اقص ٹریفک ظام کے باعث و ادی کے لوگوں کو شدید مصائب ومشکلات

سورج غروب ہو ے کے بعد گاڑیاں ہو جاتی ہے غائب ،ا تظامیہ ٹس سے مس ہیں
سری گر/11 ومبر/سی ای آئی/ اقص ٹریفک ظام کے باعث ریاست خاص کرو ادی کے لوگوں کو شدید مصائب ومشکلات کا سام ا کر اپڑرہا ہے اگر چہ حکام کی وٹس میں بار بار ٹریفک جام ، اقص ٹریفک ظام کے بارے میں آگاہ کیا گیا تاہم ا تظامیہ ٹس سے مس ہیں ہو رہی ہے ۔ پوری وادی میں ٹریفک جام ، لوگوں کے چل ے پھر ے میں مشکلات پید اہو گئے ہیں جبکہ کسی بھی قصبے یا بڑے شہرؤں میں چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کیلئے سٹی ڈ دستیاب ہ ہو ے کے باعث مسافروں کو شدید عذاب سے گزر ا پڑ رہا ہے جبکہ اقص ٹریفک ظام کے باعث وادی کے لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جا ے کیلئے سورج غروب ہو ے کے بعد گاڑیاں دستیاب ہیں ہوتی ہیں۔ کر ٹ یوز آف ا ڈیا کے مطابق محکمہ ٹرا سپورٹ کی ب یادیں اس قدر کھوکھلی ہو چکی ہیں کہ یہ کسی بھی وقت زمی بوس ہو سکتا ہے اور اس محکمہ کی کارکردگی میں کھار لا ے کیلئے ئی روح ہیں پھو کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے وادی کے مسافروں کو شدید عذاب سے گزر اپڑرہا ہے۔ اقص ٹریفک ظام کے باعث ہ صرف وادی کے مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جا ے میں مشکلات کا سام ا کر اپڑرہا ہے بلکہ چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے مالکا کا یہ ما ا ہے کہ ا ہیں وادی کشمیر کے کسی بھی قصبے یا شہرؤں میں سٹی ڈ دستیاب ہیں ہیں جس کی وجہ سے ا ہوں ے اپ ا ام آوارہ رکھا ہے اور آوارگی کے حالت میں سڑکوں پر گھوم رہے ہیں جس کے تیجے میں مسافروں کو بے حد تکلیفوں کا سام ا کر اپڑرہا ہے۔ ریاست جموں وکشمیر کی گرمی راجدھا ی شہر سری گر میں اگر باریک بی ی سے جائزہ لیا جائے تو پا تھ چوک کے زدیک ایک بس اسٹی ڈ قائم کیا گیا ہے اور بتہ مالو میں ایک جبکہ 407، ٹاٹا گاڑیوں، مزدا، ٹاٹا سومو ، آٹو رکشاؤں اور دوسری چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کیلئے کسی بھی جگہ سٹی ڈ دستیاب ہیں ہیں اور آئے د چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کیلئے بے تحاشہ پرمٹ اجرا کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک دباو میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے اور ٹریفک جام ہو ے کے باعث راہ چلتے لوگوں کا چل ا پھر ا مشکل ہو ے کے ساتھ ساتھ حاد ثات بھی رو ما ہو تے ہیں اور اس طرح کی صورتحال سے مٹ ے میں اگر چہ حکومت ے بار بار یقی دلایا کہ ریاست خاص کر وادی کشمیر میں مضبوط مستحکم ٹرا سپورٹ پالیسی اختیار کی جائے گی تاکہ وادی کے مسافروں کو مشکلات کا سام ا ہ کر اپڑے ۔ 5برس گزر گئے ٹرا سپورٹ محکمہ اب بھی ہیں جاگ رہا ہے بلکہ آئے د غیر قا و ی حرکات رو ما ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے ہ صرف لوگوں کے لئے عذاب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے بلکہ ٹریفک قوا ی کی بھی دھجیاں اڑائی جار ہی ہیں کسی بھی قصبے یا شہر میں سٹی ڈوں کے قیام کیلئے اقدامات ہیں اٹھائے جار ہے ہیں بلکہ مسافر بردار گاڑیوں کو اپ ے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور اس کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگت ا پڑرہا ہے۔ وادی کشمیر میں ہر طرف سے بہتر حالات کے وعدئے اور دعوئے کئے جار ہے ہیں بہتر حالات کا مواز ہ اس سے اور کیا ہو سکتا ہے کہ سورج غروب ہو ے سے پہلے ہی وادی کی سڑکوں سے مسافر بردار گاڑیاں گدھے کے سر کے سی گ کی طرح غائب ہو جاتی ہیں اور دور دراز علاقے کے مسافروں کو شدید مشکلات سے دوچار ہو اپڑتا ہے۔ کشمیر وادی میں اقص ٹرا سپورٹ پالیسی کی وجہ سے ٹریفک حادثات بھی رو ما ہو رہے ہیں اور ایک ا دازے کے مطابق سال 2013میں ٹریفک حادثات کے دورا اپ ی جا یں گ وا ے والے افراد کی تعداد 5سو سے تجاوز کر گئی اور پا چ ہزار کے قریب افراد چھوٹے بڑے حادثات کے دوران زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے کئی ایک عمر بھر کیلئے اپاہج بن کر رہ گئے ہیں۔ کشمیر وادی میں بہتر ٹرانسپورٹ پالیسی کیلئے کب اقدامات اٹھائے جائینگے اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے اور یہ بات یقینی لگ رہی ہے کہ ٹرانسپورٹ محکمہ کی بنیادیں پوری طرح سے کھوکھلی ہو چکی ہیں رشوت خوری ، بد عنوانیوں ، لاپروائیوں ، بے ضابطگیوں کی وجہ سے اس محکمہ کی کارکردگی کو زنگ لگ گیا ہے جس کا خمیازہ یہاں کے لوگوں کو بھگتنے پر مجبور ہوناپڑرہا ہے۔

Comments are closed.