اعلیٰ تعلیمیافتہ کمانڈرمنان وانی کیلئے عسکری جدوجہد کا سفر8ماہ پرمحیط رہا
ہندوارہ:زمین شناسی مضمون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ادھوری چھوڑکرملی ٹنسی کاراستہ اپنانے والے لولاب کپوارہ کے اعلیٰ تعلیم یافتہ جنگجوکمانڈر منان بشیروانی کیلئے عسکری جدوجہدکاسفر8ماہ پرمحیط رہاکیونکہ5جنوری 2018کوحزب المجاہدین میں شامل ہونے کے بعد11ستمبرکویہ نوجوان جنگجوکمانڈرآبائی ضلع کپوارہ کے شاٹھ گنڈ ہندوارہ علاقہ میں فوج وفورسزکیساتھ ایک خونین معرکہ آرائی کے دوران ایک مقامی ساتھی عسکریت پسندنوجوان کے ہمراہ جاں بحق ہوگیا۔
پولیس ودفاعی ذرائع نے کمانڈرمنان وانی اوراسکے ساتھی عاشق حسین کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ جائے جھڑپ سے دونوں عساکرکی نعشیں اوراسلحہ وگولی بارودبرآمدکیاگیا۔اُدھرجمعرات کی صبح آپریشن شروع ہوتے ہی شاٹھ گنڈہندوارہ میں مشتعل نوجوانوں نے جنگجومخالف کارروائی میں رخنہ ڈالنے کیلئے مظاہرے شروع کئے اورفورسزوپولیس پرسنگباری شروع کردی ۔
جواب میں سیکورٹی اہلکاروں نے مشتعل نوجوانوں کومنتشرکرنے کیلئے ٹیرگیس شلنگ ،پیلٹ فائرنگ اورگولی باری بھی کی ،جسکے نتیجے میں 3نوجوان گولیاں اورپیلٹ فائرلگنے سے زخمی ہوگئے ،جن میں سے2زخمیوں کوسری نگرمنتقل کیاگیا۔اُدھرمنان وانی کے جاں بحق ہوجانے کی خبرپھیلتے ہی اُنکے آبائی علاقہ وادی لولاب سمیت پورے ضلع کپوارہ،شمالی کشمیراورسری نگرشہرمیں بھی مظاہروں کااندیشہ لاحق ہوا،اوراسی اندیشے کومدنظررکھتے ہوئے حکام نے پورے شمالی کشمیرمیں ہائراسکنڈری اسکولوں اورتمام کالجوں کوبندرکھنے کے احکامات صادرکئے ۔
پولیس ودفاعی ذرائع نے بتایاکہ شاٹھ گنڈبالاہندوارہ میں کچھ جنگجوﺅں کے چھپے ہونے کی اطلاع ملتے ہی فوج کی30آرآرنے سی آرپی ایف ،ریاستی پولیس اورپولیس ٹاسک فورس اہلکاروں کے ساتھ ملکر بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب تقریباًًاڑھائی بجے اس پورے علاقہ کوچاروں اطراف سے سیل کردیا۔انہوں نے کہاکہ محاصرے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعدسیکورٹی اہلکاروں نے یہاں گولیوں کے کچھ راﺅنڈفائرکئے تاکہ دیکھاجائے کہ کہاں سے اسکاجواب دیاجاتاہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ اس دوران جمعرات کوعلی الصبح اس گاﺅں کی ایک مخصوص بستی یالگ بھگ ایک درجن رہائشی مکانات کے گردمحاصرہ تنگ کیاگیاکیونکہ اسبات کی پختہ اطلاع ملی تھی کہ ان ہی مکانوں میں سے کسی ایک مکان میں جنگجوموجودہیں ۔پولیس ودفاعی ذرائع نے بتایاکہ جمعرات کوصبح تقریباً9بجے ایک مکان میں موجودجنگجوﺅں نے فرارہونے کی کوشش کے تحت سیکورٹی اہلکاروں پرفائرنگ کردی تاہم اسکابھرپورجواب دینے کے بعدفائرنگ کاسلسلہ کچھ وقت کیلئے رُک گیا۔ذرائع نے بتایاکہ لگ بھگ 15منٹ کے بعدپھرسے گولی باری کاسلسلہ شروع ہوا۔انہوں نے کہاکہ اس دوران محصورجنگجوﺅں کوسرنڈرکرنے کی پیشکش بھی کی گئی لیکن انہوں نے خودسپردگی کے بجائے فائرنگ کاسلسلہ جاری رکھا۔
