ظہوروٹالی کی ضمانتی رہائی پرسپریم کورٹ کی بریک

دلی ہائیکورٹ کے فیصلے پرحکم امتناعی صادر،26ستمبرکواگلی سماعت

دہلی: چیف جسٹس دیپک مشراکی سربراہی والے سپریم کورٹ کے تین نفری بینچ نے حوالہ اسکنڈل کیس میں گرفتارکشمیری تاجرظہوروٹالی کی حق میں دلی ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانتی عرضی کومنظورکئے جانے کے فیصلے پرحکم امتناعی صادرکرکے موصوف کی ضمانتی رہائی پرروک لگادی ۔کے این این مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق قومی تحقیقاتی ایجنسی ’این آئی اے ‘نے دلی ہائی کورٹ کی جانب سے 70سالہ کشمیر ی تاجرظہوروٹالی کی ضمانتی درخواست کومنظورکئے جانے کے فیصلے کوسپریم کورٹ میں یہ کہہ کرچیلنج کردیاکہ مذکورہ کشمیر ی تاجرکی رہائی کے نتیجے میں حوالہ نیٹ ورک کے ذریعے بیرون ممالک سے کشمیرمیں علیحدگی پسندانہ اورملی ٹنٹ سرگرمیوں کیلئے فراہم کی جانے والی رقومات سے متعلق معاملے یاحوالہ اسکنڈل کی تحقیقات اثراندازہوسکتی ہے ۔

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اورایڈیشنل سولسٹرجنرل منیندرسنگھ نے این آئی اے کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگرظہوروٹالی کوعدالتی ضمانت کی بنیادپررہاکیاجاتاہے توکشمیری علیحدگی پسندوں اورحافظ سعیدسمیت دیگرملزمان کیخلاف حوالہ اسکنڈل معاملے کی جاری تحقیقات پرمنفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے چیف جسٹس دیپک مشراکی سربراہی والے سپریم کورٹ کے تین نفری بینچ سے کہاکہ مذکورہ کیس کی تحقیقات اہم مراحل سے گذررہی ہے ،اوراگرکیس کے ایک ملزم ظہوروٹالی کودلی ہائیکورٹ کی ہدایت پررہاکیاجاتاہے توجاری تحقیقات اثراندازہوسکتی ہے ۔

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اورایڈیشنل سولسٹرجنرل منیندرسنگھ نے عدالت عظمیٰ کے سہ رکنی بینچ سے استدعاکی کہ دلی ہائی کورٹ کے فیصلے پرروک حکم امتناعی صادرکرتے ہوئے ملزم ظہوروٹالی کی ضمانتی رہائی پرروک لگائی جائے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ آف انڈیاکے چیف جسٹس،جسٹس دیپک مشرا،جسٹس اے ایم کھانولکراورجسٹس ڈی وائے چندرچوڑپرمشتمل تین نفری بینچ نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اورایڈیشنل سولسٹرجنرل منیندرسنگھ کے دلائل سننے کے بعدقومی تحقیقاتی ایجنسی ’این آئی اے ‘ کی دائرکردہ عرضی کومنظورکرتے ہوئے دلی ہائیکورٹ کی جانب سے ظہوروٹالی کی ضمانتی درخواست منظورکئے جانے کے فیصلے پرحکم امتناعی صادرکردیا۔سپریم کورٹ کے سہ رکنی خصوصی بینچ نے اس معاملے کی اگلی شنوائی کیلئے26ستمبرکی تاریخ مقررکردی۔

خیال رہے این آئی اے نے ظہوروٹالی کوحوالہ اسکنڈل کیس کے سلسلے میں 17اگست2017کوحراست میں لیاتھا،اوررواں برس کے اوائل یعنی جنوری 2018میں این آئی اے نے 7کشمیری مزاحمتی لیڈروں اورظہوروٹالی سمیت سبھی ملزمان کیخلاف دلی کے پٹیالہ ہاﺅس کورٹ میں چارج شیٹ داخل کیاتھا۔تاہم فردجرم عائدکئے جانے کے کچھ وقت بعداسی عدالت نے کامران یوسف اورجاوید احمدبٹ کی ضمانتی درخواستوں کومنظورکرلیا،اوران دونوں نوجوانوں کی رہائی عمل میں لائی گئی ۔

غورطلب ہے کہ24جولائی2017کوقومی تحقیقاتی ایجنسی ’این آئی اے ‘نے سری نگراورنئی دہلی میں الگ الگ کاروائیوں کے دوران 7مزاحمتی لیڈران بشمول نعیم احمدخان، الطاف احمدشاہ ،ایازاکبر،یرسیف اللہ ،شاہدالاسلام ،معراج الدین کلوال اورفاروق ڈارعرف بٹہ کراٹے کوگرفتارکیاتھا۔جبکہ حزب سپریموسید صلاح الدین کے فرزند سیدشاہدیوسف گزشتہ برس سے تہاڑجیل میں بندہیں ،اور سیدشکیل کی گرفتاری گزشتہ دنوں عمل میں لائی گئی ،اوراُنکوبھی این آئی اے کی ٹیم نے سری نگرسے نئی دہلی منتقل کیاہے۔

Comments are closed.