ووٹنگ کا عمل صبح 7بجے سے دوپہر2بجے تک جاری رہے گا:ریاستی چیف الیکٹورل افسر
شوکت ساحل
سرینگر : ریاست کی دو بڑی علاقائی سیاسی پارٹیوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے میونسپل انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے اعلان کے باوجود الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ریاست جموں وکشمیر میں طے شدہ شیڈول کے تحت میونسپل انتخابات کا باضابط طور پر اعلان کردیا ۔
ریاستی چیف الیکٹورل افسر شیلن کبرا نے میونسپل انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ8،10،13اور16اکتوبر بلدیاتی اداروں کےلئے 4مرحلوں میں انتخابات ہونگے جبکہ ووٹنگ کا عمل صبح 7بجے سے دوپہر2بجے تک جاری رہے گا ۔
سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی چیف الیکٹورل افسر شیلن کبرا نے میونسپل انتخابات کی تاریخوں کا باضابط طور پر اعلان کیا ۔انہوں نے بتایا کہ ریاست میں بلدیاتی اداروں کے انتخابات کےلئے4مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی ۔
ان کا کہناتھا کہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور یہ انتخابات وقت پر ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ ،10،13اور16اکتوبر کو ان انتخابات کےلئے ووٹنگ ہوگی جبکہ ووٹنگ کا عمل صبح 7بجے سے دوپہر2بجے تک جاری رہے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے کےلئے ووٹنگ کےلئے نوٹیفکیشن 18ستمبر کو جاری ہوگی دوسرے ،تیسرے اور چوتھے مرحلے کےلئے نوٹیفکیشن 20،22اور24ستمبر کو بالتریب جاری کی جائیگی ۔ان کا کہناتھا کہ ریاست جموں وکشمیر کی 2میونسپل کارپوریشنز،6میونسپل کونسلوں اور72میونسپل کمیٹیوں کےلئے کل رائے دہندگان کی تعداد17لاکھ ہے ۔
ریاستی چیف الیکٹورل افسر شیلن کبرا نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں ضابط اخلاق لاگو ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 20اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ انتکابی عمل کےلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا جائیگا ۔
یہاں یہ بات جموں وکشمیر میں 2میونسپل کارپوریشنز ،6کونسل اور72میونسپل کمیٹیاں ہیں جن کےلئے نمائندوں کا انتخابات کیا جائیگا ۔مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے پہلے ہی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے ۔
بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے حوالے سے جموں وکشمیر میں دو بڑی سیاسی جماعتوں نے نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی نے ان انتخابات سے کنارہ کشی کرنے کا اعلان کر رکھا ہے ۔دونوں پارٹیوں کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت ہند آرٹیکل35اے پر اپنا موقف واضح نہیں کرتی ،تب تک وہ انتخابی عمل میں حصہ نہیں لے گی ۔یک نفری پارٹی پی ڈی ایف نے بھی میونسپل اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے ۔
ریاست کے چیف سیکریٹری بی وی آر سبرامنیم نے گزشتہ دنوں بتایا کہ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ ان انتخابات کو اب اگلے سال جنوری تک موخر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاتھا ’ ان انتخابات کے انعقاد کے لئے مقرر کردہ تاریخوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ ہم نے انہیں شیڈول کے مطابق منعقد کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جو کچھ بتایا جا رہا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ آج سے تین ہفتے بعد بلدیاتی انتخابات ہونگے اور پھر نومبر کے پہلے ہفتے میں پنچایتوں کے لئے انتخابات کرائے جائیں گے‘۔
چیف سیکریٹری نے یہ بیان ان اطلاعات کے پس منظر میں دیا ہے کی چونکہ ریاست کی سب سے پرانی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس اور اس کی حریف پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے اس لئے انہیں ملتوی کیا جارہا ہے۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی دونوں نے کہا ہے کہ ”اول تو شورش زدہ ریاست میں پائی جانے والی زمینی صورتِ حال دیہی اور شہری بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے سازگار نہیں ہے اور پھر آئینِ ہند کی دفعہ 35 اے کے بارے میں نئی دہلی اور سرینگر میں حکومتوں کے مبہم اور غیر واضح موقف نے کشمیری عوام میں ہیجان پیدا کر دیا ہے“۔
نیشنل کانفرنس نے نئی دہلی میں نریندر مودی کی حکومت اور ریاست میں گورنر انتظامیہ دونوں سے دفعہ35اے کے بارے میں اپنا اپنا موقف واضح کرنے کے لئے کہا ہے۔ پارٹی کے صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ فاروق عبد اللہ نے کہا کہ جب تک ایسا نہیں کیا جاتا ان کی جماعت کسی بھی انتخابی عمل میں جس میں ریاستی اسمبلی اور پارلیمان کے انتخابات بھی شامل ہیں حصہ نہیں لے گی۔
انہوں نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور ہم خیال سیاسی جماعتوں اور قائدین کے اس مطالبے پر کہ آئینِ ہند کی ان دفعات کو منسوخ کیا جانا چاہیئے کہا جن کے تحت ریاست کو ہند یونین میں خصوصی پوزیشن حاصل ہے کہا ہے کہ ”اگر دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 غلط ہیں تو ریاست کا بھارت کے ساتھ الحاق بھی غلط ہے“۔
ان دونوں دفعات کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چلینج کیا گیا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کے ایک سہ رکنی بینچ نے 31 اگست کو دفعہ35 اے کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں پر سماعت اگلے سال جنوری کے دوسرے ہفتے تک موخر کردی تھی اور یہ کہا تھا کہ ایسا جموں و کشمیر میں عنقریب ہونے والے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے پیشِ نظر کیا جا رہا ہے۔
بی جے پی نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی دونوں سے ان کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔اس کا استدلال ہے کہ انتظامیہ کے امور چلانے میں مجموعی بنیادی سطح پر لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے ان انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے۔ تاہم، بی جے پی نے اس کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر نئی دہلی کو دفعہ 35 اے کے حوالے سے بلیک میل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اس دوران بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس نے بھی کہا ہے کہ ریاست میں یہ انتخابات کرانے کے لئے حالات موزوں نہیں ہیں۔ کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے سرینگر میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان انتخابات میں حصہ لینے والے افراد کو انفرادی سطح پر طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، جن میں ان کی جانوں کو لاحق خطرہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے استفسار کیا ”اس کی ذمہ داری لینے کے لئے کوئی تیار نظر نہیں آرہا ہے اور نہ اس سلسلے میں مرکزی اورریاستی حکومتوں اور نہ الیکشن حکام کی طرف سے ایک بھی لفظ سامنے نہیں آیا ہے “۔
اب جبکہ ان انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے ،ایسے میں سیای تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ یہ انتخاب متنازعہ شکل اختیار کرسکتے ہیں .
ان کا کہنا ہے کہ جن انتخابات میں ریاست کی دو بڑی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی شرکت نہ کررہی ہو، وہاں ووٹنگ عمل کا کامیاب ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے .
اب جبکہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے مرحلہ وار بنیادوں پر ریاست جموں وکشمیر میں انتخابات کا اعلان کیا ،دیکھنا ہو گا کہ بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کا اگلا قدم کیا ہوگا .
بلدیاتی انتخابات کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب آج ہی کے دن جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے چیوگام قاضی گنڈ گائوں میں ایک مسلح جھڑپ کے دوران پانچ مقامی جنگجو اور ایک عام شہری جاں بحق ہوئے .
مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے ہلاکتوں کے خلاف سوموار کو ہڑتال کرنے کی کال دی ہے .
Comments are closed.