ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی ،ڈسٹرکٹ اسپتال ہندوارہ میں طالبہ لقمہ اجل

لواحقین اور رشتہ داروںکا احتجاج تین ڈاکٹر معطل انکوائری ٹیم تشکیل 7روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

ہندوارہ :ڈسٹرکٹ اسپتال ہندوارہ میں ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کے باعث 16برس کی طالبہ کی موت واقعہ ہونے کےخلاف لواحقین نے اسپتالی عملے کےخلاف احتجاج کیا اور اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ،جس کے فورابعد اس واقعے کی نسبت تحقیقات میں 3ڈاکٹروں کی معطلی کے احکامات صادر کئے گئے ہیںجبکہ ڈپٹی سی ایم او کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس سے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔

شاٹھی گام راجوار ہندوارہ کی ایک طالبہ کلثومہ دختر محمد عبداللہ بابا نے رات کے دوران گھر میں اچانک درد کی شکایت کی اور اس کی طبیعت بگڑ گئی چنانچہ لواحقین نے اس کو فوری طور پر نزدیکی طبی سینٹر میں لے لیا جہاں ڈاکٹروںنے ابتدائی علاج معالجے کے بعداس کی حالت کو دیکھتے ہوئے ڈسٹرکٹ اسپتال ہندوارہ منتقل کر دیاچنانچہ لواحقین نے جب مذکورہ بچی کو ڈسٹرکٹ اسپتال پہنچایا تو ان کے بقول وہاں ڈاکٹر ہی نہیں تھے ۔اسپتال میں دم توڑنے والی طالبہ کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ اسپتال میں دوران شب ڈاکٹر دستیاب نہیں تھے بلکہ وہ رہائشی کوارٹروںمیںچلے گئے تھے جس کی وجہ سے بروقت طبی امداد نہ ملنے اور لاپرواہی کی وجہ سے اس کی بچی کی موت واقع ہوگئی ۔

ان کا کہنا تھا کہ رات کے دوران ہی ان کو جب بھی ڈاکٹر کی ضرورت تھی تو ڈاکٹر دستیاب نہیں رہا اور ایسے میں ڈیوٹی پر تعینات ایک ڈاکٹر نے رہائشی کوارٹر میں ہی ان کو طلب کیا لیکن اس نے اسپتال میں آکر مذکورہ بچی کی تشخیص کی زحمت گوارا نہیں کی ۔جس کی وجہ سے ان کو بروقت طبی علاج نہیں ملا اور اس کی حالت مزید خراب ہوگئی اور رات بھر درد سے تڑپنے کے بعد اس کی صبح چار بجے کے قریب موت واقع ہوگئی ،چنانچہ اس کی موت واقعہ ہونے کےساتھ ہی وہاں کہرام مچا اور لواحقین اوررشتہ داروںنے اسپتالی انتظامیہ اور ڈاکٹروں کےخلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا جس کےساتھ ہی انہوںنے لاش سمیت اسپتالی احاطے میں دھرنا دیا ۔

اس موقعے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر تحصیلدار کے ہمراہ احتجاجیوںکے پا س پہنچے اور ان کے مطالبات اور شکایات کو سنا جس کے بعد اس معاملے کی نسبت کاروائی کے احکامات صاد ر کر دیئے ۔اسی دوران میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر روف نے اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے الفا نیوز سروس کو بتایا کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور اس سلسلے میں ڈپٹی سی ایم او کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جنہیں ایک ہفتے کے اندر پورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے ۔

اس دوران انہوںنے اعتراف کی کہ فی الوقت تین ڈاکٹروں کی معطلی کے احکامات بھی صادر کئے گئے ہیں اور جانچ میں اگر کوئی بھی ڈاکٹر قصوروار پایا گیا تو اس کےخلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائےگی ۔ انہوںنے اس بات کا سخت نوٹس لیا ہے تاہم انہوںنے کہاکہ ان کے پاس جو ابتدائی رپورٹس ہیں ان کے مطابق ڈاکٹر موجود تھے اور رات کے دوران مذکورہ بچی کا سٹی سکین بھی کیا گیا تھا تاہم وہ کافی زیادہ بیمار تھی اور صبح اس کا ہارٹ فیل ہوگیا تاہم انہوںنے کہا لاپرواہی برتنے والے کسی بھی ڈاکٹرکو معاف نہیں کیا جائیگا۔

چنانچہ تاہم اسپتال میں تعینات میڈیکل سپر انٹنڈنٹ نے بتایا ہے کہ اس واقعے کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے اور جو کوئی بھی ملوث پایا جائیگا اس کےخلاف کاروائی ہوگی ۔چنانچہ مذکورہ بچی کی لاش جب ان کے آبائی علاقے میں پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا اور اس واقعے کو لیکر مقامی لوگوںنے بھی ڈاکٹروں کی مبینہ لاپروہی کےخلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کیا اور اس واقعے میںملوث ڈاکٹروں کےخلاف فوری کاروائی کی مانگ کی تاہم ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بھی واقعے کو سنجیدگی سے لیا ہے اوراس لاپرواہی کے مرتکب ڈاکٹروں کےخلاف سخت کاروائی کا عندیہ ہے ۔ الفا نیوز سروس

Comments are closed.