اسلام آباد: حالیہ انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر نو منتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔
پاکستان میں مسلسل تیسری پارلیمنٹ کے تاریخ ساز دن پر قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کی گئی اور اجلاس کی کارروائی کا باقائدہ آغاز ہوا۔
مجموعی طور پر ملک کی 15ویں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے 342 اراکین میں سے 331 ارکان سے حلف لیا۔
واضح رہے کہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے 2 حلقوں پر انتخاب نہیں ہوسکا تھا جبکہ 8 امیدواروں نے اپنی زائد نشستیں چھوڑ دی تھی، اس کے علاوہ خاتون کی ایک مخصوص نشست پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا تھا۔
نومنتخب اراکین سے حلف لینے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اردو حروف تہجی کے تحت اراکین کو ’رول آف ممبر‘ پر دستخط کیے اور سب سے پہلے سابق صدر آصف علی زرداری کا نام پکارا گیا۔
قومی اسمبلی کے علاوہ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کا اجلاس بھی آج ہوا، جس میں اراکین صوبائی اسمبلی حلف اٹھایا۔
آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں نومنتخب اراکین کی حلف برداری کے بعد اجلاس ملتوی کردیا جائے گا جبکہ اسمبلی کے نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخابات آئندہ اجلاس میں 15 اگست کو ہوگا۔
اس حوالے سے اسپیکر ایاز صادق نے اراکین کو طریقہ کار سے آگاہ کیا اور بتایا کہ 14 اگست تک اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی نامزدگی سے متعلق کاغذات جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ انتخابات میں سب سے زیادہ نشتیں حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے اسد قیصر جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) اور دیگر جماعتوں کے گرینڈ اپوزیشن الائنس کی جانب سے اسپیکر کے لیے خورشید شاہ کو نامزد کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شرکت کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور نامزد وزیر اعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور قومی اسمبلی کے کارڈ کے لیے رجسٹریشن کروائی۔
عمران خان کے علاوہ تحریک انصاف کے دیگر اراکین میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، شفقت محمود، عامر لیاقت حسین، شیریں مزاری اور دیگر اراکین نے بھی حلف لیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف لیا۔
شہباز شریف کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر اراکین راجا ظفر الحق، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ اور دیگر اراکین بھی موجود تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے، ان کے علاوہ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور دیگر اراکین بھی اسمبلی میں موجود تھے۔
حلف برداری کے موقع پر بلاول بھٹو کی بہنیں آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو بھی قومی اسمبلی میں مہمانوں کی گیلری میں موجود تھی۔
چیئرمین پی پی پی کی آمد کے موقع پر ایک دلچسپ لمحہ دیکھنے میں آیا، جب تحریک اںصاف کے چیئرمین عمران خان سے اپنے نشست سے اٹھ کر بلاول بھٹو زرداری سے مصافحہ کیا اور ان کے ہمراہ تصاویر بنوائیں۔
قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں بہت سے ایسے اراکین بھی شامل ہیں جو کافی عرصے بعد رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، ان ارکین میں بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی ) کے سردار اختر مینگل بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بلوچستان سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہزین بگٹی نے بھی قومی اسمبلی میں حلف لیا۔
واضح رہے کہ جمہوری وطن پارٹی کے شاہزین بگٹی مرحوم بزرگ سیاسی رہنما نواب اکبر بگٹی کے پوتے ہیں۔
یاد رہے کہ نواب اکبر بگٹی 26 اگست 2006 کو بلوچستان کے ضلع کوہلو میں پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں ایک آپریشن میں ہلاک ہوگئے تھے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس کے پیش نظر پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں خصوصی طور پر اضافی سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے تھے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین نے نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کی درخواست پر قومی اسمبلی کا اجلاس 13 اگست کو طلب کیا تھا۔
