جاں بحق ڈاکٹر منان وانی اور اسکے ساتھی کی یاد میں تعزیتی ہڑتال
تعمیل ارشاد ملٹی میڈیا ڈیسک
سرینگر: سکالر سے بننے جنگجو ڈاکٹر منان وانی اور اسکے ساتھی جنگجو کے جاں بحق ہونے پر وادی میں جمعہ کو تعزیتی ہڑتال سے معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گئے .
مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی جانب سے طلب کی گئی تعزیتی ہڑتال پر دارلحکومت سرینگر سمیت وادی کے تمام 10 اضلاع میں شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال کی جارہی ہے .
وادی کے طول وعرض میں دکانات ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز ،سرکاری وغیس رکاری تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہے .
تعزیتی ہڑتال کے سبب سڑکیں سنسان اور بازار ویران ہیں ،جسکی وجہ سے پوری وادی میں ہو کاعالم ہے .ہڑتال کے باعث سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری متاثر رہی.
انتظامیہ کی ہدایت پر اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیز میں کلاس ورک معطل رکھا گیا .اس دوران ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر لولاب اور کپوارہ کے علاوہ شہر خاص میں لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پر پابندیاں اور بندشیں عائد کی گئیں .
یاد رہے کہ شاٹھ گنڈ بالا ہندوارہ میں جمعرات کو ایک خونین معرکہ آرائی میں معروف حزب کمانڈر ڈاکٹر منان وانی اپنے ساتھی سمیت جاں بحق ہوا تھا .
ڈاکٹر منان کا تعلق ٹکی پورہ لولاب کپوارہ سے ہے .منان وانی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی اور رواں برس جنوری کے مہینے میں وہ عسکری تنظیم حزب المجاہدین میں شامل ہوئے تھے .
مزاحمتی قیادت نے ڈاکٹرمنان وانی کی موت کو رواں تحریک کےلئے بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ رواں تحریک عظیم اثاثے سے محروم ہوگئی .
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی ڈاکٹر منان کی معرکہ آرائی میں موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تھا کہ ڈاکٹر منان کی موت ہم سب کےلئے نقصان ہے اور خون خرابے کو روکنے کےلئے مذاکراتی عمل کی بحالی ناگزیر ہے .
Comments are closed.