پی ڈی پی سرکار نے شہر سرینگر کو تعمیر و ترقی میں یکسر نظر انداز کیا تھا
سرینگر/19اگست نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری ( ایم ایل اے خانیار ) نے آج شہر خاص کے درجنوں علاقوں کا دورہ کیا جن میں بھاچھہ دروازہ ، مخدوم صاحب ؒ ، تجگری محلہ ، نمبدہ گری محلہ، زیارت حضرت شیخ بہاؤ الدین گنج بخش نوہٹہ اور دیگر علاقوں کا دوران کیا ۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق دورے کے دوران جگہ جگہ پر لوگوں نے اپنے مشکلات اور مصائب سے ساگر صاحب کو آگاہ کیا جن میں پینے کے پانی کے لئے لوگ ہاہاکار کر رہے تھے اور گزشتہ کئی ہفتوں سے پینے کے پانی سے محروم ہے ۔ لازمی خدمات اور ضروریات زندگی کے ایشاء کی قلت سے پریشان حال ، یو ای ای ڈی سسٹم ٹھپ ہوجانے سے بارشوں کا پانی گھروں میں جذب ہونے سے لوگوں کی شکایات ، ساگر صاحب نے غور سے سنے اور موقعہ پر ہی حکام کو فلفور لوگوں کے حقایات اور شکایات کا سد باب کرنے کے احکامات صادر کئیں ۔ ساگر صاحب نے موقع پر ہی ڈیویژنل کمشنر کشمیر اور ڈی سی سرینگر سے ٹیلفون پر رابطہ کرکے لوگوں کے شکایات اور حقایات کی جانکاری دی اور اپیل کی کہ و ہ زاتی طور پر شہر سرینگر کے لوگوں کے درپیش مشکلات دور کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرے ۔ ساگر صاحب نے وہاں لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شہر سرینگر کے چودہ لاکھ عوام بخوبی واقف ہے کہ سابقہ نا اہل اور کشمیر دشمن پی ڈی پی اور بی جے پی حکمرانوں نے سیاسی بنیادوں پر شہر سرینگر کو تعمیر وترقی کے لحاظ سے یکسر نظر انداز کیا ۔ کہاں کے ہزاروں ہنر مندوں ، کاریگروں ، دستکاروں جنکی شہرمیں اقلیت ہے جن کا روزگار کشمیر کی دستکاری منحصر ہے کے روزی روٹی پر جی ایس ٹی کے ذریع شب خون مار کر بے روزگار بنادیا اور اس نا اہل اور کشمیر دشمن سرکار نے لوگوں کا جینا بھی حرام کر دیا ۔ ایک منضم سازش کے تحت قلم دوات والوں نے کشمیری نوجوانوں کو مایوس کر دیا ۔ ظلم وستم کا بازار گرم کر دیا ، حقدار اور قابل نوجوانوں کے روزگار بشمول ان کی نوکریوں پر شب خون مارا گیا اور شہر سرینگر کے ہزاروں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نوکری فراہم کرنے میں سوتیلی ماں کا سلوک کیا اس کے ساتھ ساتھ شہر سرینگر کو ہر سطح پر نظیر انداز کیا گیا اور اسی کشمیر دشمن سابقہ سرکار نے یہان بی جے پی ، جنگھ سنگھ آر ایس ایس بجرنگ دل ، ہندو مہاسبہ کو قدم جمانے راہ ہموار کر دی اور ریاست میں فرقہ پرستی کا روحجاں بڑھا دیا ۔ تینوں خطوں میں دوریاں پیدا کی اور آخر کار قلم دوات والوں کو بڑی بے عزت اور رسوا کے ساتھ اقتدار کے ساتھ محروم کیا گیا کیونکہ ان کو کشمیری عوام کے تہیں کوئی نیک نیتی یا کوئی خلوص نہ تھا البتہ اقتدار کے بھوکے جنہوں نے ریاست میں افسپا نافظ کروا کے فوج کو کالے قوانین سے لیس کر کے کشمیر کو جہنم زار بنا دیا جنوبی کشمیر کے لوگ گزشتہ ساڈھے تین سال سے ظلم وستم کی چکی میں پی سے جارہے ہیں کشمیری جوان پود خوف اور ڈر میں ڈھس رہے ہیں۔ انہوں نے عوام کو 35 اے کے دفاع کے لئے اپنی آواز بلند رکھنے کے لئے ہر گھڑی حق کی آواز بلند کرنی چاہئے اور کشمیر دشمن فرقہ پرست عناصروں کو قلع کماں کرنے کے لئے یکسوں ہوجائیں اسی میں ہماری کامیابی اور کامران ہے ۔ اسی سابقہ مخلوط سرکار نے اپنے اقتدار بچانے کے خاطر گزشتہ چار سالوں ریاست خصوصا وادی میں ہر روز فوجی قمک میں اضافہ کرتے رہی آج ہر گھر کے دروازے پر فوجی سپاہی کھڑے ہے لوگ تذذب میں عدم تحفظ کے شکار ۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے خصوصاً ریاست کے گورنر سے اپیل کی کہ وہ شہر سرینگر کے عوام کے مشکلات جان کر ان کا تدارق بروقت حل کریں اور اس کے ساتھ ساتھ شہر سرینگر کے تمام خستہ حال سڑکوں گلی کوچوں کو قابل آمد رفت بنانے کے لئے اور سڑکوں پر تار کول بچھانے کے کام وسعت لائے ۔ ہماری سرکار عمر عبداللہ کے دور حکومت جن پروجکٹوں پر کام روک دیا ہے ان پر جلد از جلد کام شروع کیا جائیں۔
Comments are closed.