ہوئے کسی پالیسی کا اعلان نہیں کیا ہے۔کبھی کبھی جو ہنگامی طور پر کچھ چُنی ہوئی تعمیرات کو منہدم کرنے کی کاروائی مشتہر کی جاتی ہے تو وہ صرف آنکھوں میں دھول پھینکنے کے مترادف ہوتی ہے۔ اسی لئے عوامی سطح پر کارپوریشن کی طرف سے کسی اصلاحی کاروائی کو قبول عام حاصل نہیں ہواہے!میں نے بارہا لوگوں کو سرگوشیوں میں کہتے ہوئے سُنا ہے کہ دراز دست اور قانون دشمن لوگ تعمیرات کے معاملے کس طرح کارپوریشن کے جونیئر افسروں مثلاً وارڈ افسروں کے ساتھ مل کر طے کرتے رہے ہیں اور اس سلسلے میں عوامی سطح پر اُن سبھی لوگوں کا حوصلہ پست ہے جو یہ سمجھتے رہے ہیں کہ کارپوریشن کے معاملات میں کسی اصلاحی کاروائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے!آج کی صورت حال میں اگر سرینگر میونسپل کارپوریشن اصلاح کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو اُس کو چاہئے کہ وہ ایک منظم پالیسی طے کرے اور اُس پر عوام کو روشناس کرنے کیلئے ایک ’’وائٹ پیپر ‘‘جاری کرے۔ فی الحال مصلحت کے تحت چند تعمیرات کو منہدم کرنے کا عمل جو آنکھوں میں دھول پھینکنے کے برابر ہوتا ہے، روک دینا چاہئے اور قانون کے تحت ایک قابل عمل تفصیلی طریقہ کار وضع کر کے عوام کو باخبر رکھنا چاہئے!مجھے بڑی حیرانی ہوتی ہے جب کارپوریشن کے ذمہ دار لوگ سرینگر کے ماسٹر پلان کے بارے میں بڑی بڑی باتیں کرتے رہتے ہیں جبکہ پہلے سرزد ہوئی ناجائز تعمیرات کی بھرمارعوام کے سامنے ہے اور جو اب ہو رہا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے!میری نظر میں اُس وقت تک اصلاح احوال نہیں ہو سکتا ہے جب تک نہ کارپوریشن کے وہ سینئر افسر جو عوامی مفاد کو عزیز رکھتے ہیں اور کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اُن کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا کاغذ بھی اپنی جیب میں رکھ کر دلچسپی سے کام جاری رکھنا چاہئے۔میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ دراز دستوں کے مقابلے میں قانون کی عمل داری کا احترام کرنے والے لوگوں کی اکثریت موجود ہے۔ مگر اُن کے سامنے کوئی واضح لائحہ عمل تو ہونا چاہئے۔ وہ کام تو کارپوریشن کے سینئر لوگ ہی کر سکتے ہیں،

Comments are closed.