اُدھرمقامی لوگوں نے بتایاکہ جنگجومخالف کارروائی شروع ہوتے ہی یہاں نوجوان مشتعل ہوئے اورانہوں نے احتجاج کرتے ہوئے سنگباری شروع کردی ۔انہوں نے کہاکہ پولیس وفورسزاہلکاروں نے مشتعل نوجوانوں کومنتشرکرنے کیلئے آنسوگیس کے گولے داغے اورپیلٹ فائرنگ بھی کی ،اورجب نوجوان پیچھے ہٹنے کے بجائے سنگباری کرتے رہے توسیکورٹی اہلکاروں نے شدیدپیلٹ فائرنگ کرنے کیساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی ،جسکے نتیجے میں تین نوجوان زخمی ہوئے ،جن میں سے ایک نوجوان کی ٹانگ میں گولی لگی جبکہ باقی دونوجوان پیلٹ فائر لگنے سے زخمی ہوگئے ۔مقامی لوگوں کے مطابق تینوں زخمیوں کوہندوارہ اسپتال منتقل کیاگیاجہاں سے دوزخمی نوجوانوں کوسری نگرمنتقل کیاگیا۔ادھرپولیس ودفاعی ذرائع نے بتایاکہ شاٹھ گنڈبالامیں جنگجوﺅں کیخلاف فیصلہ کن آپریشن عمل میں لایاگیاتویہاں موجود2جنگجومارے گئے ،جن میں حزب المجاہدین کاکمانڈر منان بشیر وانی و لد بشیر احمد وانی ساکنہ ٹکی پورہ سوگام کپواڑہ اور عاشق حسین زرگر ولد غلام محی الدین ساکنہ تلواری لنگیٹ بھی شامل ہے ۔
انہوں نے کہاکہ دونوں مہلوک جنگجوﺅں کی نعشوں کوجائے جھڑپ سے برآمدکیاگیا،اوریہاں سے اُن دونوں جنگجوﺅں کے ہتھیاربھی برآمدکئے گئے ۔پولیس ذرائع نے بتایاکہ علاقہ میں کچھ عناصرکی جانب سے جنگجومخالف کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش حکمت عملی کیساتھ ناکام بنادی گئی ۔ذرائع کامزیدکہناتھاکہ جائے جھڑپ سے دونوں مہلوک جنگجوﺅں کی نعشوں کوپولیس تھانہ ہندوارہ پہنچایاگیا،اوریہاں لواحقین نے آکران دونوں کی شناخت بھی کی ۔
انہوں نے کہاکہ ضروری لوازمات مکمل کرنے کے بعددونوں مقامی جنگجوﺅں کی نعشوں کولواحقین کے سپردکیاجائیگا۔اُدھرممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرضلع کپوارہ بالخصوص وادی لولاب اورلنگیٹ میں سیکورٹی مزیدسخت کی گئی ،اوران دونوں علاقوں سمیت سبھی حساس مقامات پرپولیس وفورسزکے اضافی دستے تعینات کئے گئے۔اُدھرمعلوم ہواکہ ٹکی پورہ لولاب اور تلواری لنگیٹ میں لوگوں کی بڑی تعدادجمع ہوئی ،اوران دونوں علاقوں میں جمع لوگ جاں بحق ہوئے جنگجونوجوانوں کی نعشوں کاانتظارکررہے تھے جبکہ ان دونوں علاقوں سے احتجاجی مظاہروں کی اطلاع بھی ملی ۔خیال رہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زمین شناسی کے مضمون میں ایم فل کی ڈگری مکمل کرنے کے بعدپی ایچ ڈی کررہے اعلیٰ تعلیمایافتہ نوجوان منان بشیروانی ولدبشیراحمدوانی ساکنہ ٹکی پورہ لولاب لگ بھگ آٹھ ما ہ قبل 5جنوری 2018کوحزب المجاہدین میں شامل ہوئے تھے ،اورکچھ قت بعدہی اُنھیں تنظیم کی جانب سے شمالی کشمیرمیں اہم ذمہ داری سونپی گئی ۔
