نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اکبر لون نے اسمبلی میں ’پاکستان زندہ باد‘کا نعرہ لگایا
جموں: نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق اسمبلی اسپیکر محمد اکبر لون نے ہفتہ کے روز قانون ساز اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین کی پاکستان مخالف نعرے بازی کا جواب ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگاکر دیا۔
ہفتہ کی صبح جوں ہی قانون ساز اسمبلی کی کاروائی شروع ہوئی تو حکمران جماعت بی جے پی کے بیشتر اراکین اپنی سیٹوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور جموں کے مضافاتی علاقہ سنجوان میں واقع 36 بریگیڈ فوجی کیمپ پر ہونے والے فدائین حملے پر اپنے سخت غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے ’پاکستان مردہ باد اور پاکستان ہائے ہائے‘ کے نعرے لگائے۔
تاہم جب اسپیکر کویندر گپتا نے ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ حملہ علاقہ میں روہنگیا مسلمانوں کی موجودگی کی وجہ سے پیش آیا ہے‘ تو ایوان میں موجود اپوزیشن نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اراکین غصے میں آگئے اور ایوان کی چاہ میں پہنچ کر اسپیکر کے سامنے جاکر زوردار احتجاج کرنے لگے۔
اس دوران محمد اکبر لون نے بی جے پی اراکین کی پاکستان مخالف نعرے بازی کا جواب ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے سے دیا۔ مسٹر لون نے بعد ازاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے دانستہ طور پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا ہے اور وہ اپنے الفاظ واپس نہیں لیتے ہیں۔ تاہم نیشنل کانفرنس نے لون کے ’پاکستان حامی نعرے‘ سے اپنے آپ کو الگ کردیا ہے۔ نیشنل کانفرنس لیڈر نے کہا ’بی جے پی لیڈران ہم پر لفظی حملہ کررہے تھے۔ انہوں نے پاکستان مردہ باد کہا، میں نے پاکستان زندہ باد کہا۔
پاکستان مردہ باد یا پاکستان زندہ باد کہنے سے کچھ نہیں ہوتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کے جذبات کوٹھیس پہنچی تھی۔ ان کا کہنا ہے ’البتہ میرے جذبات کو ٹھیس پہنچی تھی۔ میں پہلے مسلمان ہوں۔ اس کے بعد میں کشمیری، ہندوستانی یا پاکستانی ہوں۔ میرے جذبات مجروح ہوگئے۔ میں نے دانستہ طور پر پاکستان زندہ باد کہا۔ کیونکہ ان کی (اسپیکر کویندر گپتا) کی جانب سے مسلمانوں (روہنگیا مسلمانوں) کے خلاف الزامات لگائے گئے۔ ان کے (اسپیکر کے) الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں۔
مسلمانوں کے خلاف میرے سامنے کوئی کچھ کہہ دے تو میں چپ نہیں رہ سکتا‘۔ مسٹر لون نے مزید کہا ’اسپیکر صاحب نے کہا کہ میانمار اور بنگلہ دیش سے آئے مسلمان ہی جموں حملے میں ملوث ہیں۔ میں نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی پر بیٹا ایک شخص یہ الفاظ کیسے کہہ سکتا ہے۔ میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ ردعمل میں لگایا۔ میں اپنے الفاظ واپس نہیں لیتا ہوں‘۔
تاہم نیشنل کانفرنس نے اکبر لون کے ’پاکستان حامی نعرے‘ سے اپنے آپ کو الگ کردیا ہے۔ نیشنل کانفرنس ترجمان جنید عظیم متو نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’میں نے ابھی پارٹی صدر ڈاکٹر فارق عبداللہ صاحب سے بات کی۔ فاروق صاحب اور پوری پارٹی کا موقف ہے کہ این سی ممبر اسمبلی سوناواری مسٹر اکبر لون نے قانون ساز اسمبلی میں غیرضروری نعرے بازی کی ہے۔ یہ نعرے پارٹی کو ناقابل قبول ہیں‘۔
انہوں نے کہا ’نیشنل کانفرنس صدر نے کہا ہے کہ این سی ممبر اسمبلی کو نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ اس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جس نے دو قومی نظریہ کو مسترد کیا تھا۔ پارٹی ان کے ریمارکس کی مذمت کرتی ہے‘۔ سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ پارٹی صدر کے خیالات کی مکمل تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’پارٹی معاملے پر مزید کچھ نہیں کہے گی‘۔یو این آئی
Comments are closed.