سرینگر:جموں کے جھجر کوٹلی میں گرفتار کئے گئے نرسنگ طالب علم کی رہائی کی مانگ کو لیکر سینکڑوں نرسنگ طلبہ نے منگل کو ایک مرتبہ پھر پریس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرے کئے اور مطالبہ کیا کہ ان کے ہم جماعت ساتھی کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔
12ستمبر کو جموں کے ادھم پور علاقے میں فائرنگ واقعہ کے بعد پولیس نے ٹرک ڈرائیور اور کنڈیکٹر کی گرفتاری عمل میں لائی تھی جس کے بعد انہیں جنگجوﺅں کے بالائی زمین ورکر بتایا گیا تھا۔ ای دوران پولیس کی طرف سے گرفتار کئے گئے کنڈیکٹر کی گرفتاری نے اس وقت نیا موڈ لیا تھا جب صورہ میں زیر تعلیم بی ایس سی طلبہ نے اس اپنا ہم جماعتی قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔ اسی دوارن منگل کو ایک مرتبہ پھر پیرا میڈیکل طالب علموں نے ساتھی طالب علم کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ،جس دوران احتجاجی طلبہ نے پریس کالونی سرینگر میں دھرنا دیا۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر اقبال کی رہائی کے حق میں نعرے درج تھے .جن میں ‘اقبال کو رہا کرو،اقبال معصوم ہے،سات بہنوں کا بھائی کہاں ہے ؟’۔ انہوں نے بتایا کہ محمد اقبال راتھر ولد عبد الخالق راتھر ساکنہ فلتی پورہ پکھر پورہ اپنے علیل والد کیلئے ڈاکٹر کو دیکھنے گیا تھا جس دوران جموں میں پولیس نے انہیں فرضی کیس میں پھنسا کر اس کی گرفتاری عمل میں لائی۔ اس موقعہ پر میڈ یا سے بات کرتے ہوئے گرفتار کئے گئے طالب علم کے ہم جماعتوں نے کہا کہ ان ساتھی کو بے بنیاد کیس میں گرفتار کیا گیا جس سے اسکا دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب سے محمد اقبال کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے تب سے اسکو کوئی اتہ پتہ نہیں ہے اور پولیس کو چاہئے کہ اگر وہ کسی بھی جرم میں ملوث ہے تو اسکو سامنے لایا جائے اور اس پر عائد جرموں کو میڈیا میں پیش کیا جائے۔انہوں نے ریاستی انتظامیہ خاص کر گورنر اور پولیس سربراہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی مداخلت عمل میں لاکر ان کے ساتھی کو جلد از جلد رہا کرنے کے احکامات صادر کریں بصورت دیگر وہ احتجاجی مظاہروں میں شدت لانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
Comments are closed.