پاکستان جموں وکشمیر میں برسرپیکار عسکریت پسندوں کی فوجی امداد فراہم کریں: صلاح الدین

یوم شہدائے جموں کے موقع پر مظفر آباد میں سید صلاح الدین کی پریس کانفرنس سے خطاب

سرینگر 6نومبر / سی این ایس/ / متحدہ جہاد کونسل جموں کشمیرکے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے ایک مرتبہ پھر پاکستان سے روایتی سفارتی و اخلاقی مدد سے آگے بڑھتے ہوئے بھارتی فوجی قبضے کیخلاف ریاست جموں وکشمیر میں برسرپیکار عسکریت پسندوں کو فوجی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے سیدصلاح الدین نے کہا کہ ریاست گیر تیربہ ہدف مسلح جدوجہد کے بغیر بھارتی فوجی قبضہ ختم ہونے کا امکان ہی نہیں ہے، بے معنی مذاکرات سے بھارتی مظالم پر پردہ پڑنے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری بھی مسئلہ کشمیر پر گمراہ ہو جاتی ہے۔اگست سے آخری نومبر1947 تک کم و بیش ڈھائی سے تین لاکھ مسلمان شہید کیئے گئے، مقبوضہ ریاست کے طول و عرض میں برپا قیامتیں، ہوش ربا مظالم 6 نومبر کا ہی تسلسل ہے۔بھارت ظلم وجبر کے ذریعے جموں کشمیر کے عوام کو آزادی کے مطالبے سے دستبردار نہیں کرسکتا۔ سی این ایس کو موصولہ بیان کے مطابق یوم شہدائے جموں کے موقع پرمظفر آباد ڈسٹرک پریس کلب کوٹلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے سید صلاح الدین نے کہا کہ جموں کشمیر پرآج بھی وہی انتہاء پسند فرقہ پرست عناصر، سیاسی جماعتیں ریاست پر مسلط ہیں، جنہوں نے 6 نومبر کو جموں کے گلی کوچوں، محلوں،قصبوں اور شہروں کو نہتے مسلمانوں کے خون سے رنگین کیا،عفت ماآب بہنوں اور بیٹیوں کی چادر عصمت کو پامال کیاگیا،ہزاروں کی تعداد میں مسلم خواتین کو اغواکیا گیا انھوں نے کہا کے 6نومبر 47 کے کی المناک داستان کو ایک بار پھر دہرایا جارہا ہے اٹھائیس سالہ جدوجہد آزادی کے دوران بھارتی فورسزکے ہاتھوں ساڑھے ڈیڑھ لاکھ بے گناہ نہتے عوام شہید ہو چکے ہیں۔ دسیوں ہزار بہنوں، بیٹیوں کی آبرولٹ چکی ہے۔ 16ہزار مفقودالخبر ہیں، 6 ہزار گمنام قبریں دریافت ہو چکی ہیں اور کھربوں مالیت کی جائیدادیں خاکستر ہو چکی ہیں سید صلاح الدین کا کہنا تھا ظلم وبربریت تشدد اور تباہ کاریوں کا یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی سرکار کو ریاستی عوام سے نہیں بلکہ جنت ارضی کشمیر اور اسکے مالی وسائل سے دلچسپی ہے جموں کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ ریاستی عوام سے بھارتی حکومت کو کوئی انسانی ہمدردی نہیں ہے، ہندوستان فوجی طاقت کی بنیاد پر جبرو قہر سے فوجی قبضہ برقرار رکھنے پرسارے ادارے متفق اور مستعد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کے بھارتی فوجی سربراہ کا نہتے کشمیریوں پر گولی چلانے کا شاہی حکم اور سپریم کورٹ کا پیلٹ گن چلانے کو قانونی جواز فراہم کرنا کشمیر دشمنی کی کھلی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا مسلم اکثریتی تشخص اقلیت میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بند کوششیں کی جارہی ہیں۔ 14 اگست 1947کو پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعدریاست کے مسلمان ایک جشن منا رہے تھے،شہرکو سبز جھنڈیوں اور چراغاں سے سجا رہے تھے دوسری طرف مہاراجہ ہری سنگھ اور اسکی رانی تارا دیوی کشمیریوں کی بغاوت سے خوفزدہ ہو کر جموں بھاگ آئے اور یہاں ہندو بلوائیوں اور بھارتی حکمرانوں کی ملی بھگت سے مسلمانوں کا گھیراو، جلاؤ اور قتل عام شروع کردیا۔ اگست سے آخری نومبر 47 تک کم و بیش ڈھائی سے تین لاکھ مسلمان شہید کیئے گئے۔ 1947 جموں شہر میں مسلمانوں کا تناسب کل آبادی کا 37 فیصد تھا جو اس قتل عام کے بعد صرف 10 فیصد رہا،صرف جموں میں 350 مساجد خاکسترکی گئیں،دریائے تویکے پانی کو  مسلمانوں کیخون سے سرخ بنا دیا گیاتھا۔20 لاکھ سے زائد لوگ پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔سید صلاح الدین نے کہا کے حکومت پاکستان بھارت سے مذاکرات کی بھیک مانگنا ترک کردے اس لیئے کہ قضیہ کشمیرکے سیاسی یا مذاکراتی حل کے حوالے سے بھارت کبھی سنجیدہ نہیں رہا ہے،آج تک زائد از ڈیڑھ سو دو طرفہ پاک بھارت مذاکرات ہوئے ہیں سوائے کشمیر کاز کو یکطرفہ نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ بے سود مذاکرات سے بھارتی مظالم پر پردہ پڑنے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری بھی گمراہ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تفتیشی مراکز اور تعذیب خانوں میں پابند سلاسل تحریکی کارکنان اور دیگر کشمیری قیدی جان لیوا صورت حال سے دوچار ہیں یہ قیدی زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، بھارتی ایجینسیز انکو جسمانی و ذہنی معذور کرنے کی منصوبہ بند کوشیں کررہی ہیں،حکومت پاکستان فوری طور پرعالمی اداروں کو اس صورتحال کی طرف توجہ کرنے کی بھرپور کوشش کرے۔

Comments are closed.