رواں برس کے دوران 164مقامی نوجوانوں نے جنگجو تنظیموں میں شمولیت اختیار کی
سرینگر::رواں برس کے دس ماہ کے دوران 164مقامی نوجوانوں نے جنگجو تنظیموں میں شمولیت اختیار کی ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں نے مرکزی حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سال کے آکر تک 200کے قریب مقامی جنگجو ﺅں کی ملی ٹینٹ تنظیموں میں شمولیت کا امکان ہے۔
سیکورٹی ایجنسیوں کے مطابق وادی میں اس وقت 350سے 400جنگجو سرگرم ہے۔ جے کے این ایس کے مطابق سیکورٹی ایجنسیوں نے مرکزی حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وادی کشمیر میں دس ماہ کے دوران 164مقامی نوجوانوں نے عسکریت پسند صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کے مطابق سال 2016میں 88مقامی نوجوانوں نے بندوق اُٹھا جبکہ سال 2017میں 120جنگجو تنظیموں میں شامل ہو گئے۔
میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس جون اور جولائی میں بالترتیب 24اور 25مقامی نوجوان جنگجو بن گئے جبکہ اگست مہینے میں 25نوجوانوں نے بندوق کو گلے لگایا۔ رپورٹ کے مطابق سال 2018کے دوران 60مقامی نوجوانوں نے جیش محمد نامی عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔ سیکورٹی ایجنسیوں کا مزید کہنا ہے کہ اننت ناگ ، شوپیاں اور پلوامہ اضلاع کے رہائش پذیر نوجوانوں نے زیادہ تر جنگجو تنظیموں میں شمولیت اختیار کی ۔ پلوامہ سے 50شوپیاں سے 30نوجوان عسکریت پسند بن گئے۔
سیکورٹی ایجنسیوں نے مرکز ی حکومت کو رپورٹ میں بتایا کہ دفعہ 35اے کا معاملہ سامنے آنے کے ساتھ ہی وادی کے لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے اور یہ بھی ایک وجہ ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کا مزید کہنا ہے کہ رواں برس کے اکتوبر مہینے تک 180جنگجوﺅں کو مار گرایا گیا جبکہ پچھلے سال میں 210جنگجو جاں بحق ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مقامی نوجوانوں کو راہ راست پر لانے کیلئے اقدامات اُٹھائے جار ہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سرگرم جنگجوﺅں کے خلاف کارروائی کرئے تاکہ حالات کو معمول پر لایا جاسکے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آنے والے دنوں کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کا امکان ہے۔
وادی میں سرگرم عسکریت پسندوں کے پاس جدید قسم کی سنیپئر رائفلیں موجود ہے
وادی میں سرگرم عسکریت پسندوں کے پاس جدید قسم کی سنیپر رائفلیں اور رات کے دوران دیکھنے کے آلات موجود ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ آئی جی کشمیر نے اس سلسلے میں پولیس ہیڈ کواٹر کو تحریری طورپر آگاہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں فوری طورپر توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نجی نیوز چینل نے سیکورٹی ایجنسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وادی میں سرگرم عسکریت پسندوں کے پاس امریکی ساخت کی سنیپر رائفلیں اور رات کے دوران دیکھنے کے آلات موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترال اور نوگام میں عسکریت پسندوں نے دور سے ہی سنیپر رائفل سے اہلکاروں کو نشانہ بنایا ۔
معلوم ہوا ہے کہ عسکریت پسندوں کے پاس جدید قسم کا سازو سامان ہونے کے بعد سیکورٹی ایجنسیوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ نجی نیوز چینل کے مطابق جنگجو رات کے دوران جدید قسم کے آلات کے ذریعے دور سے ہی فورسز کیمپوں کا مشاہدہ کرتے ہیں اور پھر سنیپر رائفل سے فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔
پولیس کے ایک سینئر آفیسرکے مطابق اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ عسکریت پسندوں کے پاس امریکی ساخت کی ایم 6رائفل موجود ہو۔ انہوںنے کہاکہ عسکریت پسند رات کے دوران سنیپر رائفل پر ”این وی جی “ نامی آلات نصب کرتے ہیں جسے رات کے دوران بھی اچھی طرح سے دیکھاجا سکتا ہے اور پھر فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی جی کشمیر ایس پی پانی نے اس سلسلے میں پولیس ہیڈ کواٹر کو تحریری طورپر آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ اس اور فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ فورسز کیمپوں اور پولیس اسٹیشنوں میں تعینات اہلکاروں کو رات کے دوران مستعد رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں اور بغیر اجازت کے کیمپوں سے باہر نہ آنے کی بھی تاکید کی گئی ہے۔ جے کے این ایس
Comments are closed.