افغانستان میں مارے گئے ہندوستانی صحافی؛ دانش صدیقی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں سپرد خاک

سرینگر/19جولائی: افغانستان میں مارے گئے پلٹزر ایوارڈ یافتہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔ کابل واقع ہندوستانی سفارت خانہ نے اتوار کو دانش صدیقی کی ہلاکت کا سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی۔ ہندوستانی صحافی دانش صدیقی کے جسد خاکی کو جامعہ نگر کے غفار منزل واقع ان کی رہائش گاہ پر لایا گیا، جہاں بڑی تعداد میں لوگوں نے آخری دیدار کیا۔ دانش صدیقی کا جسد خاکی کابل سے ایئر انڈیا کے طیارے کے ذریعہ اتوار کی شام تقریباً 6 بجے پہنچ گیا۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق نیوز ایجنسی رائٹرس کے لئے کام کرنے والے 39 سالہ دانش صدیقی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق طالب علم تھے۔ یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا، ’جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے اہل خانہ کے ذریعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں تدفین کئے جانے کی درخواست کو قبول کرلی ہے۔ اس قبرستان میں خاص طور پر یونیورسٹی کے ملازمین، ان کے اہل خانہ اور نابالغ بچوں کی تدفین ہوتی ہے‘۔دانش صدیقی نے دارالحکومت دہلی واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی اور ان کے والد اختر صدیقی یونیورسٹی میں فیکلٹی آف ایجوکیشن کے ڈین تھے۔ دانش صدیقی نے سال 2007-2005 میں ماس کمیونیکیشن سینٹر (ایم سی آر سی) سے پڑھائی کی تھی۔وہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ ٹیچرس ایسوسی ایشن نے دانش صدیقی کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ دانش صدیقی کو سال 2018 میں نیوز ایجنسی رائٹر کے لئے کام کرنے کے دوران پلٹزر ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا تھا اور گزشتہ جمعہ کو پاکستان کی سرحد سے متصل افغانستان کے قصبے اسپین بولدک میں ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کے وقت وہ افغان اسپیشل فورسز کے ساتھ جڑے تھے۔ کہا جارہا تھا کہ دانش صدیقی کا قتل طالبان نے کیا ہے۔ تاہم طالبان کے ترجمان نے ہندوستانی صحافی دانش صدیقی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے اس بات کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

Comments are closed.