نیشنل کانفرنس مجلس عاملہ کا خصوصی اجلاس ، 4قراردادیں منظور
ہندوستان اور پاکستان کو معطل شدہ مذاکراتی عمل فوراً سے پیش تر بحال کرے
سرینگر:نیشنل کانفرنس کی مجلس عاملہ کا دو روزہ اجلاس منگل کو اختتام پذیر ہوا۔ پارٹی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس کی کارروائی دوسرے روز بھی جاری ہے۔ اجلاس میں پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ اور جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کے علاوہ پارٹی تینوں خطوں سے تعلق رکھنے والے مجلس عاملہ کے ممبران کے علاوہ خصوصی طور مدعو کئے گئے مندوبین نے بھی شرکت کی۔
موصولہ تحریری بیان کے مطابق اجلاس میں ریاست کی مجموعی صورتحال ، جن میں 35اے کیخلاف ہورہی سازشوں، جی ایس ٹی کے اطلاق ہوئے نقصان، عام لوگوں کے بنیادی مسائل و مشکلات، سابق پی ڈی پی بھاجپا حکومت کی ناکامیاں، امن و قانون کی بگڑتی ہوئی صورتحال، ہلاکتوں، انسانی حقوق کی پامالیوں ، پنچایتی و بلدیاتی انتخابات سے دوری، تنظیمی امورات اور پارٹی سرگرمیاںشامل ہیں، زیر بحث آئے۔
اجلاس میں بہ اتفاقِ رائے 4قراردادیں منظور کی گئیں۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس ریاست کی وحدت، انفرادیت سالمیت اور خصوصی پوزیشن کا ہر حال میں دفاع کرتی رہے گی اور ریاست کے سیکولر کردار کو برقرار کھنے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اجلاس میں قرار پایا گیا کہ نیشنل کانفرنس اُن عناصر کے ناپاک ارادوں اور سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنا رول نبھاتی رہے گی جو ریاست کی سیکولر کردار کو پارہ پارہ کرنے کی جی توڑ کوششیں کررہے ہیں۔
اجلاس میں نیورک میں ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان مجوزہ مذاکرات کی منسوخی کو بدقسمتی سے تعبیر کیا گیا۔ اور یہ بات قرار پائی گئی کہ ہندوستان اور پاکستان کو معطل شدہ مذاکراتی عمل فوراً سے پیش تر بحال کرنا چاہئے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات کا حل ڈھونڈ نکلانا چاہئے۔ نیشنل کانفرنس کا موقف یہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تمام حل طلب معاملات کا حل بات چیت میں مضمر ہے۔
ورکنگ کمیٹی نے ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کے عزم کا اعادہ دہراتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس دفعہ35اے اور دفعہ370 کی رکھوالی کیلئے اپنے موقف پر چٹان کی طرح قائم ہے۔ اجلاس میں قرار پایا گیا کہ2014کے بعد ریاست کی سیکورٹی صورتحال بد سے بدتر ہوتی گئی ، پڑھے لکھے نوجوانوں میں جنگجوﺅں کی صف میں شامل ہونے کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ گیا۔ اجلاس میں عام شہریوں اورپولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں پر زبردست تشویش کا اظہار کیا گیا۔ زمینی سطح پر لوگوں عدم تحفظ کے شکار ہیں۔
عام لوگوں کیخلاف طاقت کا بے تحاشہ استعمال، انسانی حقوق کی پامالیاں، بے تحاشہ گرفتاریوں اور شبانہ چھاپہ مار کارروائیوں سے مرکزی حکومت کے تمام دعوے سراب ثابت ہوجاتے ہیں۔ اجلاس میں یہ بھی قرار پایا گیا کہ موجودہ صورتحال اور ریاست میں سیاسی انتشار و خلفشار کی بنیادی وجہ پی ڈی پی کی طرف سے 2014میں عوامی منڈیٹ کے عین برعکس جاکر بھاجپا کیساتھ اتحاد کرنا ہے۔
Comments are closed.