پاکستان کو اپنی فطرت اور رویے میں تبدیلی لانی چاہیے: راجناتھ سنگھ
جموں میں ’سمارٹ باڑ‘ کا افتتاح کیا، کہا اس ٹیکنالوجی کو اسرائیل میں دیکھا تھا
جموں ،: مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کو اپنی فطرت اور رویے میں تبدیلی لانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سمجھنا چاہیے کہ پڑوسی کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ رشتے کو بہتر بنانے کی متعدد بار پہل کی اور وزیر اعظم نریندر مودی اس کام کو انجام دینے کے لئے پروٹوکول توڑ کر پاکستان گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم عمران خان نے جس تبدیلی کا وعدہ کیا ہے، وہ تبدیلی آئے۔ وزیر داخلہ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) ہیڈکوارٹر میں بین الاقوامی سرحد پر تعمیر کئے گئے دو سمارٹ باڑ پائلٹ پروجیکٹوں کا الیکٹرانک افتتاح کرنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سمارٹ باڑ ٹیکنالوجی اسرائیل میں دیکھی تھی اور وہاں سے واپسی پر اس ٹیکنالوجی کو یہاں متعارف کرانے کا کام شروع کیا ۔ انہوں نے پاکستان سے ہونے والی دراندازی پر کہا ’ہم پاکستان کی فطرت میں تبدیلی نہیں لاسکتے۔ انہیں خود اپنی فطرت میں تبدیلی لانی پڑے گی۔ انہیں سمجھنا پڑے گا کہ پڑوسی کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ بھارت نے پڑوسی ہونے کے ناطے بہت پہل کی ہے۔ ہمارے وزیر اعظم نے بھی پروٹوکول کو توڑ کر بہتر رشتے بنانے کے لئے پاکستان جانے کا کام کیا تھا۔ اس کے بعد بھی سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو کیا کریں؟‘۔ انہوں نے پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم عمران خان کے تبدیلی کے وعدے پر کہا ’مجھے بالکل نہیں لگتا کہ تبدیلی آئے گی۔ لیکن خدا کرے کہ تبدیلی آئے۔ میں دعا کرتا ہوں اوپر والے سے کہ تبدیلی آئے‘۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں مختلف سیکورٹی ایجنسیاں قریبی آپسی تامل میل بنائے ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا ’ چاہے نکسل واد ہو، یا چاہے شمال مشرق کا اگرواد ہو، چاہے جنگجویت ہو، ہماری فوج اور سیکورٹی فورسز ان کا مقابلہ کررہی ہے اور منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ شمال مشرق کا اگرواد تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ نکسل واد بھی کافی سمٹ گیا ہے۔ اور جنگجوو¿ں کا مقابلہ تو دیکھ رہے ہیں کہ کشمیر میں ہماری فوج ، سیکورٹی فورسز کے جوان اور جموں وکشمیر کی پولیس ملکر ایک بہترین تال میل کے ساتھ کام کررہی ہیں۔ اور وہاں کی سیکورٹی کی ذمہ داری کو نبھا رہی ہیں‘۔ وزیر داخلہ نے سمارٹ باڑ پروجیکٹوں پر کہا ’ملک کی سرحدیں محفوظ رہنی چاہیں۔ ویسے ملک کی سرحدوں کی حفاظت بارڈر سیکورٹی فورس سمیت فوج کے جوان اور دیگر فورسز کے لوگ کرتے ہی رہتے ہیں۔ لیکن سرحدوں کی حفاظت کو اور مضبوط بنانے کے لئے آج ایک نئے پائلٹ پروجیکٹ کی لانچنگ ہوئی ہے۔ جس کا نام کمپری ہنسیو انٹیگریٹڈبارڈر مینجمنٹ سسٹم یا سی آئی بی ایم ایس ہے‘۔ انہوںنے کہا ’ میں سمجھتا ہوں کہ سرحدوں پر سی آئی بی ایم ایس ٹیکنالوجی متعارف کرنے کے بعد ہماری فوج پہلے سے کہیں زیادہ اچھی طرح محفوظ رہیں گی‘۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ میں نے سمارٹ باڑ ٹیکنالوجی اسرائیل میں دیکھی تھی۔ انہوں نے کہا ’جب میں اسرائیل گیا تھا، میں نے وہاں اس ٹیکنالوجی کو دیکھا تھا۔ وہاں سے واپسی پر اسے یہاں متعارف کرنے پر بات چیت شروع ہوئی تھی۔ اور یہ کام شروع ہوا۔ بارڈر سیکورٹی کو فل پروف بنانا ہم سب کا فرض ہے‘۔ مسٹر راجناتھ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ لگ بھگ 2026 کلو میٹر طویل سرحدوں پر اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں ہمارے جوانوں کی اموات کی شرح بھی کم ہوگی اور انہیں جس تناو¿ کا سامنا تھا، اس میں بھی کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا ’پہلے ہمارے جوانوں کو وہاں پر موجود رہنا پڑتا تھا۔ چاہے کتنی ہی طرح کی پریشانیاں کیوں نہ ہو۔ دھند ہو، اندھیرا ہو، طوفان آجائے، پھر بھی ہمارے جوان کو سرحد پر موجود رہنا پڑتا تھا اور پیٹرولنگ کرنی پڑتی تھی۔ ہند پاک سرحد ایک حساس سرحد ہے۔ کبھی کبھی پاکستان کی طرف سے فائرنگ کی وجہ سے بھی ہمارے بارڈر سیکورٹی فورس کے جوانوں کی اموات بھی ہوتی ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارے بارڈر سیکورٹی فورس نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ جب بھی ان کی طرف سے کوئی فائرنگ ہوئی ہے‘۔ انہوں نے کہا ’جسمانی گشت کافی حد تک کم ہوگی۔ جیسے میں نے کہا کہ یہ پائلٹ پروجیکٹ ہے۔ اس پروجیکٹ کی کارکردگی مانیٹرنگ کی جائے گی۔ جو بھی فیڈ بیک سامنے آئے گا۔ اس فیڈ بیک کی بنیاد پر اس سسٹم میں مزید بہتری لائی جائے گی‘۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ادھر آج دو پائلٹ پروجیکٹوں کی لانچنگ ہوئی ہے جبکہ نومبر کے مہینے میں آسام میں بھی 60 کلو میٹر طویل پائلٹ پروجیکٹ کی لانچنگ ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا ’آج ہمارے وزیر اعظم کا بھی جنم دن ہے۔ آج اس موقع پر اس سی آئی بی ایم ایس کو بھارت کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہونے والے سبھی بھارت کے بہادر جوانوں کے نام کرتا ہوں‘۔ اس موقع پر وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، ڈی جی بی ایس ایف کے کے شرما اور وزارت داخلہ کے متعدد عہدیدار بھی موجود تھے۔ بی ایس ایف کے ایک عہدیدار نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ جموں میں بین الاقوامی سرحد پر سمارٹ باڑ کے دو پروجیکٹوں پر کام مکمل کیا جاچکا ہے جن کا آج وزیر داخلہ کے ہاتھوں افتتاح ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں سمارٹ باڑ پروجیکٹوں کی کچھ روز قبل کامیاب آزمائش بھی کی گئی تھی۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ سمارٹ باڑ کے پروجیکٹوں میں جدید ٹیکنالوجی اور گیجٹریری کا استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کامیاب ثابت ہونے کی صورت میں پروجیکٹ کو لکھن پور سے اکھنور تک 198 کلو میٹر طویل سرحد تک توسیع دی جائے گی۔سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ اعلی ٹیکنالوجی پر مبنی ’سمارٹ باڑ‘ یا ’الیکٹرانک باڑ‘ کی مدد سے چوکیوں پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو دراندازوں کے بارے میں فوری طور پر معلوم ہو سکے گا۔جموں میں بین الاقوامی سرحد پر لگائی گئی تقریباً 10کلومیٹر طویل یہ ’سمارٹ‘ باڑ غیر بصری ہے اور سرحد پر دراندازی کی ہلچل ہوتے ہی انفرا ریڈ سینسر کی مدد سے قریب کی چوکی کو فوری طور پر اس کی اطلاع دے گی۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اس سال سرحد پار سے دراندازی کی تقریباً 150کوششیں ہوئی ہیں اور 70سے زائد جنگجو دراندازی میں کامیاب رہے ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق یہ باڑ ایک وسیع مربوط سرحدی انتظام کے نظام کا پائلٹ پروجیکٹ کے تحت نصب کی گئی ہے ۔ یہ ایک الیکٹرانک نگرانی نظام ہے جو تھرمل امیجرس، گرا¶نڈ سینسرس، فائبر آپٹک سینسر، ریڈار اور سونار جیسے جدید ترین آلات سے معلومات حاصل کرتی ہے ۔یہ باڑ خاص طور پر دریا اور نالوں اور ایسے علاقوں میں خصوصی طور پر مددگار ثابت ہوگی جہاں سیکورٹی اہلکار کو تعینات کرنا مشکل ہے ۔ یہ نظام دراندازی کی اطلاع ملتے ہی الارم کے ذریعہ نزدیکی سرحدی چوکی کو مستعد کرے گی ۔ اس کے بعد سکیورٹی دستوں کی ٹیم کو فوراً دراندازی کے مقام کے لئے روانہ کیا جائے گا۔ اس نظام کو بنگلہ دیش کی سرحد پر دیگر علاقوں میں نصب کرنے کا منصوبہ ہے ۔وزارت کے مطابق یہ نظام پچھلے کچھ عرصے سے کام کر رہا ہے۔ یو این آئی
Comments are closed.