امریکی صدر کے دورہ بھارت کے دوران مسئلہ کشمیر کے حل میں ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم/ پاکستان

امریکا بھارت دفاعی معاہدے اور دلی کی موجود صورتحال میں پاکستان کو شدید تشویش

سرینگر/27فروری: امریکا اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدے پر پاکستان کو شدید تحفظات ہے کی بات کرتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں دہلی کی صورتحال پرتشویش کا اظہار کیا ہے ۔ اسی دوران کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کو 207 دن ہوچکے ہیں ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستانی دفتر خارجہ ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ دہلی کی صورتحال پر پاکستان اور عالمی برادری کو تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مساجد، مسلمانوں کی املاک اور گھروں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، اقوام متحدہ اور مذہبی آزادی کی تنظیموں نے بھی دہلی میں مسلمانوں پر تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت سے متعلق عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر بھارتی بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ روز بھارتی سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج کیا اور شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے، پاکستان اپنی مشرقی سرحدوں سے بھی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنتا ہے، کلبھوشن یادیو اس کی ایک مثال ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دورہ بھارت کے دوران مسئلہ کشمیر کے حل میں ثالثی کی پیش کش کا خیر مقدم کرتے ہوئے امریکا بھارت اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا۔عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان کو امریکا بھارت کی دفاعی ڈیل پر تحفظات ہیں، عالمی برادری کو بہت دفعہ خطے میں اسلحے کی دوڑ سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے، بھارتی رویہ جارحانہ ہے تاہم افواج پاکستان اور عوام کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، جیسا کہ گزشتہ سال پاکستان نے بھرپور طریقے سے بھارتی جارحیت کا جواب دیا تھا۔کورونا وائرس اور ایران جانے پر پابندی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں، ایران کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں، مشہد اور زاہدان میں 24 گھنٹے ہیلپ لائن قائم کر دی گئی ہے، ایران میں پاکستانی سفارتخانہ اور قونصل خانے پاکستانی طالبعلموں اور شہریوں کو تمام سہولیات مہیا کر رہے ہیں۔( سی این آئی )

Comments are closed.