جیتندر سنگھ کے بیان سے بھاجپا کی گھبراہٹ : نیشنل کانفرنس

پارٹی لیڈرشپ بوکھلاہٹ کی شکار

سرینگر16نومبر : نیشنل کانفرنس نے بھاجپا کے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے اُس بیان کو یکسر مسترد کیا ہے، جس میں موصوف نے نیشنل کانفرنس سے 35اے پر یوٹرن کی وضاحت طلب کی ہے۔ پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں منہ کی کھانے کے بعد بھاجپا لیڈر شپ مکمل طور پر بوکھلاہٹ کی شکار ہوگئی ہے اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے آئے روز منگھڈت اور فریبی بیان بازی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کسی بھی صورت میں 35اے پر کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں۔ نیشنل کانفرنس نے گذشتہ سماعت کے دوران ریاستی حکومت کے وکلاء کی طرف غلط پیروی کرنے کے بعد ریاست کے گورنر شری ستیہ پال ملک کو ایک میمورنڈم کے ذریعے اس بات کی درخواست کی ہے کہ سپریم میں میں اُس وقت تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جائے جب تک نہ ریاست میں ایک عوامی حکومت قائم ہوجائے، جس پر گورنر صاحب نے حامی بھی بھر لی۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ دفعہ35اے کا دفاع ریاست کی عوامی منتخبہ حکومت کریگی اور اس کی گونج پارلیمنٹ میں بھی اُٹھے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کرینگے پھر بھی عوام ہمیں انتخابات میں حصہ لینے کیلئے مجبور کرینگے کیونکہ ریاستی عوام نے بھاجپا اُس کی مقامی شاخوں اور حواریوں کے عزائم کو بخوبی بانپ لیا ہے۔عوام یہ بھی جان گئے ہیں کہ انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور دیگر مقامی جماعتوں کی عدم شرکت سے کسی طرح بھاجپا اور اس کے حواری کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم ریاست کے تشخص اور خصوصی پوزیشن کے دفاع کیلئے الیکشن لڑیں گے جس کی حمایت ریاست کے ہر کونے سے لوگوں نے کی ہے۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ جیتندر سنگھ کے بیان سے بھاجپا اور اُس کے حواریوں کی پریشانیاں صاف جھلک رہی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس اور دیگر مقامی جماعتوں کی عدم شرکت اور کانگریس کے کمزور مقابلے کے باوجود بی جے پی ریاست میں حال ہی اختتام پذیر بلدیاتی انتخابات میں کچھ خاص نہ کر پائی اور بھاجپا کو اب یہ بات ستا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیتندر سنگھ کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ آئندہ آنے والے الیکشن بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کی طرح یکطرفہ مقابلہ نہیں ہونگے اور ہم بھاجپا کو اسمبلی میں آسان راہ داری فراہم نہیں کرینگے۔

Comments are closed.