لاہور: پاکستان نے بھارت سے کشن گنگا ڈیم اور دیگر دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور اخراج کے حوالے سے معلومات فوری طورپر فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان نے 330 میگاواٹ ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کے معائنے کے لیے بھی تاریخیں طلب کی ہیں جس کے لیے اگست میں لاہور میں دونوں ممالک کے انڈس واٹر کمیشن کے درمیان ہونے والے اجلاس میں بھارت نے اتفاق کیا تھا۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انڈس واٹر کے لیے پاکستانی کمیشن کے سربراہ سید محمد مہر علی شاہ نے کہا کہ ‘ہم نے حال ہی میں انڈس واٹر سے متعلق بھارتی حکام سے کشن گنگا ڈیم کے معائنے کے لیے فوری طور پر تاریخ دینے کے لیے تحریری مطالبہ کیا تھا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے خط میں بھارتی حکام کو سندھ طاس معاہدے کے تحت دریا اور ڈیم میں پانی کے اخراج اور بہاؤ کے حوالے سے دستاویزات فراہم کرنے کے لیے بھی کہا تھا’۔
سید محمد مہر علی شاہ نے کہا کہ ‘ہمیں جہلم کے علاقے میں یہ پانی موصول ہوتا ہے لیکن ہمیں اپنے ضرورت کے تعین کے لیے دستاویزات درکار ہیں اور بھارت وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں فراہم کرنے کا پابند ہے’۔
انڈس واٹر کے لیے مستقل کمیشن کے 115 ویں اجلاس میں بھارت نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ مستقبل قریب میں پاکستان کو دریائے جہلم پر تعمیر ہونے والے منصوبوں سمیت کشن گنگا ہائیڈروالیکٹرک منصوبے کے معائنے کی اجازت دے دی جائے گی۔
پاکستان نے انڈس واٹر کی شق 8 (4) (سی) کے تحت نئی دہلی کو کوٹری بیراج کے معائنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔
بھارت نے ستمبر کے اختتام تک پاکستانی ماہرین کے کشن گنگا کے علاوہ پاکل دل میں ایک ہزار میگاواٹ اور چناب کے لوئر کینال میں 48 میگاواٹ کے منصوبوں کے معائنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
بعد ازاں بھارتی حکام انڈس واٹر کمیشنر کے سربراہی میں 7 رکنی پاکستانی ٹیم کو 7 سے 11 اکتوبر تک منصوبوں کے معائنے کی تصدیق کی تھی لیکن کشمیر میں ہونے والے مقامی انتخابات کے پیش نظر اس کو ملتوی کردیا گیا۔
سید محمد مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کشن گنگا منصوبے کی تعمیر اور ڈھانچے پر کئی اعتراضات اٹھائے ہیں اس لیے حکام ایک تفصیلی دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
Comments are closed.