ہتھیاروں کی لوٹ ،بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع ،چھاپہ ماری بھی
سرینگر : پی ڈی پی کے ممبر اسمبلی وچی شوپیان ایڈوکیٹ اعجاز احمد میر کی حفاظت پر مامور سپیشل پولیس افسر (ایس پی او) کی جانب سے ہتھیار لوٹنے کے واقعہ کی بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کردی جبکہ اس مقصد کےلئے جنوبی کشمیر میں چھاپہ مارکارروائی بھی عمل میں لائی گئی .
اس دوران ممبر اسمبلی ایدوکیٹ اعجاز احمد میر اور اسکی حفاظت پر مامور 7 اہلکاروں سے ہفتہ کے روز پوچھ تاچھ کی گئی .ذرائع نے بتایا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے بھی اس واقعہ کی بڑے پیمانے پر اپنی سطح پر تحقیقات شروع کردی .
ذرائع نے بتایا کہ پولیس اور این آئی اے کی ٹیموں نے جواہر نگر سرینگر میں مذکورہ ممبر اسمبلی کی سرکاری رہائش گاہ J-11پر چھاپہ ڈالا ،جہاں ممبر اسمبلی سے واقعہ کی نسبت پوچھ تاچھ کی گئی .ذرائع نے بتایا کہ یہاں تعینات سات اہلکاروں کو احتیاطی حراست میں لیا گیا اور اُن سے بھی پوچھ تاچھ کی جارہی ہے کہ سات اے کے 47 رائفلیں اور ایک پستول مذکورہ ایس پی او نے کیسے اکیلے اُڑالی.
اس کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے کہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات سے قبل اتنی بڑی تعداد ہتھیار ایک ہی وقت میں کیسے غائب ہوئے .
یاد رہے کہ جمعہ کی شب یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ممبر اسمبلی کی حفاظت پر مامور ایس پی او عادل بشیر شیخ ولد بشیر احمد شیخ ساکنہ جنوبی کشمیر بیلٹ نمبر SPO-488 سات اے کے 47 رائفل اور ایک پستول لیکر فرار ہوگیا .
ریاستی پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے اعلان کر رکھا ہے کہ ایس پی او کا پتہ دینے والے شخص کو دو لاکھ روپے کا انعام دیا جائیگا .پولیس نے معاملے کی نسبت ایک ایف آئی 58-2108 کے تحت پولیس اسٹیشن راجباغ میں ایک کیس بھی درج کیا .
ذرائع نے بتایا کہ ہفتہ کے روز اسی سلسلے میں پولیس کی خصوصی ٹیم اور این آئی اے کی ایک ٹیم نے جواہر نگر میں واقع مذکورہ ممبر اسمبلی کی رہائش گاہ پر جاکر سیکیورٹی صورتحال کے علاوہ ممبر اسمبلی وچی ایڈوکیٹ اعجاز احمد میر سے پوچھ تاچھ کی .
ذرائع نے بتایا کہ پولیس کی خصوصی ٹیموں نے جنوبی کشمیر کے مقامات پر چھاپے ڈالے .ذرائع نے بتایا کہ مفرور ایس پی او کی رہائش گاہ کے علاوہ اُسکے نزدیکی رشتہ داروں کے یہاں بھی چھاپے ڈالے گئے ،تاہم ابھی تک کوئی سراغ پولیس کو نہیں ملا ہے .
ممکنہ طور پر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مفرور ایس پی او جنگجوئوں کے صف میں شامل ہوگیا ہے ،تاہم ابھی تک اسکی واضح تصدیق نہیں ہوئی ہے.
پولیس اور این آئی اے واردات اور منصوبہ بندی کے حوالے سے تحقیقات کررہی ہے کہ ہتھیاروں کی لوٹ کیسے انجام دی گئی؟
Comments are closed.