”حالات خراب نہیں ڈر پھیلا جارہا ہے“ گورنر ستیہ پال ملک

سرینگر:جموں وکشمیر میں تین ماہ بعد نئی سرکار کے قیام کےلئے انتخابات کو ممکن قرار دیتے ہوئے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک ریاست میں حالات اتنے خراب نہیں ہیں جتنا ڈر پھیلایا جارہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ بائیکاٹ کا نعرہ دینے والے لیڈران مجبوریوں میں پھنس گئے ہیں اور میں ان کی مجبوری اچھے سے سمجھ رہا ہے حالانکہ ان کےساتھ ملاقات میں وہ انتخابات میں شرکت کے حق میں تھے ۔

گورنر نے چلینج کیا کہ کسی جماعت کا لیڈر بھی یہ کہے انہیں اعتماد میںنہیں لیا گیا ۔ ایس ایس اے اساتذہ کے مطالبات کو لیکر گورنر موصوف کا کہنا تھا کہ غالباً اس معاملے میں شفافیت نہیں برتی گئی تاہم اس کے باوجود انہیں ان سے ہمدردی ہے اور اس کا حل نکالنے کی پوری پوری کوشش کی جائےگی ۔

ایک انٹرویو کے دوران گورنر موصوف ستیہ پال ملک نے نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریاست کی سبھی سیاسی جماعتوں کے لیڈران کےساتھ باضابط انتخابات کےساتھ مشاورت کی گئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک لیڈر کےساتھ مشاورت کی گئی اور انہیں اعتماد میںلیا گیا جس کے بعد انہوںنے ریاست میں پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کا باضابط اعلان کیا ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوںنے ڈاکٹر فارو ق عبداللہ ،محبوبہ مفتی ، تاریگامی اور کانگریس کے لیڈران کےساتھ بھی بات چیت کی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگر لیڈران نے کھل کر پنچائتی انتخابات میں حصہ لینے پر آمادگی ظاہر کی لیکن بعد میںوہ بدل گئے ۔انہوںنے اعلانیہ طور پر کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ان کےساتھ ملاقات کے بعد بدل گئے ، گورنر موصوف کا کہنا تھا کہ ان لیڈران کی اپنی مجبوریاں ہوسکتی ہیں اور مجھے معلوم ہے کہ ان کی کیا مجبوریاں ہیں ،جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا این سی اور پی ڈی پی نے بائیکاٹ کا اعلان کیا تو ایسے میں کس طر ح انتخابات ہوسکتے ہیں،توگورنر موصوف نے کہاکہ انتخابات میں بھاری عوامی شرکت ہوگی اور ہر جگہ بلدیاتی اور پنچائتی انتخابات میں ووٹ پڑیں گے آپ دیکھتے رہو ،

انہوں نے اشارہ دیا کہ سیاسی جماعتوں کی مدد بھی امیدواروںکو حاصل رہ سکتی ہے اور ان کی پراکسی طور پر مدد بھی ہوسکتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ انتخابات میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے ۔ پی ڈی پی کے اس دعوے کے گورنر نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا تو گورنر موصوف نے واضح کر دیا کہ انہوںنے ہر ایک سے مشاورت کی اور چلینج کیا کہ کھل کر کوئی یہ الزام عائد کرے کہ انہوںنے گورنر کےساتھ بات نہیں کی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس مشاورت کے دوران غیر سیاسی جماعتی بنیادوں پر چناو کرانے پر اتفاق رائے بھی ہوا تھا لیکن بعد میں مجموعی طورپر اس رائے سے اختلافات کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ جو چاہئے جس طرح لڑے وہ لڑ سکتا ہے ۔ اور جموںمیں اس معاملے پر اتفاق رائے نہیں بنا ۔