اُدھرشاٹھ گنڈبالاہندوارہ میں منان وانی کے ہمراہ جاں بحق ہوئے نوجوان عاشق حسین زرگر ولد غلام محی الدین ساکنہ تلواری لنگیٹ کے بارے میں بتایاجاتاہے کہ وہ بھی رواں برس کے اوائل میں گھرسے لاپتہ ہوجانے کے بعدجنگجوﺅں کی صف میں شامل ہواتھا،اوریہ دونوں جنگجونوجوان پولیس ودیگرسیکورٹی ایجنسیوں کوگزشتہ کئی ماہ سے مطلوب تھے ۔
کون تھا منان وانی؟
شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ کی مشور وادی ’لولاب‘ کے فلک بوس پہاڑیوں کے دامن میں واقع ٹکی پورہ گاﺅں میں سال 1990میں معروف تعلیمی گھرانے بشیر احمد وانی کے گھرمیں ایک بیٹے کے بعد دوسرابیٹا منان پیدا ہوا۔ خاندانی ذرائع کے مطابق گھر میں تعلیمی ماحول ہونے کی وجہ سے منان نے ابتدائی تعلیم مقامی پرائمری اسکول ٹکی پورہ سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے دسویں جماعت کا امتحان جواہر نودودھیا ودھالیہ پتو شاہ لولاب جبکہ بارہویں جماعت سینک اسکول مانسبل سے پاس کیا۔ تعلیمی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے گریجویشن سرینگر کے امرسنگھ کالج سے پاس کی جس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انہوں نے پوسٹ گریجویشن، ایم فل اور شعبہ جیالوجی اینڈ مائیننگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد ہی انہوں نے حزب المجاہدین کی صف میں شمولیت اختیار کی۔شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ کے ہندوارہ شاٹ گنڈ میں خونین تصادم آرائی کے دوران جو2جنگجوﺅں جاں بحق ہوئے ان میں ڈاکٹر عبدالمنان وانی بھی شامل ہیں جو ٹکی پورہ کے ایک علمی اور ادبی گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ کے این ایس کو قریبی ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ کپوارہ کی مشور وادی ’لولاب‘ کے فلک بوس پہاڑیوں کے دامن میں واقع ٹکی پورہ گاﺅں میں سال 1990میں معروف تعلیمی گھرانے بشیر احمد وانی کے گھرمیں ایک بیٹے کے بعد دوسرابیٹا منان پیدا ہوا۔انہوں نے ابتدائی تعلیم پرائمری اسکول ٹکی پورہ سے حاصل کرنے کے بعد دسویں جماعت کا امتحان جواہر نودودھیا ودھالیہ پتو شاہ لولاب جبکہ بارہویں جماعت سینک اسکول مانسبل سے پاس کیا جس کے بعد انہوں نے سرینگر کے امر سنگھ کالج میں داخلہ لے کر یہاں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ معلوم ہوا ہے کہ اپنے تعلیمی کیرئر کو جاری رکھنے کے لیے منان وانی نے بیرون ریاست سفر شروع کرتے ہوئے نئی دہلی میں قائم علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں داخل لیا جہاں انہوں نے پوسٹ گریجویشن، ایم فل کے علاوہ شعبہ جیالوجی اینڈ مائینگ میں ڈاکٹوریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اس دوران موصوف نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ ایکٹوازم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جبکہ بیرون ریاست مختلف سیمیناروں، سیمپوزیموں اور ڈیبیٹوںمیں انہوں نے حصہ لیتے ہوئے کشمیر کا نام روشن کیا۔ اس دوران 5جنوری 2018کو منان اچانک علی گڑھ یونیورسٹی سے لاپتہ ہوگیاجس کے چند دنوں بعد موصوف کی تصویر سوشل میڈیا سائٹس پر وائرل ہوئیں جہاں انہوں نے جنگجوﺅں کی صفوں میں شمولیت کا برملا اعلان کیا جس کے بعد پوری وادی اور بیرون ریاست میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کی جنگجوﺅں کے صف میں شامل ہونے پر زبردست ہلچل مچ گئی۔ ڈاکٹر منان وانی کے والدبشیر احمد وانی محکمہ تعلیم میں بطور لیکچرارتعینات ہیں جبکہ ان کے گھرمیں ایک اور بھائی ہے جو پیشہ سے انجینئر ہے۔ اس کے علاوہ منان کی ایک بہن ہے جو فی الوقت گریجویشن کررہی ہیں۔ تقریباً10ماہ تک جنگجوﺅں کے ساتھ سرگرم رہنے کے بعد منان 11اکتوبر کو شاٹھ گنڈہندوارہ میں فورسز اور جنگجوﺅں کے درمیان ایک معرکہ آرائی میں جاں بحق ہوا ۔خیال رہے یہ پہلا موقعہ ہے جبکہ برہان وانی کے بعد کسی جنگجوں کی ہلاکت پر پورای وادی ماتم کدے میں تبدیل ہوئی ہے۔ریاست اور ریاست سے باہر رہائش پذیر عام لوگوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی ایک بڑی تعدا نے سوشل میڈیا پر ہزاروں فیس بک اور وٹس اپ اکاﺅنٹوں پر اپنی پروفائل پکچر کو تبدیل کرکے منان وانی کی تصویر چسپاں کردی ہے۔
سنگ باز عاشق حسین جنگجو کیسے بنا؟
شمالی کشمیر کے شاٹھ پورہ قلم آباد میں فورسز اور جنگجوﺅںکے درمیان جھڑپ میں معروف اسکالر ڈاکٹر منان وانی کے ساتھ ایک اورسرگرم حزب جنگجوعاشق حسین زرگرمارا گیا۔ قریبی رشتہ داروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عاشق حسین زر گر ولد محمد سلطان زرگر ساکنہ لنگیٹ 26جون 2018کو اچانک لاپتہ ہونے کے بعد جنگجوﺅں کے صف میں شامل ہوا ۔قریبی ذرائع نے بتایا اگر چہ اکثر نوجوان لاپتہ ہونے یا جنگجوﺅں کے ساتھ شامل ہونے کے بعد اپنی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کرتے ہیں تاہم عاشق حیسن نے کبھی ایسا نہیں کیا ہے ۔معلوم ہوا کہ عاشق حسین پیشہ سے ٹرک درائیور تھا اور ان کے خلاف پولیس نے سنگ باری کے واقعات کو لے کر ایک کیس سال2016-17میںدرج کیا تھا جس کے بعد عاشق حسین کئی بار گرفتار بھی ہوا ۔ معلوم ہوا ہے کہ اس دوران عاشق حسین گرفتاری سے بچنے کے لیے ایک سال تک روپوش رہا اور کبھی کبھار ہی گھر آتا رہا جس دوران پولیس نے ان کے والد محمد سلطان زرگر کو بھی 8روز تک تھانے میں بند رکھا تاہم عاشق پولیس کے سامنے حاضر ہونے کے بجائے جنگجوﺅں کی صف میں شامل ہوا ۔اسی دوران موصوف جمعرات کو ہندوارہ میں شاٹھ گنڈکے مقام پرفورسز کے ساتھ جھڑپ میں جاں بحق ہوا ہ،جس کا نماز جنازہ شام دیر گئے پڑھا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔
کے این این ،کے این ایس
Comments are closed.