جالندھرپنجاب اسلحہ برآمدگی کامعاملہ،ابتک5 کشمیری طلاب گرفتار
کشمیری طلاب کیلئے کرایہ کمروں میں رہنامشکل ،پلوامہ کارہنے والاایک اورطالبعلم گرفتار،پانچوں کا5روزکیلئے پولیس ریمانڈ
سری نگر: شمالی ہندکی ریاست پنجاب میں قائم تعلیمی وپیشہ وارانہ اداروں میں زیرتعلیم وتربیت کشمیری طلاب اوردیگرمقاصدکیلئے اس ریاست میں مقیم کشمیریوں کی بڑے پیمانے پرنمایہ سازی شروع کردی گئی ہے ،اوراس سلسلے میں تعلیمی وپیشہ وارانہ اداروں کے منتظمین اوردیگرمتعلقین سے کشمیری طلا ب ،تاجروں اوربغرض ملازمت یہاں موجودکشمیریوں کی تفصیلات حاصل کی گئی ہیں ،اوراب پنجاب پولیس نے سبھی کشمیریوں کی اپنی ذاتی سرگرمیوں اورقریبی رشتہ داروں کی سرگرمیوں کے بارے میں چھان بین شروع کردی ہے۔اس دوران جالندھر سمیت پنجاب کے مختلف شہروں وعلاقوں میں بغرض تعلیم وتربیت مقیم کشمیری طلاب کولکان مالکان نے کمرے خالی کرنے کاحکم دیاہے۔ 10اکتوبرکوجالندھر کے ایک مضافاتی علاقہ شاہ پور میں قائم ایک نجی انجینئرنگ کالج میں زیرتعلیم ایک کشمیری طالب علم کے رہائشی کمرے سے ایک اے کے 47رائفل اورکچھ بارودی موادبرآمدہونے کے بعد4 کشمیری طلاب بشمول زاہدگلزارولدگلزاراحمدراتھرساکنہ راجپورہ پلوامہ کے علاوہ کمرے میں موجودمحمدادریس شاہ عرف ندیم ساکنہ پلوامہ،یوسف رفیق بٹ ساکنہ نورپورہ ترال کی گرفتاری عمل میں لائی،اوران کشمیری طالبعلموں کیخلاف ایف آئی آرزیرنمبر166/2018زیردفعہ121 ،121-A،120B ،25/54/59 آرمزایکٹ ،3/4/5ایکسپلیوسیو ایکٹ ،10/13/17/18،18-B/20/38/39/40یوایل اے کے تحت پولیس تھانہ صدرجالندھرمیں کیس درج کیاگیا۔معلوم ہواکہ پنجاب پولیس نے بعدازاں ایک اورکشمیری طالب علم دانش رحمان صوفی ساکنہ نورپورہ ترال کو11اکتوبرکوحراست میں لیا۔بتایاجاتاہے کہ دانش نامی یہ کشمیری طالبعلم یونیورسل کالج آف لالرﺅڈیراباسی میں زیرتعلیم ہے ۔جمعرات کوان سبھی 5کشمیری طلاب علموں کوپنجاب پولیس نے چندی گڑھ کی ایک عدالت میں پیش کیا،جہا ں سے ان پانچوں طلاب کاپانچ روزکیلئے ریمانڈحاصل کیاگیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق 13اکتوبر2018کوایس ایس پی چندی گڑھ نے چندی گڑھ،موہالی اورپنچکولہ کے ڈی ایس پیزکوایک خط بھیجاجس میں ایس ایس پی نے ماتحت پولیس افسران کویہ ہدایت دی کہ وہ اپنے حدودوالے علاقوں ودیہات میں بغرض تعلیم ،تجارت یاروزگارمقیم کشمیریوں کے بارے میں تمام ترتفصیلات حاصل کرکے روانہ کریں۔جبکہ جالندھر واقعے کے بعدپنجاب پولیس کے سربراہ نے بھی اسی طرح کاایک حکمنامہ جاری کیا،جسکے تحت انہوں نے پنجاب میں مقیم کشمیریوں کے بارے مکمل تفصیلات جمع کرنے کوکہا۔پولیس افسروں اورتھانوں کے ذمہ داروں سے کہاگیاہے کہ وہ کشمیریوں کے بارے میں اس نوعیت کی تفصیلات حاصل کریں ،’نام ،جنس ،ولدیت،کشمیرمیں سکونت کی جگہ یاآبائی علاقے کانام،موبائل یافون رابطہ نمبر،آدھارکارڈنمبر،پنجاب میں قائم کالج میں داخلے کی تاریخ اورفوٹوگراف وغیرہ شامل ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق11،اکتوبرکوپنجاب یونیورسٹی کے ڈین آف یونیورسٹی پروفیسرشانکراج جھانے ایک حکمنامہ جاری کرکے ریاست پنجاب کی حدودمیں قائم اورپنجاب یونیورسٹی سے منسلک تمام سرکاری اورپرائیویٹ تعلیمی اداروں اورپیشہ وارانہ کالجوں کے منتظمین کویہ ہدایت دی کہ وہ اپنے یہاں زیرتعلیم سبھی کشمیری طلباءاورطالبات کے بارے میں تمام ترتفصیلات اورمعلومات پنجاب یونیورسٹی کوروانہ کردیں ۔