انہوں نے کہاکہ میں ریاست کی سبھی سیاسی جماعتوں کے ٹاپ لیڈر شب کےساتھ بات چیت کی ہے ۔ سیکورٹی نکتہ نظر کے حوالے سے انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ سیکورٹی کا مدعا ہے اور یہ مسئلہ بھی ہے جس کےلئے ہوم ورک کیا جارہا ہے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہاکہ بلدیاتی چناو کےلئے ہمارے پاس سیکورٹی کا کوٹا ہے اور ایسے میں پوری طرح سے حالات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی جائےگی ، گورنر ستہ پال ملک نے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ چناو کےلئے جو بھی سیکورٹی درکار ہوگی وہ مہیا کی جائےگی تاہم اس کےلئے پنچائتی امیدواروں کو پہلے ہی دس لاکھ روپے کا بیمہ کرایا جائیگا ۔انہوںنے مزید کہاکہ سیکورٹی کے نام پر امیدواروںکو ووٹروںکو جو بھی چاہئے ان کو ملے گا تاہم انہوںنے اس بات سے انکار کیا کہ حالات چناو کےلئے موزوں نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ حالات انتے خراب نہیں جتنا کہ ڈر پھیلا جائیگا ۔انہوںنے مزید کہاکہ حالات کے باوجود لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اداروں کو بھی سیکورٹی مہیا ہوگی ان کا کہنا تھا کہ سب کو پروٹیکشن ملے گی اور ڈر کا ماحول ختم کیا جائیگا کیونکہ سیکورٹی کا کڑا بندوبست بھی سرکار کے زیر غور ہے ۔

35A کے حوالے سے ان سے پوچھا گیا کہ اگر سیاسی جماعتوں نے اس پر کوئی گارنٹی مانگی تو ان کو دی کیوں نہیں جاتی ہے تو انہوںنے کہاکہ 35Aکا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور اس معاملے پر ہم نے بھی پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ اس کا فیصلہ چنی ہوئی سرکار کر سکتی ہے اور ایسے میں خود انہوںنے اعتراف کیا کہ میں کشمیر کے لوگوں کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرسکتا ہوں کیونکہ باہر سے آیا ہے لہذا چنی ہوئی سرکار ہی اس پر کوئی اسٹینڈ لے سکتی ہے لہذا تب تک عدالت میںشنوائی نہیں ہوسکتی ہے ،

انہوں نے کہاکہ ایسا گورنر انتظامیہ نے بھی سپریم کورٹ کو اپنی سفارش میںکہا ہے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہا یہ بات عمر عبداللہ نے بھی حالیہ دنوں راونڈ ٹیبل کانفرنس کے بعد کی ہے ۔انہوںنے بھی 35Aکے معاملے کو تب تک موخر رکھنے کی بات کی ہے جب تک ریاست میں نئی سرکار نہ بنے اور یہی بات بحیثیت گورنر نے اپنی سفارش میں لکھا ہے ۔ انہوںنے مزید کہاکہ اب چنی ہوئی سرکار تو نہیں ہے لہذا عدالتی فیصلے کا ہی انتظار کیا جاسکتا ہے ۔

ریاست میں نئی سرکار کے قیام کے حوالے سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ چنانچہ اگلے دو تین مہینے تک کسی بھی طرح کے اسمبلی انتخابات منعقد نہیں کرائے جاسکتے ہیں لہذا بلدیاتی اور پنچائتی انتخابات مکمل ہونے کے بعد یا یوں سمجھو کہ اگلے تین ماہ کے بعد اگر کوئی بھی سرکار بنا نے کی پوزیشن واضح نہیں کرسکا یا پھر اس سلسلے میں کوئی بھی اتفاق رائے پیدا نہیں ہوسکتا ہے تو پھر تین ماہ بعد کوئی انتظار نہیں ہوگا بلکہ سیدھے الیکشن کرائے جائیں گے ۔

انہوں نے اشارہ دیا کہ تین ماہ بعد ریاست میں نئی سرکار کےلئے انتخابات ہوسکتے ہیں۔ایس ایس اے اساتذہ کی مانگوں کے حوالے سے انہوںنے مزید کہاکہ اس معاملے میں غالباکچھ شفافیت نہیں برتی گئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی وہ ان کےساتھ ہمدردی رکھتے ہیں لہذا ان کے معاملے کو بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔ گورنر موصوف نے مزید کہاکہ ریاست میںاگر چنی ہوئی سرکار آئےگی تو بہت سارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پھر بھی ریاست میں ترقیاتی اور امن وامان کی بحالی کے ایجنڈے کو ہر ممکن پرآگے بڑھایا جائیگا ۔الفا نیوز سروس

Comments are closed.