اسکول، بینک اور موبائل کمپنی کو آدھار دینا لازمی نہیں: سپریم کورٹ
عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریہ کو سپریم کورٹ کی منظوری
سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے آج عدالتوں کی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ (براہ راست نشریہ) کو منظوری دے دی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے ضوابط بنائے جائیں۔ سپریم کورٹ نے کہا، ’’عدالتی کارروائی کی نشریات کا سلسلہ سپریم کورٹ سے شروع ہوگا۔ عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ سے عدلیہ کا محاسبہ کیا جا سکے گا۔‘‘
ANI
✔
@ANI
Supreme Court allows live streaming of court proceedings, says, ‘it will start from the Supreme Court. Rules have to be followed for this. Live streaming of court proceedings will bring accountability into the judicial system.”
آدھار کی لازمیت پر فیصلہ کی خاص باتیں:
سپریم کورٹ کی شرائط کے ساتھ آدھار کارڈ کو منظوری۔
نجی کمپنیاں آدھار کا مطالبہ نہیں کر سکتیں۔
اسکولوں میں داخلہ کے لئے آدھار لازمی نہیں۔
سی بی ایس ای، نیٹ اور یو جی سی امتحانات کے لئے آدھار لازمی نہیں۔
بینک کھاتہ کھلوانے کے لئے آدھار لازمی نہیں۔
بینک کھاتے کو آدھار سے لنک نہیں کیا جا سکتا۔
موبائل کمپناں آدھار کا مطالبہ نہیں کر سکتیں۔
نیا سم کارڈ لینے کے لئے آدھار لازمی نہیں۔
پین کارڈ بنوانے کے لئے آدھار لازمی
انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے میں آدھار لازمی۔
دراندازوں کا آدھار کارڈ نہیں بننا چاہیے۔
ANI
✔
@ANI
#Aadhaar verdict: Aadhaar mandatory for PAN linking; not compulsory for UGC, NEET & CBSE exams & school admissions. Aadhaar not needed for opening a bank a/c, no mobile company can demand Aadhaar, private companies can’t seek Aadhaar data
اسکول، بینک اور موبائل کمپنی کو آدھار دینا لازمی نہیں: سپریم کورٹ
آدھار کی لازمیت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں فیصلہ سنایا جا رہا ہے اور اب تک تین جج اپنا فیصلہ سنا چکے ہیں۔ آئینی بنچ کے تین ججوں کے فیصلہ کے مطابق سپریم کورٹ نے اسکولوں و دیگر تعلیمی اداروں، بینکوں اور موبائل کمپنوں کی طرف سے آدھار لئے جانے پر روک لگا دی۔ اس فیصلہ کے بعد سم کارڈ لیتے وقت موبائل کمپنی آپ کے اوپر آدھار کے لئے دباؤ نہیں بنا سکتی۔
واضح رہے، چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت میں تشکیل دی گئی آئینی بنچ جس میں جسٹس سیکری، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ اور جسٹس اشوک بھوشن شامل تھے اس نے یہ فیصلہ سنایا۔اس سے قبل سپریم کورٹ نے اس سال مئی ماہ میں آدھار اور اس سے جڑی سال 2016 کے قانون کی آئینی ولیڈٹی کو چیلینج کرنے والی درخواستوں پر سنوائی پوری کر لی تھی۔ 38 دن تک چلی سنوائی کے بعد 10 مئی کو اس بینچ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اس معاملہ میں کورٹ کا رخ سخت ہے اور اس نے کہا تھا کہ حکومت آدھار کو لازمی کرنے کے لئے عوام پر دباؤ نہیں بنا سکتی ہے۔ آج کے فیصلہ پر پورے ملک کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں اور عوام سے جڑا یہ معاملہ اہم فیصلہ ثابت ہوگا۔
Comments are closed.