سرینگر/20فروری: شہر سرینگر کے گرد و نواح اور وادی کے متعدد علاقوں میں آوارہ کتوں کی ہڑ بھونگ اور انسانوں پر حملوں کی وجہ سے سنگین صورتحال پیدا ہو چکی ہے ۔ آوارہ کتوں کی وجہ سے لوگوں کا جان وما ل خطرے میں پڑا ہوا ہے اور آئے روز آوارہ کتوں کے کاٹنے کے جوواقعات رونماہوئے ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست تشویش پائی جا رہی ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا(سی این آئی) کو اس حوالے سے سرکاری ہسپتالوں سے جو اعداد و شمار دستیاب ہوئے ہیں ان کا سر سری جائزہ لینے سے یہ حقیقت حال منکشف ہو جاتی ہے کہ گزشتہ سال میں کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے صورتحال کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس سلسلے میں کتوں کی بڑھتی آبادی پر روک لگانے کے لئے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں اور حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں جو بلند بانگ دعویٰ کیء جاتے ہیں وہ سراسر گمراہ کن اور دروغ گوئی پر مبنی ہیں ۔ ایک طرف اس حوالے سے حکومت کے گمراہ کن دعویٰ ہیں اور دوسری طرف ہسپتالوں میں انٹی ربیز انجکشن دستیاب نہیں ہیں اور کتے کے کاٹنے سے جن افراد کو جان کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ انہیں دوسری طرف اقتصادی طور پر بھی پانچ سے دس ہزار روپے تک کے اخراجات از قسم ادویات ، انجکشن ، اور دیگر ادویات کے برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ْ کیونکہ سرکاری ہسپتال انٹی ربیز ادویات سے خالی ہیں۔دریں اثنا شہر سرینگر کے نواحی علاقوں جن میں شالہ ٹینگ کراسنگ قابل ذکر ہیں یہاں ایک ریستوراں بغدادی ریستوراں کے قریب آوارہ کتوں کا جھنڈ موجود رہتا ہے جو شام کے وقت اس طرح شاہراہ پر قابض ہو جاتے ہیں کہ ہر کسی راہ گیر پر نہ صرف بھونکتے ہیں بلکہ اس سے کاٹنے کو دوڑتے ہیں ۔ سرینگر کے علاوہ وادی کے سیاحتی مقامات پر بھی آوارہ کتوں کی سرگرمیوں نے مقامی شہریوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے ۔ مختلف سیاحتی مقامات سے آمدہ اطلاعات کے مطابق آوارہ کتوں کے جھنڈوں نیدرجنوں بیروں ریاستی اور مقامی سیلانیوں کو کاٹ کر شدید طور پر زخمی کردیا ۔مختلف سیاحتی مقامات پر کتوںکی بڑھتی ہوئی تعداد پر ملکی ، غیر ملکی سیاحوں اور مقامی سیلانیوں نے شدید ناراضگی ظاہر کی ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.