سری نگر ،جموں وکشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حلیف جماعت پیپلز کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیر سجاد غنی لون نے دعویٰ کیا کہ سری نگر میں پیپلز کانفرنس کے امیدوار کا میئر بننا طے ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ سری نگر میونسپل کارپوریشن میں ایسے لوگوں کو ذمہ داریاں سونپی جائیں گی جو زمینی سطح پر کام کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں۔ سجاد لون کی طرف سے سری نگر میئر سے متعلق دعویٰ بلدیاتی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی سے محض ایک روز قبل کیا گیا ہے۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے سبھی چار مرحلوں میں ڈالے جانے والے ووٹوں کی گنتی 20 اکتوبر کو ہونی ہے۔
سجاد لون نے جمعرات کو مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے دو سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا ’پیپلز کانفرنس کے امیدوار کا میئر بننا طے ہے۔ بھاری اکثریت سے جیت کی امید ہے۔ سری نگر کو وہ سب دینے کا وقت آگیا ہے جس کا یہ حقدار ہے۔ ایسے لوگوں کو ذمہ داریاں سونپی جائیں گی جو زمینی سطح پر کام کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں‘۔
انہوں نے کہا ’کپواڑہ، ہندواڑہ، لنگیٹ ، سنبل، پٹن اور متعدد دیگر بلدیاتی اداروں میں بھی پیپلز کانفرنس کی حکومتیں بننا طے ہے۔ امید کرتے ہیں کہ ہم منصوبہ بند شہریکرن کو یقینی بنانے میں کامیاب ہوں گے‘۔
سری نگر میئر سے متعلق سجاد لون کا دعویٰ بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ کے بیان کہ ’وادی کشمیر بالخصوص سری نگر میونسپل کارپوریشن میں پہلی بار بھاجپا کی جئے جئے کار ہوگی‘ کے ایک روز بعد سامنے آیا تھا۔
بی جے پی صدر کا کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں پارٹی نے اپنے امیدواروں کے علاوہ اپنی حمایت یافتہ امیدوار بھی امیدان میں اتارے ہیں۔ رویندر رینہ نے بدھ کے روز پارٹی دفتر ترکوٹہ نگر میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا ’20 تاریخ (اکتوبر) کو جب ووٹ گنے جائیں گے، تو بی جے پی بھاری اکثریت سے جیت جائے گی۔ تینوں خطوں میں بی جے پی کو شاندار کامیاب ملے گی۔ وادی کشمیر میں قریب 15 میونسپل کمیٹیوں میں بھاجپا کے چیئرمین بنیں گے‘۔
انہوں کا کہنا تھا ’بلدیاتی انتخابات میں سری نگر کے لوگوں نے بھی ہمارا ساتھ دیا۔ وادی کشمیر بالخصوص سری نگر میں اب کی بار کنول کا پھول ضرور کھلے گا اور بھاجپا کی جئے جئے کار ہوگی‘۔
یاد رہے کہ ریاست میں چار مرحلوں پر مشتمل بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل 16 اکتوبر کو اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ پولنگ کے دوران وادی میں مثالی بائیکاٹ دیکھنے کو ملا۔ ریاست کی دو بڑی علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ۔
دونوں جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ مرکزی سرکار پہلے دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے اور پھر وہ کسی انتخابی عمل کا حصہ بنیں گی۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ کشمیر کی علیحدگی پسند جماعتوں بالخصوص مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے علاوہ جنگجو تنظیموں نے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات سے دور رہنے کے لئے کہا تھا۔
یو این آئی
Comments are closed.