بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ :شہر سرینگر میں سیکورٹی کے فقیدالمثال انتظامات

چپہ قریہ قریہ فورسز کے ناکے اور تلاشیاں

سری نگر، 6 اکتوبر (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر میں 8 اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ سے قبل وادی کشمیر میں بالعموم جبکہ گرمائی دارالحکومت سری نگر میں بالخصوص چوکسی بڑھانے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں اور مسافروں کی تلاشی لینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ سیکورٹی فورسز نے سری نگر میں مختلف مقامات بالخصوص سیول لائنز میں متعدد جگہوں پر ناکے بٹھائے ہیں جہاں گاڑیوں اور ان میں سوار مسافروں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ مختلف ناکوں پر سراغ رساں کتوں کے ذریعے گاڑیوں کی چیکنگ شروع کردی گئی ہے۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 8 اکتوبر کو ہونی ہے۔ ووٹنگ سے محض دو روز قبل نامعلوم اسلحہ برداروں نے جمعہ کو سری نگر کے گنجان آبادی والے حبہ کدل کے قرہ فلی محلہ میں نمودار ہوکر نیشنل کانفرنس کے دو کارکنوں کو ہلاک جبکہ تیسرے کو شدید طور پر زخمی کردیا۔ ان ہلاکتوں پر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ شہر کے بیچوں بیچ دن دہاڑے ہلاکتیں ہورہی ہیں، موجودہ گورنر انتظامیہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کو کیسے تحفظ فراہم کرسکتی ہیں؟یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے ہفتہ کے روز شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے مختلف مقامات بالخصوص ایم اے روڑ، قمرواری، عیدگاہ، سکہ ڈافر، کاکہ سرائے، بڈشاہ چوک، پارمپورہ اور منور آباد میں چیک پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان چیک پوائنٹس پر تعینات سیکورٹی فورس اہلکار گاڑیوں بالخصوص دو پہیہ موٹر گاڑیوں (موٹر سائیکلوں) کی تلاشی لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کئے جارہے ہیں۔ نامہ نگار نے بتایا کہ بعض ناکوں پر سراغ رساں کتوں کی مدد سے گاڑیوں کی چیکنگ کی جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شہر میں حبہ کدل کے ہلاکت خیز فائرنگ واقعہ کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے مختلف اضلاع کو سری نگر سے جوڑنے والی سڑکوں پر بھی ناکے بٹھائے گئے ہیں۔ ان ناکوں پر بالخصوص موٹر سائیکلوں کو روکا جاتا ہے اور ان کے کاغذات چیک کرنے کے علاوہ ان کو چلانے والوں سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ موٹر سائیکلوں کے کاغذات اور ان کو چلانے والوں سے پوچھ گچھ کا سلسلہ اس لئے شروع کیا گیا ہے کیونکہ شہر (سری نگر) میں سیکورٹی فورسز پر حالیہ حملے موٹر سائیکلوں پر سوگوار جنگجوو¿ں کی طرف سے انجام دیے گئے۔ انہوں نے بتایا ’متعلقہ علاقوں کے سینئر پولیس عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ موٹر سائیکلوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے متحرک ہوجائیں۔ ان کا (موٹر سائیکلوں) کا غلط استعمال روکنے کے لئے ہی ان کے کاغذات اور ان کے چلانے والوں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے‘۔ ذرائع نے بتایا کہ حبہ کدل میں نیشنل کانفرنس کو دو کارکنوں کو ہلاک کرنے والے حملہ آور بھی موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ دریں اثنا ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ریاست میں رواں ماہ چار مرحلوں میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لئے سیکورٹی کے مثالی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ریاست کے چیف سکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے 25 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے پرامن اور محفوظ انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز کی 400 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا ’ان انتخابات کے لئے سیکورٹی فورسز کی 400 کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ یہ یہاں پہلے سے موجود ریاستی پولیس اور سیکورٹی فورسز کے اضافی ہے۔ یہ تعداد انتخابات کرانے کے لئے کافی ہے۔ ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی انتخابات ہونے والے ہیں۔ وہاں بھی سیکورٹی فورسز کی ضرورت ہے۔ ہمیں تصور نہیں تھا کہ ہمیں 400 کمپنیاں فراہم کی جائیں گی‘۔ ریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ ریاست میں انتخابات کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اور دیگر سیکورٹی فورسز نے وادی میں پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران جنگجوو¿ں کے 450 سے 500 معاونت کاروں کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان معاونت کاروں کو لوگوں اور انتخابی امیدواروں کو ڈرانے دھمکانے اور پنچایت گھروں کو آگ لگانے کا کام سونپا گیا تھا۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر کی دو بڑی علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی نے ریاست میں اعلان شدہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی سرکار دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ کشمیر کی علیحدگی پسند جماعتوں بالخصوص مشترکہ مزاحمتی قیادت اور جنگجو تنظیموں نے لوگوں کو ان انتخابات سے دور رہنے کے لئے کہا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی کی بلدیاتی انتخابات سے دوری اور علیحدگی پسند جماعتوں کی طرف سے دی گئی ’بائیکاٹ کال‘ کی وجہ سے اہلیان وادی کی ان انتخابات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ وادی کے 598 وارڈوں میں سے 172 وارڈوں میں کوئی امیدوار میدان میں نہیں ہے اور 190 وارڈوں میں امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے جس کے تحت جموں وکشمیر میں 422 بلدیاتی وارڈوں کے لئے ووٹنگ ہونی ہے، کے لئے 1283 امیدوار میدان میں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں وادی کے بلدیاتی وارڈوں کے لئے محض 207 امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 69 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوں گے۔ یو اےن آئی

Comments are closed.