پروفیسرجھاکی جانب سے جاری ہدایت نامہ میں بتایاگیاکہ کشمیری طلاب کے بارے مکمل تفصیلات بشمول نام ،والدکانام،کشمیرمیںسکونت کامقام اوراُنکے فون یاموبائل نمبرات 11،اکتوبر کوسہ پہر4بجے تک فراہم کی جائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں اوراضلاع میں واقع بیشترنجی اورسرکاری تعلیمی وپیشہ وارانہ اداروں کے منتظمین نے اپنے یہاں زیرتعلیم کشمیری طلاب کے بارے میں پنجاب یونیورسٹی کومکمل تفصیلات فراہم کردیں جبکہ باقی سبھی ایسے تعلیمی اداروں حالیہ دنوں میں درکارتفصیلات پنجاب یونیورسٹی کوبھیج دیں ۔میڈیارپورٹ کے مطابق جالندھرسمیت پنجاب کے مختلف شہروں وعلاقوں میں بغرض تعلیم رہائشی کمروں میں مقیم کشمیری طلاب کومکان مالکان نے ہدایت دی ہے کہ وہ کمرے خالی کردیں ۔بتادیں کہ مکان مالکان نے یہ اقدام پنجاب پولیس کی جانب سے کشمیری طالبعلموں کی چھان بین شروع کرنے کے بعداُٹھایا۔اُدھرپنجاب پولیس کے افسروں نے بتایاہے کہ وہ اُن ہی کشمیری طلاب کیخلاف کارروائی کررہے ہیں جن کاکسی نہ کسی طورجنگجوﺅں یاجنگجوگروپوں کیساتھ رابطہ یاواسط پایاجائیگا۔
بیرون ریاست زیر تعلیم طلبا کےلئے مخصوص فارم اجرا
، تصویر سمیت مکمل کوائف فراہم کرنے کی ہدایت،بیشتر طلبا واپس لوٹ آئے
بیرون ریاست زیر تعلیم طلبا کی سیکورٹی ایجنسیوں کے ذریعے سے مسلسل ہراسانی اور ان کے کوائف کو جمع کرنے کے نتیجے میں طلبا میں اضطرابی کیفیت پید اہوئی ہے جس کے بعد طلبا کی بڑی تعداد تعلیمی کیرئر کو ادھورا چھوڑ کر اجتماعی طور اپنے گھروں کو واپس آنے کامنصوبہ ترتیب دے رہے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ پولیس کی طرف سے بیرون ریاست زیر تعلیم طلبا کی تمام تفصیلات جمع کی جارہی ہے اور مختلف تعلیمی اداروں کے منتظمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ ادارہ میںکشمیری طلبا کے آنے اور جانے سے قبل پولیس کو بروقت مطلع کیا جائے۔ بیرون ریاست زیر تعلیم کشمیری طالب علموں پر سیکورٹی ایجنسیوں کی مار رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے جس کی وجہ سے مختلف اداروں میں زیر تعلیم ہزاروں کی تعدادطلبا زبردست ذہنی تناﺅ میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ بیرون ریاست تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم کشمیر طلبا کو آئے روز غیر ضروری طور پر پولیس کی جانب سے تنگ طلب کیا جارہا ہے جس کے بعد سینکروں کی تعداد میں طالب علموں نے اپنی پڑھائی کو ادھورا چھوڑنے کا من بنالیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب کے ایک تعلیمی ادارے میں 3کشمیری طالب علموں کی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ی کے بعد اب رہائش فراہم کرنے والے مکان مالکان نے بھی کشمیری طلبا کو عارضی رہائش چھوڑنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ بیرون ریاست پولیس نے گزشتہ مہینے سے کشمیری طالب علموں سے پوچھ تاچھ کے سلسلے میں تیزی لاتے ہوئے انہیں کسی بھی ریاست میں داخل ہونے اور رخصت پر جانے سے قابل پولیس کو مطلع کرنے کی ہدایت کی ہے۔