ویڈیو: آرٹیکل 35Aکی شنوائی سے قبل مزاحمتی لیڈران اور کارکنوں کی گرفتاریاں
وادی میں 10ہزار مزید فورسز اہلکاروں کو بھیجنے پر عوامی حلقوںمیں خدشات
سرینگر/23فروری/سی این آئی/ آرٹیکل 35اے کی سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل ہی وادی کیلئے فورسز کی ایک 100کمپنیاں بھیجنے کے علاوہ جماعت اسلامی اور مزاحمتی تنظیموں کے خلاف کریک ڈائون پر عوامی حلقوں میں چمہ گوئیاں ہورہی ہے کہ کہیں ہو نہ ہو آرٹیکل 35Aکو ختم کردیا گیا ہے اور اعلان سے قبل ہی وادی میں جو پہلے ہی ساتھ لاکھ کے فوج کی چھترچھایہ میں ہے میں مزید ایک دس ہزار فورسز اہلکار بھیج دی گئیں ہیں تاکہ اعلان کے بعد ممکنہ عوامی مزاحمت کو فوری دبایا جاسکے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق آرٹیکل 35۔اے پر 26 فروری کے آس پاس سماعت متوقع ہے۔ اسی وجہ سے وادی میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے نیم فوجی دستوں کی 100 کمپنیوں کو جموں۔کشمیر بھیجا ہے۔ اس میں سی آر پی ایف کی 35، بی ایس ایف کی 35، ایس ایس بی کی 10 اور آئی ٹی بی پی کی 10 کمپنیاں شامل ہیں۔وادی میں دس ہزار مزید فوج بھیجنے اور مزاحمتی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاون پر عوامی حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آرٹیکل 35اے کی سماعت 26اور 28فروری کے درمیان ہونی ہے تاہم اس سے قبل ہی یہاں مزید فوج بھیجنے کی کیا ضرورت پڑگئی ہے ۔ جبکہ وادی کشمیر پہلے ہی 7لاکھ سے زائد فوج کی چھتر چھایہ میں رہے رہیں ۔ عوامی حلقوںنے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آرٹیکل 35Aکے خاتمہ کے اعلان کے بعد وادی میں ممکنہ عوامی مزاحمت کو دبانے کیلئے اس طرح کے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں ۔
Comments are closed.