جموں وکشمیر میں پائی جارہی ناراضگی خصوصی پوزیشن کیساتھ چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ : ڈاکٹر کمال
سرینگر//جموں وکشمیر میں پائی جارہی ناراضگی آئین ہند کی اُن دفعات کیساتھ چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ ہے ، جن کے تحت اس منفرد ریاست کو خصوصی مقام حاصل تھا اور اگر دفعہ35اے کیساتھ بھی کسی قسم کی انہونی ہوتی ہے تو پھر ریاست کے تینوں خطوں میں آگ بھڑک اُٹھے گی جس کے شعلے دور دور تک جائیں گے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس معان جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر عہدیداران اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ35Aآج اس لئے موضوعِ بحث بنا ہوا ہے کیونکہ نیشنل کانفرنس نے اس قانون کی اہمیت اور افادیت کو گھر گھر پہنچانے کیلئے ایک جانکاری اور احتجاجی مہم چلائی اور آئین کی اس دفعہ کو ختم کرنے کی سازشوں کا بھی انکشاف کیا۔ آج آئین ہند کی اس دفعہ کی اہمیت ریاست کا ادنیٰ سے ادنیٰ انسان بھی جان گیا ہے اور اس کے دفاع کیلئے کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیار ہے۔ لکھن پور سے لداخ تک عوام الناس متحد ہوکر جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی ضامن اس دفعہ کیخلاف ہورہی سازشوں کا مقابلکہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ چھوٹی بڑی سیاسی، سماجی، دینی تنظیموں، ٹریڈرس، سول سوسائٹی، بار ایسوسی ایشنز، ملازم انجمنیں نیز ریاست کے تینوں خطوں کے اکثریتی عوام نے دفعہ 35اے کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کے برے نتائج کا الٹی میٹم پہلے ہی دے رکھا ہے اور اس قانون کے دفاع کیلئے کسی بھی قربانی سے گریز نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیاہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ اس وقت جب سماج کا ہر ایک طبقہ متحد ہوکر ریاست کے وجود کو بچانے کیلئے سربہ کفن ہے، ہمارے بیچ کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جو نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت کیخلاف زہرافشائی کرکے دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 1953سے لیکر 1975ہر اُس سازش کی درپردہ حمایت کی جس کے تحت جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی شکل بگاڑ دی گئی۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے تحریک محاذ رائے شماری کو کمزور کرنے کیلئے کشمیر دشمنی کا بدترین مظاہرہ کیا۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے گذشتہ الیکشن میں پی ڈی پی کی درپردہ حمایت کی اور ریاست پر ایسی ظالم حکومت مسلط کروائی جس کے مظالم کشمیری قوم صدیوں تک نہیں بھول پائیں گے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور اس کی عظیم قیادت کی جدوجہد کی بدولت ہی دفعہ35اے جیسے ایسے قوانین آئین ہند میں شامل کروائے گئے، جن سے جموں وکشمیر کی پہچان اور انفرادیت آج تک زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے 1947میں بھارت کیساتھ مشروط الحاق پر دستخط کئے اور پھر نیشنل کانفرنس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ بھارت کے ساتھ رہ کر بھی جموں وکشمیر کی پہچان، انفرادیت اور مسلم اکثریتی قائم و دائم رہے۔ نیشنل کانفرنس کی قیادت کی کئی سال تک مسلسل جدوجہد کے بعد ہی اس خوبصورت ریاست کی خصوصی پوزیشن کو آئین ہند میں شامل کیا گیا۔ اگر اُس وقت نیشنل کانفرنس کی قیادت نے مہاراجہ ہری سنگھ کے مشروط الحاق کو آئینی شکل نہ دلوائی ہوتی تو آج جموں وکشمیر اور لداخ غیر ریاستیوں کی آماجگاہ بن گئی ہوتی اور کشمیری، لداخی اور ڈوگری کلچر کا خاتمہ ہوا ہوتا اور یہاں کے عوام کی آواز بھی کب کی دفن ہوکر رہ گئی ہوتی۔
Comments are closed.