ساتھ ہی ملک کے 21 ویں وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب کے باعث انہوں نے اپنا غیر ملکی دورہ بھی منسوخ کیا تھا۔
قومی اسمبلی کے علاوہ تین صوبائی اسمبلیوں سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بھی آج ہی طلب کیا گیا ہے جبکہ پنجاب اسمبلی کا پہلا اجلاس 15 اگست کو ہوگا۔
’ہم جنگ کرنے نہیں آئے‘
اجلاس سے قبل سابق کچھ اراکین اور رہنماؤں نے میڈیا سے بات چیت بھی کی، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی ملک میں واحد تجربہ کار جماعت ہے جس نے ہمیشہ آئین اور قانون کے تحت فیصلے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کپ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین اور قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے ملکی اداروں احترام کیا ہے اور ہماری جماعت نے اپوزیشن کو قائل کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی سیاست کریں۔
ادھر اجلاس میں شرکت سے قبل سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ جہاں مسائل کی بات ہوگی اور پاکستان کے عوام کے حق کی بات ہوگی وہاں ہم متحد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کرنے نہیں آئے بلکہ پاکستان کی بہتری اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے آئیں ہیں۔
اسمبلی میں تقریب حلف برداری کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ان کا جزبہ جوان ہے اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے عوام نے تحریک اںصاف پر اعتماد کیا اور یہ پاکستان کے لیے بہت بڑی تبدیلی ہے اور اس سے ملک ترقی کرے گا۔
اسمبلی اجلاس کے موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں کی نمائندی کا دعویٰ ہمارے ہاتھوں سے ابھی گیا نہیں ہے اور نہ ہی جائے گا۔
انہوں نے کہا جس طرح کے انتخابات ہوئے ہیں ان سے بہت سے سوالات اٹھے ہیں، جن کے جوابات جلد آنے والے ہیں۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کی اصلی نمائندگی ہماری جماعت کرتی ہے کیونکہ اس میں متوسط طبقے کے ایسے لوگ موجود ہیں جو ایوانوں میں پہنچتے ہیں اور ہم ایسی جمہوریت کا خواب دیکھ رہے ہیں یہاں عوام بیٹھے ہوں خاندان نہیں۔
اسمبلی کی رکنیت سے محروم اراکین
قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں تقریباً 50 فیصد اراکین ایسے ہیں جو اس سے قبل رکن اسمبلی نہیں بنے تھے جبکہ کچھ ایسے بڑے نام بھی شامل ہیں جو کئی مرتبہ رکن اسمبلی رہنے کے باوجود اس مرتبہ کوئی نشست حاصل نہیں کرسکے۔
ان اراکین میں جو قابل ذکر نام ہیں ان میں پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، پختونخوا ملی عوامی پارٹی ( پی کے میپ ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی، عوام نیشنل پارٹی ( اے این پی ) کے اسفند یار ولی شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی نشستیں سرفہرست
ملک میں حکومت بنانے کے لیے تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہے اور قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کے ساتھ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں ملا کر پی ٹی آئی کے 158 نشستوں کے ساتھ سر فہرست ہے۔
تاہم 172 ارکان کی مطلوبہ تعداد تک پہنچنے کے لیے تحریک انصاف کو اپنے اتحادیوں کی ضرورت ہوگی، جس کے لیے وہ پہلے ہی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، مسلم لیگ (ق)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور دیگر کی حمایت حاصل کرچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کی فہرست جاری
قومی اسمبلی میں نشستوں کی بات کی جائے تو مخصوص نشستوں کے ساتھ مسلم لیگ (ن) 82 اراکین کے ساتھ دوسری جبکہ پیپلز پارٹی 42 نشستوں کے ساتھ تیسری نمبر پر ہے۔
اس کے علاوہ متحدہ مجلس عمل قومی اسمبلی میں ایک اقیتی نشست اور 2 خواتین کی نشستیں حاصل کرکے 15 نشتیں حاصل کرچکی ہے۔
Comments are closed.