سرینگر:سیول سوسایٹی کی رابطہ کمیٹی کے ممبر ان نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ دفعہ 35اے کے تحت ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کی خصوصی آئینی اور باشندگی کی قانونی شناخت ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں کچھ عناصر اپنے درپردہ آقاﺅں کے اشارے پر جو عذرداریاں داخل کی ہیں اس سے جموں و کشمیر کی پوری ریاست چیخ ا±ٹھی ہے اور ریاست کے تینوںخطوں کے کونے کونے کے لوگوں نے بلالحاظ مذہب و ملت اور رنگ و نسل و صوبائی تعصب کے اس سازشی حرکت کے خلاف آواز بلند کی ،سیاسی و غیر سیاسی تنظیموں نے مظاہرے کئے۔سب نے بیک آواز کہا کہ ملکی قوانین اور حقوق انسانی کے اصولوں کو دفن کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اور جو اپیل میونسپل اور پنچایتی چناﺅ کا بائیکاٹ کرنے کے بارے میں سیول سوسایٹی کی رابطہ کمیٹی نے کی اس کے خاطر خواہ نتایئج برآمد ہوئے ۔کئی سیاسی جماعتوں نے آرٹیکل 35-A کے خلاف پیٹشن خارج ہونے تک ہونے والے چناﺅ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔عوامی نیشنل کانفرنس (اے این سی) نے فوری طور نہ صرف اپیل کا خیر مقدم کیا بلکہ نایب صدر مظفر شاہ نے سپریم کورٹ میں 35-A کے دفاع سے متعلق قانونی ماہرین سے صلاح و مشورہ کرنے میں ذرہ بھر دیر نہیں کی بلکہ 35-A کی برقراری کے جواز میں دلیل دینے کے لئے ایک وکیل کی خدمات بھی حاصل کی ۔نیز (سی ایس سی سی) کے ممبران بہ شمول مظفر شاہ ،ایڈو کیٹ میر جاوید ،نائب مفتی اعظم ناصر السلام ،سکھ کارڑی نیشن کمیٹی کے چیر مین سردار جگموہن سنگھ رینہ اور ایڈوکیٹ یاسمین وانی کی دعوتی اپیل کے رد عمل میں جموں کے سرکردہ سیاسی شخصیات نے اتحاد اور یکجہتی کی زور دار سرگرمیوں کا مظاہرہ کیا۔بلکہ سیول سوسایٹی کارڈی نیشن کمیٹی کے جموں کشمیر کے ممبران نے 35-A کا دفاع کرنے کی چھ ازرداریاں بھی ہنگامی ب±نیاد پر داخل کر دی ہیں ۔
جے کے سی ایس سی کے سر گرم رکن اور اے این سی کے نائب صدرمظفر شاہ نے کہا کہ ریاست کے لوگ آج جن پریشان کن حالات سے گذر رہے ہیں ان کا سامنا کرنے کے لئے ہم کو اٹل اور اٹوٹ رہنا ہو گا ،اتحاد کو تھا مے رہنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ عوام کا جذبہ اور عوام کی طاقت سرخرو ہوگی۔آپ نے کہا کہ حکومت کی عدم موجودگی میں حکمرانی کے لئے جس نئے گورنر نے چارج سنبھالا ہے انہیں ریاست کی موجودہ پریشان ک±ن صورت حال کو اس کے صحیح پس منظر میں دیکھنا چاہئے اور دور اندیشی سے کام لیکر اس سچائی کو محسوس کرنا چایئے کہ لالچی حربوں کے سہارے چند افراد پر مشتمل ٹولیوں ،گروپوں فردیا افراد کو چناﺅ میں جھونک دینے کا قدم حکومت اور عوام کے درمیان ٹکراﺅ میں مزید شدت کا باعث بنے گا اور عوامی شرکت کے بغیر سرکار کی پ±شت پنا ہی سے چناﺅ میں کامیابی کے ڈرامائی اعلان کو چناﺅ نہیں بلکہ غیر جمہوری نامزد گی کا ڈرامہ تصور کیا جائے گا اور جن جماعتوں نے چناﺅ کا بائیکاٹ کیا ہے انہوں نے بھی اس سچائی کو تسلیم کیا کہ وہ عوامی شرکت اور تعاون کے بغیر چناﺅ کی آبرو بچانہیں سکتے ہیں اور نہ ہی عوامی نمائیدگی کا تاج سر پر رکھ سکتے ہیں۔البتہ سبھی جماعتوں کو اپنے اردگرد کار کنوں کی سر گرمیوں کو ملحوظ نظر رکھنا چایئے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.