سنجوان ملٹری اسٹیشن کے باہر تماشائیوں کی بھیڑ سے پولیس پریشان

جموں: جموں وکشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں واقع سنجوان ملٹری اسٹیشن میں جہاں اتوار کو پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد کے فدائین حملہ آوروں اور سیکورٹی فورسز کے مابین تصادم آرائی دوسرے دن بھی جاری رہی، وہاں اس کے باب الداخلے کے باہر سیاسی لیڈروں ، کارکنوں، مقامی لوگوں اور ویڈیو جرنلسٹوں کی ایک کثیر تعداد کا تانتا بندھا رہا جس کی وجہ سیکورٹی فورسز کو خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض سیاسی وابستگیاں رکھنے والے لوگوں نے ٹولیوں کی شکل میں ملٹری اسٹیشن پر آکر پاکستان مخالف نعرے بازی کی۔ راجوری کے نوشہرہ سے بی جے پی کے شعلہ بیان ممبر اسمبلی رویندر رینا گذشتہ دو دنوں میں کم از کم تین بار ملٹری اسٹیشن آئے اور مختلف نیوز چینلوںاور نیوز پورٹلوں سے بات کرنے کے بعد چلتے بنے۔ بعض اوقات وہ دفاعی ترجمان کی طرح نامہ نگاروں کو مسلح تصادم کے بارے میں اپ ڈیٹ کرتے ہوئے نظر آئے۔ ملٹری اسٹیشن کے باہر سیاسی کارکنوں اور تماشائیوں کے نہ تھمنے والے رش سے پریشان ساو¿تھ جموں کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سندیپ چودھری کو بعدازاں لوگوں سے اپیل کرنی پڑی کہ وہ مسلح تصادم کے مقام پر نہ آئیں۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’مسلح تصادم کے مقام پر تماشائیوں کی بھیڑ ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ ان کی وہاں موجودگی سے رکاوٹیں درپیش آرہی ہیں‘۔ نوجوان آئی پی ایس افسر سندیپ چودھری نے ایک ویڈیو میں کہا ’میں تمام جموں واسیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مسلح تصادم کے مقام پر نہ آئیں۔ ہفتہ کو بھی وہاں لوگوں کی خاصی بھیڑ دیکھی گئی۔ سیکورٹی فورسز 10 فروری کی علی الصبح سے جنگجوو¿ں کا مقابلہ کررہی ہے۔ آپ کا مسلح تصادم کے مقام پر موجود رہنا آپ کے جان کے لئے خطرہ ہے۔ یہ ہمارے لئے غیرضروری مصروفیت ثابت ہورہی ہے۔ ہمیں مسلح تصادم کے بجائے آپ پر توجہ دینی پڑرہی ہے۔ قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری ہے۔ شرارتی عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا‘۔ یو اےن آئی

Comments are closed.