بیرون ریاست زیر تعلیم ایک طالب علم نے کے این ایس کو بتایا کہ متعدد تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا رخصت پر جانے سے قبل وہاں کے متعلقہ ایس ایچ او کو مطلع کرتے ہیں جس کے نتیجے میں طلبا برادری ذہنی تناﺅ کی شکار ہوچکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئے روز ہمیں شک کی نظر سے دیکھا جارہا ہے اور ہمارے کوائف بار بار جمع کئے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں انتہائی پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم لوگ مجبوراً اجتماعی طور پر بیرون ریاست کے تعلیمی اداروں کو خیر آباد کہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی طرف سے باربار ہمیں تنگ طلب کرنے کے نتیجے میں ہمارے تعلیمی کیرئر پر منفی اثرات مرتب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ طلبا کی ایک بڑی تعداد نے اپنی جانوں کو بچانے اور خوامخواہ کے مسائل میں الجھنے کے بجائے اپنے تعلیمی کیرئر کو ادھورا چھوڑتے ہوئے یہاں سے رخصتی حاصل کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے نامور تعلیمی ادارہ سی ٹی انسٹی چوٹ آف انجینئرنگ اینڈ منیجمنٹ کے 40طلبا ایک ساتھ ہی رخصت پر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ طلبا پر اس قدر ڈر اور خوف کا ماحول طاری ہے کہ وہ پولیس کی طرف سے بار بار پوچھ تاچھ کے عمل سے بچنے کے لیے رخصتی پر چلے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح پنجاب کے دیگر تعلیمی اداروں میں بھی طلبا کو اس قسم کا سامنا درپیش ہے جہاں پولیس کے ساتھ ساتھ ادارہ کےی انتظامیہ میں شامل چند فرقہ پرست عناصر بلاوجہ اور غیر ضروری کشمیری طلبا کو ہراساں کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چند دن قبل پنچاب کے ڈی جی پی نے تمام تعلیمی اداروں کو ایک مخصوص فارم اجراءکیا ہے جس میں کشمیری طلبا کے مکمل کوائف کی تفصیلات کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسی طرح پولیس کے علاوہ دیگر سیکورٹی اداروں نے بھی یہاں زیر تعلیم کشمیری طلبا کے کوائف کو پیش کرنے کی اداروں کو ہدایت کی ہے۔ ادھر پولیس کمشنر گلپریت سنگھ بلر نے بتایا کہ ہم بڑے ہی احتیاط کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ صرف اُن طلبا کو گرفتار کیا جاسکتا ہے جن کا جنگجوﺅں کے ساتھ کوئی رابطہ ہو۔انہوں نے بتایا کہ کشمیری طالب علموں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وہ یہاں اچھے سے آئے اور یہاں تعلیم حاصل کریں۔ ہم اُن کا استقبال کرتے ہیں۔کے این ایس ،کے این این
Comments are closed.