مزاحمتی قیادت بنام سیکر یٹری جنرل اقوام متحدہ

سرینگر:(پی آر ) کشمیر: خاص طور پر کولگام میں ہوئی حالیہ ہلاکتوں اور املاک کی تباہی کے تناظر میں سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ایک فوری نویت کا مکتوب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرلAntónio Guterres کے نام ارسال کیا ہے جس میں ادارے سے درخواست کی گئی ہے کہ ایک خاموش تماشاہی بنے رہنے کے سلسلے کو ختم کرکے کشمیری عوام پر ہندوستانی فورسز کے ذریعے ہورہے مظالم کو بند کروانے میں اپنا رول ادا کرے اور تنازعہ کشمیر جو کہ کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی پامالیوں کی جڑ ہے کو حل کرانے کےلئے فوری سود مند اقدامات اٹھائے۔

مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں رہتے ہوئے عالمی ادارے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کو اسکے تاریخی تناظر اور سیکورٹی کونسل قراردادوں کی روشنی میں حل کرائے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا پامالیوں کو روکنے کو یقینی بنائے۔

کشمیر میں ہوئے حالیہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ 21 اکتوبر 2018 کو ضلع کولگام کے لاروعلاقے میں سات نہتے شہریوں کو بے دردی سے ہلاک کیاگیا۔ 17 اکتوبر کو سرینگر کے وسط میں رائیس احمد صوفی نامی نوجوان کو اسکے اہل خانہ کے مطابق سرکاری فورسز نے پکڑ کے رات بھر اسکے گھروالوں کے سامنے شدید ٹارچر اور تشدد کا نشانہ بنایا اور اسکے بعد دوران حراست قتل کردیا۔ 19 اکتوبر کو قعاب پار پلوامہ کی ایک پانچ ماہ حاملہ خاتون فردوسہ اختر زوجہ خورشید احمد شیخ کو سرکاری فورسز نے ہلاک کرڈالا۔ رہاشی مکانوں کو آتشزنی سے تباہ کرنا، گاڑیوں اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ اور خواتین کی مار پٹائی و ہراسانیاں روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ تعلیمی اداروں کو سرکار کی طرف سے بار بار بند کرنے کے باوجود طلبا ظلم و زیادتیوں کےخلاف سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔

مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں سیولین انتظامیہ کا کوئی وجود نہیں ۔ ریاست کو نئی دلی کی طرف سے تعینات گورنر کے حوالے کیا گیا ہے جسکے ماتحت تمام فوج نیم فوجی دستوں اور پولیس کو کر دیا گیا ہے جو کشمیریوں کو مقبول عام تحریک برائے حق خود ارادیت کو دبانے کےلئے گولیوں اور ڈنڈوں کا بے تحاشہ استعمال کر رہے ہیں۔

کشمیر میں حال ہی میں رچائے گئی بلدیاتی انتخابات کے ڈرامے کو95 فیصد کشمیری عوام کی طرف سے بائیکاٹ نے ہندوستانی حکمرانوں کو مزید بوکھلایا ہے جو اب عوام کے خلاف انتقام گیرانہ کارروائیوں پر اُتر آئے ہیں۔

مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ماضی کے المناک واقعات بشمول کنن پاش پورہ اجتماعی آبروریزی، شوپیاں ، مژحل، چھٹی سنگھ پورہ فرضی تصادم، حول، گاﺅ کدل، ہندوارہ، سوپور ، کپوارہ، بہجباڑہ کے قتل عام، 2008 ، 2010 ، 2016 عوام احتجاجیوں کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کی شہادت، حراستی گمشدگیوں ، آئے روز ہلاکتوں ، املاک کی تباہی نے کشمیریوں کے اجتماعی وجود کو ایسے گہرے زخم دئےے ہیں جن کے نشان کشمیر کے اجتماعی ضمیر میں پیوست ہوچکی ہے۔

مکتوب میں سیکریٹری جنرل اور اس کے ذریعے عالمی ادارے کے تمام رکن ممالک سے اپیل کی گئی کہ وہ ماثر اقدامات اٹھاکر ہندوستان سرکار کو کشمیر میں ہورہی انسانیت کش کارروائیوں سے باز رکھے۔ اور تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کےلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے تاکہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم کو بند کرکے پورے خطے میںدائمی امن و استحکام کے لئے راہیں ہموار ہوسکے۔

دریں اثناءلوگوںخاص طور جموں کشمیر کے عوام، بیرون ریاست قیام پذیر کشمیریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ مزکورہ درخواست کا حصہ بننے کےلئے اس لنک پر http://ipt.io/O22MA کلک کرکے آن لائن اپنے دستخط جمع کرائے۔

اس دوران مزکورہ خط اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل ممبر ان ممالک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین کے سفیروں کو بھی موصول کیا گیاہے۔

Comments are closed.